راولپنڈی میں خاتون سرکاری افسر اور خاوند کا 11 سالہ ملازمہ پر بدترین تشدد
راولپنڈی میں خاتون سرکاری افسر اور اس کے خاوند کی جانب سے 11 سالہ گھریلو ملازمہ پر تشدد کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے واقعے کا نوٹس لے لیا۔
راولپنڈی کی ولایت کالونی میں خاتون سرکاری افسر اور اس کے خاوند کی جانب سے 11 سالہ گھریلو ملازمہ پر مبینہ طور پر تشدد کیا گیا۔
گھریلو کمسن ملازمہ کو تشویشناک حالت میں والد کے حوالےکیا گیا جو اپنی بیٹی کو لے کر آبائی علاقے سمندری واپس چلا گیا۔
گھریلو ملازمہ پر تشدد کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس اور دیگر ادارے حرکت میں آ گئے
سی پی او راولپنڈی عباس احسن نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے تشدد کرنے والے میاں بیوی کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر اے ایس آئی کو معطل کر دیا۔
سی پی او عباس احسن نے بچی اور اس کے والد کو واپس لانےکے لیے ٹیم سمندری بھیج دی۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بچی پر تشدد ثابت ہونے پر میاں بیوی کے خلاف کارروائی ہو گی۔
معاملہ رفع دفع کرنے کی کوشش
کمسن گھریلو ملازمہ پر تشدد کا معاملہ رفع دفع کرنے کی کوششیں بھی سامنے آئی ہیں۔
گیارہ سالہ کنزہ کے والد کا مبینہ بیان حلفی سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا کہ بچی کو چوٹیں گیٹ پھلانگتے ہوئے لگیں، بچی کو اپنی مرضی سے واپس آبائی علاقے سمندری لے جا رہا ہے۔
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے سوشل میڈیا پر اس حوالے سے ٹوئٹ کیا کہ بچی کے والد نے ابتدائی طور پر بچی پر تشدد سے انکار کیا لیکن بچی پر تشدد کے معاملے کو دیکھ رہےہیں۔
To reiterate to all those tagging me in their tweets on this horrendous crime, since morning we are on it. We are also in process of drafting a comprehensive bill for protection of domestic workers (incl banning child workers). https://t.co/zo7xvs6o7B
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) October 20, 2018
On the young maid abuse case this is the latest info we have on it from CPO Pindi. We will be following it to ensure FIR registration & further action. Child is Kenza Bashir. Her father initially denied violence hapeened. Now an ASI has been suspended 4 wrong investigation 1/2
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) October 20, 2018
شیریں مزاری نے کہا کہ اے ایس آئی کو غلط تحقیقات کرنے پر معطل کر دیا گیا ہے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ ایف آئی آر درج ہو اور کارروائی کی جائے۔
A police team has been sent to Sumandri to bring back the child and her parents. After Medical examination an FiR will be registered. Army has also been informed as the suspect is an Army doctor. We are keeping a close eye to ensure justice for the little girl https://t.co/Agt6Xn3soh
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) October 20, 2018