پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ پارلیمان کی موجودگی میں صدارتی آرڈیننس کے ذریعے حکمرانی کو مسترد کریں گے 107

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ پارلیمان کی موجودگی میں صدارتی آرڈیننس کے ذریعے حکمرانی کو مسترد کریں گے

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ پارلیمان کی موجودگی میں صدارتی آرڈیننس کے ذریعے حکمرانی کو مسترد کریں گے

سلام آباد حالیہ الیکشن میں دھندلی کی تحقیقات سے متعلق بنائی گئی کمیٹی کو موجودہ حکومت نے مفلو ج کردیا۔

صحافیوں کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کی ملک میں جاری بحران سے بے خبری اور وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر اور عمران خان کی ڈالر سے متعلق بیان میں تضاد نا اہلی کھلم کھلا ثبوت ہے۔

رہنماؤں نے کہا کہ پی پی پی احتساب کے عمل سے ڈرتی لیکن احتساب ایکراس دی بورڈ ہونا چاہئے۔ موجودہ حکومت انتقامی سیاست اور احتساب کے عمل پر یقین رکھتی ہے۔

ملک میں بحرانی کیفیت ہے اوروزیر اعظم مڈ ٹرم الیکشن کی بات ہیں۔ جمہوریت کے لئے ہماری جماعت نے طویل جہدوجہد کی ہے۔ سلیکشن پرائم منسٹر کو بھی ہم نے قبول کرلیا۔ موجود ہ حکومت دونوں ایوانوں کو مفلوج کرنا چاہتی ہیں۔ ہم ساتھ دیں گے اگر حکمران جماعت پارلیمان کے ذریعے حکمرانی کرنا چاہے۔

جمعرات کو نیشنل پریس کلب اسلام آبادمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی پی پی کے رہنماؤں میں سینیٹر شیری رحمان، فرحت اللہ بابر، نیئر حسین بخاری نے کہا کہ ملک شد ید بحران میں ہیں اور موجودہ حکومت کے وزراء اور وزیر اعظم تضاد پر مبنی بیانا ت دے رہے ہیں۔

حکومت کے الف اور ب سے بے خبر حکومت چلانے کے اہل نہیں۔شیری رحمن نے کہا ہے ملک کے اقتصادی حالات بحرانی ہیں۔وفاقی کابینہ میں اندرونی خلیج اتنی جلدی سامنے آ گئی ہیں۔تیل کی قیمتوں میں کمی کے ثمرات بھی عوام تک نہیں پہنچے۔قرضوں سے متعلق تفصیلات بھی ایوان میں پیش نہیں کی گئیں۔وزراء کے بیانات میں کھلا تضاد نظر آ رہا ہے۔ ایک وزیر کہتا آئی ایم ایف کے پاس جا رہے دوسرا انکاری ہے۔پارلیمنٹ کو غیر فعال اور غیر ضروری سمجھا گیا ہے۔یہ ملک کو صدارتی نظام کی طرف لے جانا چاہتے ہیں۔

جس کی ہم کھلم کھلا مخالفت کرتے ہیں۔احتساب کے لیے دو قوانین ہیں وہ نامنظور ہیں۔ ڈالر کی قیمت کے بارے میں وزیراعظم اور وزیر خزانہ میں سے کوئی ایک جھوٹ بول رہا ہے۔جھوٹ بولنے پر آرٹیکل 62 ون ایف لگتا ہے۔سپریم کورٹ اعظم سواتی کے خلاف 62 ون ایف کی کاروائی کر رہی ہے۔وزیراعظم اور وزیر خزانہ میں سے کسی ایک کے جھوٹ بولنے پر بھی عدالت کو نوٹس لینا چاہئے۔شیری رحمن نے مزید کہا کہ ملک میں بحرانی کی کیفیت ہے۔وزیراعظم کے آرڈیننس کے ذریعے حکمرانی کی بات پر سخت تشویش ہے۔

احتساب کے لبادے میں انتقامی سیاست کی جا رہی ہے۔ملک گو مگو کی کیفیت میں ہے۔ڈالر کا ریٹ کس حد تک تجاوز کر چکا ہے۔کیا ملک میں دھکا سٹارٹ حکمرانی کرنا چاہتے ہیں۔حکومت پارلیمنٹ کو مفلوج کر کے حکمرانی کرنا چاہتی ہے۔حکومت نے پی اے سی کی چیئرمین شپ پر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا۔ان لوگوں نے جمہوریت کے لیے کوئی جدوجہد نہیں کی۔آرڈیننس کے اجراء کے 3 دن میں کوئی بھی قرارداد لا کر ختم کروا سکتا ہے۔حکومت جس طرز عمل پر جا رہی ہے اس پر سخت ردعمل دیں گے۔

جمہوریٹ اور اس کے تسلسل کے لیے کڑوے گھونٹ پیئے ہیں۔جے آئی ٹی کی جانب سے بلاول بھٹو کو دوسرا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔پہلے گلگت بلتستان اور اب سکھر جلسے کے بعد بلاول بھٹو کو دوبارہ نوٹس جاری کیا گیا ہے، پیپلز پارٹی احتساب سے پیچھے نہیں ہٹی۔ہم نہ لاڈلے ہیں نہ انوکھے ہیں۔نیئر حسین بخاری نے کہا کہ موجودہ حکومت کی نااہلی ہے کہ صدارتی آرڈینس کے ذریعے حکمرانی کے خواب دیکھتے ہیں۔

صدارتی آرڈیننس اس وقت ملک میں لایا جاتاہے کہ ملک میں ایمرجنسی کے حالات ہو۔جھوٹ بولنے والا شخص مخلص نہیں ہوتا۔فر حت اللہ بابر نے کہا ہے کہ ملک میں بحرانی صورتحا ل کا پہلو مزید کشیدگی اختیار کررہا ہے۔ حالیہ الیکشن میں قومی اسمبلی کے امیدواروں کے فارم نمبر 45پر 78ہز

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں