پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے عہدیداران ڈاکٹر اکرام احمد تونیو صدر پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن اور ڈاکٹر اس ایم قیصر سجاد جنرل سیکرٹری
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے
کہ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن پی ایم ڈی سی آرڈیننس 2019 کو مسترد کرتے ہیں
پی ایم ڈی سی متعلق جاری کیے گئے آرڈیننس 2019سے پی ایم اے کو سخت مایوسی اور پریشانی ہوئی ہے اور سخت ردعمل دینگے
اس آرڈیننس کے مطابق کونسل 17 افراد پرمشتمل ہوگی کونسل میں وزیر اعظم ،فوج ،صوبائی حکومتوں اور سی پی ایس سی کے نامزد افراد ہوں گے
پی ایم اے ایک بڑے فریق کی حیثیت سےاور ڈاکٹروں کی سب سے بڑی تنظیم یونے کے ناطے اس آرڈیننس کو مسترد کر چکی ہے
یہ آرڈیننس اگر جاری کر دیا گیا تو یہ خود پی ایم ڈی سی ،طبی تعلیم اور ملک کے نظام صحت کے لیے تباہی کا باعث ہو گا
یہ آرڈیننس پی ایم ڈی سی آرڈیننس 1962 کی خلاف ورزی ہے ہم ایک جمہوری حکومت سے غیر جمہوری تبدیلی کی توقع نہیں کر رہے تھے
یہ آمریت اور اقربا پروری کی جانب قدم بڑھا رہے ہیں
پی ایم اے نے ہمیشہ پی ایم ڈی سی کو ایک خود مختار ،آزاد ،شفاف، جمہوری اور توانا ادارہ بنانے پر زور دیا ہے
تاکہ مسائل کو جمہوری اور شفاف انداز میں حل کیا جا سکے انیوں نے کہا کہ۔ماضی سے سبق سیکھنے کا وقت آگیا یے
لہٰذا اس ریگولیٹری باڈی کے معاملات میں مداخلت بند ہونی چاہیے تاکہ طبی تعلیم کے حوالے سے ہم اہنی آنے والی نسلوں کوتباہی سے بچا سکیں
پی ایم اے نے اس حوالے سے صدر پاکستان اور وزیر اعظم کو خطوط ارساک کیے ہیں جن میں استدعا کی گئی ہے
کہ اس اس غیر جمہوری اور متنازع آرڈیننس کو طبی تعلیم اور ملک کے ہیلتھ ڈلیوری سسٹم کے وسیع تر مفاد میں فور واپس لیا جائے انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی جماعتوں کے رہنماوں
اراکین پارلیمنٹ سے استدعا کی ہے
کہ اس غیر آئینی آرڈیننس کو جو دونوں ایوانوں میں مسترد کرنے کی استدعا کی ہے سابق صدر پی ایم اے ڈاکٹر اشرف نظامی نے کہا کہ سول سوسائٹی اور دانشور بھی اس
اس غیر آئینی ،غیر قانونی اور تباہ کن آرڈیننس کے خلاف آواز بلند کریں جو نستقبل قریب میں نافذالعمل ہو جائے گا
پی ایم اے پی ایم ڈی سی کے آئین کے مطابق فوری الیکشن چاہتی یے تاکہ منتخب باڈی پی ایم ڈی سی کے معاملات کو آزادانہ شفاف اور جمہورء انداز سے چلائے