اسلام آباد(رپورٹ فائزہ شاہ )وفاقی حکومت میں اپنی ساری عمر بطور ڈاکٹر خدمات سر انجام دے کے ریٹائر ہونے والے سینئر کارڈیالوجسٹ ڈاکٹر آغا محمد سمیع اور ان کے اہل خانہ وفاقی پولیس کی ہٹ دھرمی کے سبب گزشتہ تین روز سے سڑک پر رتیں گزارنے پہ مجبور ہیں۔ آغا خان روڈ پر آغا محمد سمیع کو ملنے والی سرکاری رہائش گاہ کو خالی کرانے کیلئے 5مارچ بروز منگل کو دن دس بجے اسٹیٹ آفس اور وفاقی پولیس کے اہلکار بغیر کسی آرڈر کے اہل خانہ پر حملہ آو ر ہوئے۔اس وقت گھر میں ڈاکٹر آغا محمد سمیع یا ان کے صاحبزادے میں سے گھر میں کوئی موجود نہیں تھا۔وفاقی پولیس کے اہلکاروں نے نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس کے آرڈر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نہ صرف چادر اور چار دیواری کی خلاف ورزی کی بلکہ گھریلو خواتین کو زود کوب بھی کیا۔ اس موقع پر حملہ آور ٹیم جو کہ 50سے زائد نفوس پر مشتمل تھی نے آغا محمد سمیع کے گھر سے 50لاکھ مالیت کا سونا،نقدی اور لیپ ٹاپ و دیگر سامان بھی چرا لیا۔اہل خانہ کی طرف سے بار بار گھر خالی کرانے کا آرڈر دکھانے کی درخواست کے باوجود حملہ آور ٹیم نہ تو کوئی سرکاری آرڈر دکھانے میں کامیاب ہوئی بلکہ اہل خانہ کی طرف سے نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس کی طرف سے جاری کردہ آرڈر بتاریخ 30جنوری 2019کی بھی کھلے عام خلاف ورزی کی گئی۔ڈاکٹر آغا محمد سمیع کے اہل خانہ نے وفاقی پولیس اور اسٹیٹ آفس کے حملہ آور اہلکاروں کی طرف سے تھانہ کوہسار میں بتاریخ05مارچ2019کو ڈکیتی اور چادر اور چاردیواری کی خلاف ورزی اور نقصان بابت رپورٹ بھی درج کرائی جس پر تا حال مقدمہ کا اندراج نہیں کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر آغا محمد سمیع کے اہل خانہ نے اس موقع پر بتایا کہ وقوعہ کے حوالے سے وزیر اعظم کی کمپلینٹ پورٹل پر بھی مختلف اوقات میں چار شکایات درج کروائی گئیں تا ہم ان پر بھی کوئی ایکشن نہیں اٹھا یا گیا ہے۔ڈاکٹر آغا محمد سمیع کے اہل خانہ نے میڈیا توسط سے حکام بالا کو واقعہ کو نوٹس لینے اور ڈاکٹر آغا محمد سمیع کے اہل خانہ کو ہراساں کرنے اور قیمتی اشیاء چوری کرنے کے عمل کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لانے کی درخواست کی ہے۔