سید ہارون شاہ کو مبینہ طور پر 9جنوری کو ان کے گھر سے اغوا کیا گیا
اسلام آباد(رپورٹ :فائزہ شاہ کاظمی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما و سابق صوبائی وزیر سید ہارون شاہ کے دوست ملک عبدالخالق اور اہل علاقہ نے نیشنل پریس کلب اسلام آبادمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سید ہارون شاہ کو مبینہ طور پر 9جنوری کو ان کے گھر سے اغوا کیا گیا۔
ملک عبدالخالق نے کہاکہ بقول سیکورٹی گار ڈ سید ہارون شاہ کو ان کی والدہ ظہرہ بطول اور سید باسط شاہ بخاری نے 24بندوں کے ہمراہ زور زبردستی گھر سے لے گئے۔ سیکورٹی گارڈ نے 15پر کال کرکے پولیس کو موقع پر اطلاع دی۔ لیکن متعلقہ پولیس کی سست روی کی وجہ سے ملزمان سید ہارون شاہ کو اغوا کرنے میں کامیاب ہوئے۔ ملک عبدالخالق نے کہاکہ 24جنوری کو ان کے بھائی کے ساتھ موبائل کا ل پر بات ہوئی۔
ان کے بھائی نے موقف اختیار کیا کہ سید ہارون شاہ ہسپتال میں داخل ہے۔ لیکن تاحال ان کا کوئی پتہ نہیں چلا۔ سید ہارون شاہ کی بیوی سے کال پر بات کرتے ہوئے پوچھا تو بتایا کہ انہیں اپنے خاندان کے افراد دھمکیاں رہے ہیں۔
جس کی وجہ سے وہ گھر چھوڑ کربچوں سمیت کراچی منتقل ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی گارڈکو بھی ڈرایا دھمکیا یاجارہا ہے۔ میرے طویل عرصے سے ان کے ساتھ دوستی تھی۔ شہباز شریف کے پی اے سے ذاتی رابطہ کیا اور انہیں اس معاملے سے آگاہ کیا۔ لیکن ان کی جانب سے بھی کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما و سابق صوبائی وزیر سید ہارون شاہ نے اپنی والدہ کے خلاف الیکشن لڑا تھا۔
الیکشن میں ان کی والدہ کامیاب ہوئی۔ ان کی والدہ اور بھائی نے اس ڈپریشن سے فائدہ لیتے ہوئے انہیں ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا اور بعد میں اغوا بھی کیا۔ لیکن تشویشناک حالت صورتحال یہ ہے کہ ابھی تک ان کا کوئی پتہ نہیں چلا۔ موجود ہ حکومت اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی وصوبائی رہنماؤں سے اپیل کرتے ہوئے ملک عبدالخالق نے کہا کہ سید ہارون شاہ کی بازیابی سے متعلق قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے۔