اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیمرا کو نئے لائسنس جاری کرنے سے روک دیا
اسلام آباد: ہائیکورٹ نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کو ٹی وی چینلز کے نئے لائسنس جاری کرنے سے روک دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے نئے ٹی وی لائسنس کے اجرا کے خلاف پاکستان براڈ کاسٹنگ ایسوسی ایشن (پی بی اے) کی درخواست پر سماعت کی۔
پی بی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پیمرا 119 چینلز کو لائسنس دے چکا جب کہ 80 کی گنجائش ہے، پی بی اے کی درخواست پرسندھ ہائیکورٹ نے پیمرا کو فیصلہ کرنے کا حکم دیا، پیمرا کو 12 مارچ کے بعد 15 دن میں درخواست پرفیصلہ کرنا تھا لیکن پیمرا نے ہماری درخواست پر فیصلہ کرنے کی بجائے لائسنس کی بولی شروع کردی۔
جسٹس اطہر من اللہ نے پی بی اے کے وکیل سے استفسار کیا کہ نئے لائسنس جاری کرنے سے کیا فرق پڑے گا۔
اس پر پی بی اے کے وکیل نے کہا کہ پیمرا کے پاس اتنی گنجائش نہیں جتنے لائسنس جاری کررہا ہے، پیمرا کے پاس ہماری درخواست یہی ہے کہ جب گنجائش نہیں تو نئے لائسنس کا اجرا کیوں کیا جارہا ہے۔
عدالت نے پی بی اے کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد پیمرا کو نئے لائسنس جاری کرنے سے روک دیا اور ساتھ ہی لائسنس اجرا کے حوالے سے پیمرا کا حتمی فیصلہ عدالتی حکم سے مشروط کردیا۔
عدالت نے وزارت اطلاعات اور پیمرا کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 22 مئی تک ملتوی کردی۔