76

پاک فوج کی گاڑی پر حملے کی مذمت پر بلاول اور حکومتی ارکان میں لفظی جنگ

پاک فوج کی گاڑی پر حملے کی مذمت پر بلاول اور حکومتی ارکان میں لفظی جنگ

شمالی وزیرستان میں پاک فوج کی گاڑی پر حملے کی مذمت کے معاملے پر چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو اور حکومتی ارکان کے درمیان لفظی جنگ شروع ہوگئی۔

بلاول بھٹوزرداری نے شمالی وزیرستان میں پاک فوج کی گاڑی پرحملے کی مذمت کی اور کہا کہ ‘آج پھر ایک جوان وطن پر قربان ہو گیا۔ دھرتی پر جان قربان کرنے والے جوان ہمارے ہیرو ہیں۔

شمالی وزیرستان میں پاک فوج کی گاڑی پر فائرنگ اور بم حملہ، ایک جوان شہید

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں افواج پاکستان کے ساتھ ہے۔

بلاول کی مذمت پر وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ ‘بلاول کی جانب سے نامعلوم حملہ آور کی مذمت دوغلی سیاست ہے۔ بلاول بھٹو نے چیک پوسٹ پر حملے پرمحسن داوڑ کی حمایت کی تھی وہ آج شہدا کے خون پر سیاست نہ کریں’۔

بلاول بھٹو زرداری نے سوشل میڈیا پر فواد چوہدری کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ‘جب تمہارا لیڈر جب دہشت گردوں کو بھائی کہتا تھا تو میں اپنے فوج پرحملے کی مذمت کررہا ہوتا تھا’۔

بلاول نے کہا کہ ‘میں آج بھی اپنے فوجیوں پر دہشت گرد حملوں کی مذمت کرتا ہوں، اسی کو تسلسل کہتے ہیں جس کی آپ کو سمجھ نہیں آتی، محسن داوڑ اور علی وزیر ایم این ایز ہیں دہشت گرد نہیں، اسپیکر قومی اسمبلی کو قواعد پر عمل درآمد کرنے کا کہہ رہا ہوں’۔

بلاول اور فواد چوہدری کے درمیان ہونے والی اس لفظی جنگ میں وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان بھی کود پڑیں۔

اپنے بیان میں فردوس عاشق نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کا دوہرا معیار ہے، بلاول بھٹو زرداری کی شہیدوں کے خون پر سیاست ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلاول نے خر کمڑ چیک پوسٹ پر محسن داوڑ کے حملے کو مسترد کردیا اور بویا میں آج دہشت گرد حملے کی مذمت کردی، راؤ انوار کو بہادر بچہ اور محسن داوڑ کے پرو ڈکشن آرڈر پر اصرار ہے۔

بعد ازاں وزیراطلاعات خیبر پختونخوا شوکت یوسفزئی بھی اس لفظی گولہ باری میں شامل ہوگئے اور کہا کہ بلاول بهٹو پہلے فیصلہ کریں کہ وہ کہاں کهڑے ہیں، محسن داوڑ اور علی وزیر کی آرمی چیک پوسٹ پر حملے کی بلاول بهٹو مذمت کریں۔

شوکت یوسفزئی نے کہا کہ شہیدوں کے خون پر سیاست قابل مذمت ہے، بلاول آگے بڑهیں اور محسن داوڑ اور علی وزیر کو سزا دلانے کا مطالبہ کریں، فوج کے جوانوں اور بے گناہ لوگوں کے خون کا حساب محسن داوڑ اورعلی وزیر سے لیا جائے گا۔

خیال رہے کہ آج شمالی وزیرستان میں پاک فوج کے اہلکار معمول کی گشت پر تھے کہ بویہ کے علاقے میں پاک فوج کی گاڑی پر فائرنگ کی گئی اور دیسی ساختہ بم سے حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں سپاہی عامل شاہ شہید ہو گیا۔

بلاول بھٹو کا علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ

سا سے قبل 25 مئی کو شمالی وزیرستان کے علاقے بویہ میں ہی مسلح افراد نے خار کمر چیک پوسٹ پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں پاک فوج کے 5 اہلکار زخمی ہو گئے تھے۔

پاک فوج نے سیکیورٹی چیک پوسٹ پر حملے کے الزام میں جنوبی وزیرستان سے رکن قومی اسمبلی علی وزیر کو 8 ساتھیوں سمیت گرفتار کیا تھا جب کہ محسن داوڑ موقع سے فرار ہو گئے تھے۔

بعد ازاں پاک فوج نے چیک پوسٹ پر حملے کے الزام میں محسن داوڑ کو بھی گرفتار کر لیا تھا۔

رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی گرفتاری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی علی وزیر کے فوری پروڈکشن آرڈر جاری کیے جائیں تاکہ وہ اجلاس میں آ کر اپنا مؤقف دے سکیں اور قوم کو پتہ چل سکے کہ شمالی وزیرستان میں کیا ہو رہا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں