قومی زرعی تحقیقاتی کونسل کے زیر اہتما م “فارمرز فیلڈ ڈے” کی تقریب کا انعقاد
اسلام آباد (رپورٹ:فائزہ شاہ کاظمی)پاکستان ایک زرعی ملک ہے او ر ملکی آبادی کا زیادہ تر حصہ بلواسطہ یا بلاواسطہ اس شعبے سے منسلک ہے اور زراعت کا پاکستان کی معیشت میں اہم کردار ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل ملک میں زراعت کی ترقی و ترویج اور عوام کو بہتر اور مفید خوراک کی فراہمی اور نئی ٹیکنالوجی کے استعمال سے فصلات کی پیداوار کو بڑھانے میں دن رات مصروفِ عمل ہے۔ جیسا کہ روز روز بڑھتی ہوئی آبادی اور زرعی زمین کی کمی ہونا بھی ایک چیلنج ہے جس سے نمٹنے کے لیے
پی اے آر سی دن رات کوشاں ہے۔ قومی زرعی تحقیقاتی مرکز کی جانب سے پکھڑال زرعی فام، چک بیلی روڈ، راولپنڈی کے مقام پر ایگریکلچرل لنک ایج پروگرام کے پراجیکٹ بعنوان ” جانوروں کی خوراک میں مکئی کے ٹانڈوں اور تکوں کا استعمال” ، “فارمرز فیلڈ ڈے ” کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں ڈاکٹر غلام محمد علی، ڈائریکٹر جنرل، قومی زرعی تحقیقاتی مرکز نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ تقریب میں ڈاکٹر جوہر علی، ممبر (امور حیوانات)
، پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل ، ڈاکٹر ضیاء الحسن، ڈائریکٹر (امور حیوانات ) ، پی اے آر سی ، حاجی ثاقب رضا، مالک پکھڑال زرعی فارم ، ڈاکٹر ایم اقبال انجم ، پراجیکٹ انچارج ، ایگریکلچرل لنک ایج پروگرام کے پراجیکٹ بعنوان ” جانوروں کی خوراک میں مکئی کے ٹانڈوں اور تکوں کا استعمال” اور دیگر نمایاں سائنسدانوں اور کسانوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہو ئے
ڈاکٹر غلام محمد علی، ڈائریکٹر جنرل، قومی زرعی تحقیقاتی مرکز، اسلام آباد نے شرکاء سے اپنے خیالات کا اظہار کر تے ہوئے کہا کہ مویشی دیہی علاقہ جات کی سماجی و اقتصادی ترقی میں انتہائی اہم کردار ادا کر رہے ہیں ۔ مویشی ملک سے غربت کے خاتمے میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیںنیز پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کے حیواناتی امور کے متعلقہ سائنسدان ، امور حیوانات کے معاملات میں کسانوں کی بہتری کے لئے ہر لمحہ کوشاں ہیں۔
ڈاکٹر جوہر علی ، ممبر (امور حیوانات ) ، پی اے آر سی نے اس موقع پر کہا کہ گوشت کی پیداوار کی فارمنگ کے ذریعے جانوروں کے اوریجن کے پروٹین کی کمی کو پورا کیا جا سکتا ہے بلکہ اس کے ذریعے کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر جوہر علی نے پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کی جانب سے حیوانات کے متعلق کی جانے والی تحقیقی سرگرمیوں پر بھی روشنی ڈالی۔ حاجی ثاقب رضاجو کہ پکھڑال زرعی فارم کے مالک ہیں انہوں نے پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کی جانب سے جانوروں کی تحقیقاتی سرگرمیوں کو سراہا اور کہا کہ زرعی کونسل کی خدمات ملک میں مویشی پال حضرات کے لئے انتہائی مفید ہیں ۔
ان تحقیقات کے ذریعے مویشی پال حضرات جانوروں کی خوراک ، دودھ اور گوشت کے حصول میںہر ممکن مدد حاصل کر سکتے ہیں اور اپنی آمدن بڑھا سکتے ہیں۔ اس موقع پر ڈاکٹر ایم اقبال انجم ، پراجیکٹ انچارج ایگریکلچرل لنک ایج پروگرام بعنوان ” جانوروں کی خوراک میں مکئی کے ٹانڈوں اور تکوں کا استعمال” نے اپنے پراجیکٹ کے ذریعے کی جانے والی تحقیقاتی
سرگرمیوں نے تقریب کے شرکاء کو آگاہ کیا۔ انہوں نے مکمل تفصیل کے ساتھ جانوروں اور بھینسوں کی غذائیت پر روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر اقبال انجم نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق ایک جانور پر 60سے 70فیصد خرچہ اس کو خوراک کی فراہمی پر کیا جاتا ہے جس میں سخت قسم کا چارہ اور گندم کا بھوسہ شامل ہیں۔ گندم کے بھوسہ کی قیمت میں اضافے کی بناء پر کسان کی مشکلات میں اضافہ ہو ا ہے۔
اس بناء پر جانوروں کی خوراک میں مکئی کے ٹانڈوں اور تکوں کا ستعمال کر کے جانور کی خوراک پر آنے والے اخراجات کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ مکئی کے تکوں کو بھوسہ کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جا سکتاہے۔ گندم کے بھوسہ کے مقابلہ میں مکئی کے ٹانڈے اور تکوں کا استعمال نہ صرف25سے 30فی صد کم قیمت بھی ہے بلکہ مویشیوں کی پیداواری صلاحیت میں بھی اضافہ کا باعث ہے۔مکئی کے تکوں سے جانوروں کے وزن میں بھی اضافہ حاصل ہو تا ہے۔