79

مقبوضہ کشمیر کی تشویشناک صورت حال پر او آئی سی کانٹیکٹ گروپ کا ہنگامی اجلاس

مقبوضہ کشمیر کی تشویشناک صورت حال پر او آئی سی کانٹیکٹ گروپ کا ہنگامی اجلاس

  اسلام آباد(ایف ایس میڈیا نیٹ ورک)  مقبوضہ کشمیر  کی تشویشناک صورت حال اور بھارتی اقدام کے حوالے سے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کانٹیکٹ گروپ کا ہنگامی اجلاس جدہ میں ہوا۔




اجلاس سے خطاب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں مزید فورس کی تعیناتی، تعلیمی اداروں کی بندش اور ایمرجنسی کا نفاذ بھارت کے ارادوں کا پتہ دیتے ہیں۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت کا تعین کرنے والے آرٹیکل 370 اور 35 اے کا خاتمہ بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج نے 1989 سے اب تک ایک لاکھ کشمیریوں کو شہید کیا ، 22 ہزار سے زائد خواتین بیوہ ہو چکیں، ایک لاکھ آٹھ ہزار بچے تیم ہوئے اور 12 ہزار سے زائد خواتین کی عصمت دری کی گئی۔




انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں کئے گئے اقدامات جنوبی ایشیا میں امن و امان کی مخدوش صورتحال کو مزید خراب کرنے کے مترادف ہے۔




اجلاس میں پاکستان، سعودی عرب، آذربائیجان، ترکی اور دیگر رکن ممالک کے مندوبین نے شرکت کی۔ 

آرٹیکل 370 کیا ہے؟




بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے۔




آرٹیکل 370 ریاست مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے، اسے برقرار رکھنے، اپنا پرچم رکھنے اور دفاع، خارجہ و مواصلات کے علاوہ تمام معاملات میں آزادی دیتا ہے۔




بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست مقبوضہ کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے۔




بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت کسی بھی دوسری ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر کا شہری نہیں بن سکتا اور نہ ہی وادی میں جگہ خرید سکتا ہے۔




بھارتی اقدم پر پاکستان کا مؤقف




پاکستان نے بھارتی اقدام کو مسترد کرتے ہوئے عالمی فوجداری عدالت میں جانے کا عندیہ دیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارت کے صدارتی آرڈیننس کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے جسے بین الاقوامی سطح پر بھی تسلیم کیا جاتا ہے۔




اعلامیے میں کہا گیا کہ بھارت کے یکطرفہ اقدامات سے کشمیر کی حثیت تبدیل نہیں کیا جا سکتی، بھارت کے ایسے اقدامات کشمیریوں کے لیے قابل قبول نہیں ہوں گے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان بھارت کے اس غیر قانونی اقدام کے خلاف تمام آپشنز بروئے کار لائے گا اور پاکستان کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔

وزیر اعظم عمران خان نے بھی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی اقدام کے خلاف عالمی فوجداری عدالت (انٹرنیشنل کرمنل کورٹ) جانے کا اشارہ دیا ہے۔




چین کا بھارتی اقدام پر مؤقف




چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چوینگ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان لائن آف کنٹرول پرکشیدگی اور آرٹیکل 370 کو ختم کرنے سے متعلق سوالات پر تحریری جواب میں کہا کہ چین کو کشمیر کی موجودہ صورتحال پر ‘شدید تشویش’ ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ چین نے سرحدی علاقے میں بھارتی مداخلت کی ہمیشہ مخالفت کی ہے اور اس بارے میں ہمارا مؤقف واضح اور مستقل ہے۔




انہوں نے کہا کہ بھارت نے اپنا قانون یکطرفہ تبدیل کرکے ہماری خودمختاری کو نقصان پہنچایا، ایسے اقدامات ناقابل قبول اور کبھی قابل عمل نہیں ہوسکتے۔

ترجمان کے مطابق بھارت سرحدی معاملات پر بیان اور عمل میں ہوشمندی کا مظاہرہ کرے اور بھارت چین سے کیے گئے معاہدوں پر قائم رہے، بھارت ایسے کسی بھی عمل سے باز رہےجو سرحدی امور کو مزید مشکل بنادے۔




اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں