, مقبوضہ جموں و کشمیر میں ستر روز سے جاری لاک ڈاﺅن
اسلام آباد(اسحاق عباسی چیف رپورٹر ), مقبوضہ جموں و کشمیر میں ستر روز سے جاری لاک ڈاﺅن اور بھارتی مظالم کے خلاف جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کا چناری اور لائن آف کنٹرول چکوٹھی کے درمیان(چنوئیاں ،بھرائیاں ) کے مقام پر احتجاجی دھر نا دوسرے ہفتے میں داخل ہو گیا
بھارتی مورچوں کے سامنے بھارت مخالف اور آزادی کے حق کے فلگ شگاف نعرے بازی جاری کنٹینر اور دیگر رکاوٹیں ہٹانے کے لیے حکومت کو دی گئی ڈیڈ لائن آج پیر کی رات ختم ہو جائیگی کل بروز منگل لبریشن فرنٹ کے کارکنان رکاوٹیں توڑ کر ایل او سی چکوٹھی کی طرف بڑھیں گے
پولیس اور مظاہرین کے درمیان بڑے تصادم کا خطرہ ۔تفصیلات کے مطابق جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ گلگت بلتستان ،آزاد کشمیر کے صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی کی جانب سے حکومت کو کنٹینر اور دیگر رکاوٹیں ہٹانے کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن آج پیر کے روز پوری ہونے کے بعد کل منگل کے روز لبریشن فرنٹ کے کارکنان کی جانب سے آگے بڑھنے کی صورت میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان بڑے تصادم کا خطرہ ہے
مظاہرین کو آگے بڑھنے سے روکنے کے لیے مرد اور خواتین پولیس اہلکاران کی بڑی تعداد دھرنا کے اردگرد گذشتہ آٹھ دنوں سے مورچہ زن ہے جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی کا کہنا ہے کہ ہمارا چار اکتوبر سے شروع ہونے والا مارچ مکمل طور پر پر امن ہے ہم نے ایک پتہ بھی نہیں
توڑا حکومت نے نہ صرف ہمارا چکوٹھی اور گردونواح کے پچاس ہزار سے زائد عوام کا راستہ گذشتہ نو ،دس روز سے بند کر رکھا ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ ہم اقوام متحدہ،پی فائیو ممبران سے ہی مذاکرات کریں گے اس کے علاوہ حکومت کو آپشن دے رکھا ہے کہ وہ رکاوٹیں ہٹائے اور ہمیں چکوٹھی جانے دے
جہاں پر ہم ایک پر امن دھر نا شروع کر کے بین الاقوامی برادری کو یہاں بلا اور جھنجور سکیں اس وقت مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہمارے بھائی ،بہنیں،بیٹیاں ،مائیں ،برزگ جس کرب میں رہ رہے ہیں اس میں کوئی بھی باغیرت شخص خاموش نہیں رہ سکتا ہے دوسری جانب حکومت آزاد کشمیر کے وزیر ڈاکٹر مصطفی بشیر عباسی کی جانب سے لبریشن فرنٹ کے دھر نے اور
مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حوالہ سے متنازعہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد انھیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے تاحال حکومتی وزیر ڈاکٹر مصطفی بشیر نے اس حوالہ سے کوئی وضاحتی بیان جاری نہیں کیا ہے مصطفی بشیر کی اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ میں
سخت غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے لبریشن فرنٹ کے کارکنان نے سوشل میڈیا پر ڈاکٹر مصطفی بشیر کو برطرف کرنے کے سوشل میڈیا پر مطالبے شروع کر رکھے ہیں دوسری جانب ثمر فاونڈیشن پاکستان وآزاد کشمیر کے مرکزی چیئرمین چوہدری ثمر سرا ج نے کہا کہ فریڈم مارچ چناری میں
آٹھ روز سے دھرنا میں موجود لوگ مبارک باد اور خراج تحسین کے مستحق ہیں میں ان کے جذبوں کو سلام پیش کرتا ہوں شرکاء صبر و تحمل کے ساتھ اور آرام کے ساتھ چلیں یہ ایک دن کی تحریک نہیں ہے اس کے لیے طویل جہدوجہد کرنا پڑے گی اگر ہمارے اندر غیرت ہے تو ہمیں اس تحریک کا ساتھ دینا چاہیے
ثمر فاونڈیشن پاکستان وآزاد کشمیر کی طرف سے سے یقین دلانا چاہتا ہوں ہم کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی جہدوجہد میں ان کے ساتھ ہیں کشمیرمیں جاری ظلم کو برداشت نہیں کر سکتا ہم تقسیم کشمیر نہیں چاہتے کشمیر کی تقسیم کسی صورت منظور نہیں ہیں مسلح افواج پاکستان سے درخواست کرتا ہوں اور انھیں واسطہ رسولﷺ اور شہداء کادیتا ہوں کہ سوائے جنگ کے کوئی حل نہیں ہے پاک فوج ہمارا ساتھ دے ہم سب سے پہلے آزاد خطہ سے جائیں گے
لبریشن فرنٹ کے کارکن حوصلہ نہ ہاریں ہم آپ کے ساتھ ہیں اور ہم کشمیر میں رائے شماری تک چین نہیں رہیں گے کوئی بھی کشمیری پاکستان کے خلاف نہیں ہے سرد موسم میں اپ جس طرح ہمت کے ساتھ بیٹھے ہیں اپنے قائدین کا ساتھ نہ چھوڑنا کامیابی آپکی ہو گی دریں اثناءلبریشن فرنٹ کے دھر نا کے باعث ضلعی انتظامیہ دفاتر سے غائب سائیلان رلنا شروع ہوگے حکومت کے خلاف شدےد نفرت پےدا ہو گئی
ضلعی انتظامےہ نے نائب قاصدوں سے لیکر پٹواری حلقہ جات تک سب کو چناری ریسٹ ہاﺅس میں حاضر کیا ہوا ہے کوئی بھی عوامی کام نہیں کر پا رہا دھرنا اور شرکائے دھرناکے لیے پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے