یاسین ملک کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں ، جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ
اسلام آباد (فائزہ شاہ کاظمی بیورو چیف ) جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان محمد رفیق نے نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی عدالتی نظام پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے، جموں ٹاڈا کورٹ کے فاضل جج غالباًحکومت کی ایماءپر یاسین ملک کی ناگفتہ دہ صورتحال کے باوجود گذشتہ تین روز سے مسلسل پیشیاں رکھ رہے ہیں
جبکہ بھارت سرکار کے اس غیر جمہوری طرز عمل ، بھارتی اسٹیبلشمنٹ کی ان ریشہ دانیوں اور فاضل جج کے اس ناروا سلوک کے خلاف چار مارچ سے جاری بھوک ہڑتال کے سبب یاسین ملک کی صحت کافی حد تک گر چکی ہے انہوں نے کہا کہ عدم سہولیات کی وجہ سے تہاڑ جیل کی قید انتہائی بدنام زمانہ NIA کی طرف سے نت نئے فرضی مقدمات دائر کرنا ، تین دہائیوں سے زائد عرصہ پرانے مقدمات کا از سر زندہ کر کے بڑی سرعت کے ساتھ کشمیر کے بجائے جموں ٹاڈا کورٹ میں ہفتہ وار کے بعد اب روزانہ کی بنیاد پر پیشیاں رکھنا ، یاسین ملک کو بنفس عدالت میں خود حاضرہونے کی بجائے ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کرنا ،
وکیل صفائی کی عدم موجودگی میں موقع آنے پر ڈی لنک یا آواز بند کے یاسین ملک کو اپنی صفائی میں خود بیان پیش کرنے کا موقع نہ دینا ، یو پی امبید کرنگر سنٹرل جیل میں مقدمے میں نامزد لبریشن فرنٹ کے وائس چیئرمین شوکت احمد بخشی کو بھی اپنا موقف بیان نہ کرنے دینا اور مقدمے میں نامزد حریت پسند لبریشن فرنٹ کے قائدین کو بالعموم سیاسی انتقام گیری کا نشانہ بنا نا بہت بڑا سوالیہ نشان ہے
، جبکہ پارٹی کی نمائندگی کرتے ہوئے ترجمان نے مزید کہا کہ 10 مارچ کو عدالتی پیشی پر یاسین ملک کی ویڈیو لنک پر عدم موجودگی کے نتیجے ممیں فاضل جج کی بے وجہ برہمی کے اظہار پر تہاڑ جیل کے سپر انٹنڈنٹ نے اس وقت اس بات کا انکشاف کیا کہ بھوک ہڑتال کے سبب یایسن ملک کی حالت ایسی نہیں
کہ انہیں عدالت میں پیش کیا جا سکے، 11 مارچ کو نیم مردہ حالت میں اسٹریچر پر ڈاکٹر کی موجودگی میں گلوکوز کی ڈرپ لگائے پیش کیا گیا اور آج مسلسل تیسرے روز بھی پیش ہونے کا حکم دے کر فاضل جج نے دراصل بھارتی عدالتی نظام کی دھجیاں اڑا دیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر لبریشن فرنٹ 14 مارچ کو اسلام آباد پریس کلب کے باہر احتجاج کرے گی ۔ اس موقع پر رفیق ڈار کے ہمراہ دیگر عہدیدار بھی موجود تھے۔