پندرہ 15 جولائی تک تعلیمی اداروں کو بند رکھنے کے حکومتی فیصلے کو مسترد کرتے ہیں, ملک ابرار 73

پندرہ 15 جولائی تک تعلیمی اداروں کو بند رکھنے کے حکومتی فیصلے کو مسترد کرتے ہیں, ملک ابرار

پندرہ 15 جولائی تک تعلیمی اداروں کو بند رکھنے کے حکومتی فیصلے کو مسترد کرتے ہیں, ملک ابرار

اسلام آباد( محمد اسحاق عباسی چیف رپورٹر)15 جولائی تک تعلیمی اداروں کو بند رکھنے کے حکومتی فیصلے کو مسترد کرتے ہیں, ملک ابرار
آل پاکستان پرائیویٹ سکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن کے صدر ملک ابرار حسین نے 15 جولائی تک تعلیمی اداروں کو بند کرنے کے حکومتی فیصلہ کو مسترد کرتے ہوے تعلیم دشمن قرار دے دیا ہے اور کہا ہے کہ اس فیصلے سے پچاس فیصد نجی سکول بند جبکہ دس لاکھ افراد بے روزگار ہو جائیں گے،

حکومت مسائل کا شکار نجی تعلیمی اداروں کو پانچ سے پچاس لاکھ تک بلاسود قرضے فراہمی کا فوری اعلان کرے ۔گزشتہ روز حکومتی فیصلے پر جاری کردی اپنے ردعمل میں ملک ابرار حسین کا مزید کہنا تھا کہ ناقص پالیسیوں سے ملک بھر کے نجی تعلیمی اداروں کا معاشی قتل عام کیا جارہا ہے۔ٹیچرز کی تنخواہیں فکس اورملک بھر میں 90 فیصد اسکول عمارتیں کرائے پر ہیں۔

وزیر اعظم پاکستان پرائیویٹ سکولزکیلیے’’تعلیمی ریلیف پیکیج ‘‘ کااعلان کریں تاکہ فوری مسائل سے نکلنے میں مدد ملے۔ انہوں نے کہا کہ 15جولائی تک تعلیمی اداروں کی بندش سے 50%تعلیمی ادارے مکمل بنداور10لاکھ لوگ بےروزگارہوجائیں گے۔بلاشبہ کورونا وائرس سے جاری

لاک ڈاؤن کے باعث تعلیمی نقصان کا ازالہ مشکل ہو چکا ہے تاہم حکومت فوری لائحہ عمل بنا کر یکم جون سے تمام سکولز ہرصورت کھولنے کااعلان کرے،بصورت دیگر نجی تعلیمی ادارے اپنے SOPsکے تحت سکولز کھولنے پر مجبور ہونگے۔انہوں نے تجویز دی کہ سکولوں کے اوقات کار صبح 7 تا 11اور سماجی فاصلے کو برقرار رکھ کے کلاسز جاری رکھی جا سکتی ہیں

۔ چین کے صوبے ووہان، ایران سمیت کئی ممالک میں تمام تعلیمی ادارے کھل چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بورڈ کے امتحانات منسوخ کرنے اور طلبا کا مستقبل برباد کرنےکی بجائے سماجی فاصلہ برقرار رکھ کر،سرکاری و پرائیویٹ اساتذہ کی ڈیوٹیاں لگاتے ہوئے تمام سکول کالجز کو امتحانی سنٹرز بناکر امتحان منعقد کیے جائیں۔ملک ابرار کا کہنا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ نے فیسوں بارے

حکومت سندھ کےآرڈنینس اور نوٹیفکیشن کو آئین سے متصادم قراردیاہوا ہے اسی طرح حکومت پنجاب کا فیس میں 20فی صد کمی کا نوٹیفیکیشن اور آرڈیننس لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ میں بھی چیلنج کیا جاچکا ہے۔انہوں نے بتایا کہ مسلسل چھٹیوں کی وجہ سے والدین فیس جمع نہیں کرا رہے جس سے سکولوں کا چلنا محال ہے دوسری جانب مالکان نے کرایہ نہ دینے پر عمارتیں خالی کرانے کہا کہہ دیاہے۔




اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں