کوئی نہیں کہہ سکتا، کورونا کتنے ماہ مزید چلے گاماہرین کہہ رہے ہیں کہ اس سال ویکسین نہیں آئے گی، وزیراعظم
اسلام آباد(فائزہ شاہ کاظمی سے ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کوئی نہیں کہہ سکتا، کورونا کتنے ماہ مزیدچلے گا،ماہرین کہہ رہے ہیں کہ اس سال ویکسین نہیں آئے گی، اس کا مقصد کورونا جائے گا نہیں،
ہمیں کورونا کے ساتھ ہی گزارا کرنا ہوگا۔انہوں نے وفاقی وزراء کے ہمراہ میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ آج طبی عملے سے مخاطب ہونا چاہتا ہوں ،دنیا میں ڈاکٹرز اور نرسز فرنٹ لائن ورکرز ہیں۔
ڈاکٹرز اور نرسز پر بہت دباؤ بڑھنا تھا، اسی لیے ان کی ایسوسی ایشنز نے بھی ردعمل کا اظہار کیا۔حکومت کو ایک طرف کورونا کو دیکھنا ہے اور پھر اس کے اثرات کو بھی دیکھنا ہے۔ہم تین ماہ بھی لاک ڈاؤن کردیتے ، کھانا بھی پہنچا دیتے، وسائل بھی خرچ کردیتے، لیکن سب ماہرین کہہ رہے ہیں کہ اس سال ویکسین نہیں آئے گی، اس کا مقصد کورونا جائے گا نہیں۔
کوئی یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ وائرس دو یا تین ماہ میں ختم ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے باقی دنیا کی طرح اس وائرس کے ساتھ رہنا ہے، وائرس کے ساتھ ہی گزارا کرنا ہے۔کیا ہم مسلسل لاک ڈاؤن کو افورڈ کرسکتے ہیں۔ ایک مہینہ اور بھی لاک ڈاؤن کرلیں، تو بھی وائرس کے ساتھ رہنا ہوگا۔
امریکا نے 2200ارب ڈالر، جرمنی نے ایک ہزاریوروز،جاپان نے ایک ہزار ارب ڈالرکا پیکج دیا، اس کے مقابلے میں کیا ہم اپنے کاروبار بند کرسکتے ہیں؟میں بتانا چاہتا ہوں کہ رپورٹ کے مطابق 2017-2018ء کے اڑھائی کروڑ ایسے مزدور ہیں جو یومیہ یا ہفتے کی کمائی سے گزارا کرتے ہیں۔
لاک ڈاؤن سے ان کی کمائی کا ذریعہ ختم ہوگیا، اس سے 15کروڑ لوگ لاک ڈاؤن سے متاثر ہیں۔ہم نے وہ کام کیے ہیں، جو ابھی ترقی یافتہ ممالک نہیں کرسکے۔ ہم 12ہزار ایک خاندان کیلئے کتنی دیر دے سکتے ہیں؟ عمران خان نے کہا کہ یہ بھی میں واضح کردوں کہ پاکستان میں کیسز بڑھیں گے،
روز ہماری ٹیم جائزہ لیتی ہے، کہ وائرس کا پھیلاؤ کس طرف جارہا ہے؟ ہمیں پتا ہے کہ کورونا کے کیسز بڑھیں گے، لیکن ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ اگر لوگوں کو روزگار نہ دیا تو کورونا سے زیادہ لوگ بھوک سے مرجائیں۔ ترقی یافتہ ممالک اپنی معیشت کا بچا رہے ہیں لیکن ہم تو اپنے لوگوں کو بھوک سے بچا رہے ہیں۔