سنگجانی حلقہ این اے 54 میں موسمی کارکنوں کی تحریک انصاف میں شرکت پرانے کارکنوں تحفظات بڑھ گئے 183

سنگجانی حلقہ این اے 54 میں موسمی کارکنوں کی تحریک انصاف میں شرکت پرانے کارکنوں تحفظات بڑھ گئے

سنگجانی حلقہ این اے 54 میں موسمی کارکنوں کی تحریک انصاف میں شرکت پرانے کارکنوں تحفظات بڑھ گئے

سنگجانی( بیورو رپورٹ) حلقہ این اے 54 میں موسمی کارکنوں کی تحریک انصاف میں شرکت پرانے کارکنوں تحفظات بڑھ گئے پارٹی سے استعفی دینا شروع کردیے ۔حلقہ این اے 54 میں دوسری جماعتوں جن میں پاکستان مسلم لیگ (ن) ‘ پاکستان پیپلز پارٹی ‘ کے سیاسی کارکن اور آزاد ارکان کے آئے روز پی ٹی آئی میں شامل ہونے کے بعد پی ٹی آئی میں پہلے دن سے سیاسی جدوجہد کرنے والے سیاسی کارکنان اور عہدیدار بددلی اور سخت مایوسی کا شکار ہو کررہ گئے ہیں اور ایسے پی ٹی آئی کے پرانے لوگ جو آنے والے الیکشن میں پارٹی ٹکٹ لیکر الیکشن لڑنا چاہتے تھے وہ بھی ان الیکٹیبلز کے پارٹی میں آنے کے بعد اپنی ٹکٹوں کے حوالے سے ابھی سے مایوسی کا شکار ہو کررہ گئے ہیں اور انہوں نے سے بعض نے تو اس مایوسی کے عالم میں خاموشی اختیار کرلی ہے جبکہ بعض کا کہنا ہے کہ ابھی تو بلدیاتی الیکشن کی ٹکٹیں فائنل نہیں ہوئی ہیں

اگر ہمیں نظر انداز کیا گیا تو پھر ہم ایسی صورت حال پر پارٹی کی لیڈرشپ اسد عمر کے سامنے بھرپور احتجاج کریں گے اور ایسی تبدیلی نہیں آنے دیں گے جس مین دوسری جماعتوں سے آنے والے ہم پر حاوی ہو جائیں اور ہم پچھلی نشستوں پر بیٹھ جائیں ۔تفصیلات کے مطابق جس رفتار کے ساتھ آجکل حلقہ این اے 54 پارٹی کی لیڈرشپ اسد عمر ملاقاتیں کرکے دوسری جماعتوں کے لوگ پی ٹی آئی میں شامل ہورہے ہیں تو ایسی صورت حال کے پیش نظر حلقہ این اے 54 کے پرانے کارکنان جن کو بانی کارکنان کہا جاتا ہے وہ نظر انداز ہونے پر مایوسی کا شکار ہو گئے ہین اور پارٹی ڈسپلن کو سامنے رکھتے ہوئے ان کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اس وقت پر پارٹی پر نام نہاد ’’ الیکٹیبلز ‘‘ کا قبضہ ہو چکے ہے اسد عمر اپنی پارٹی کے تمام تر اصول اور نظریات کو پیروں تلے کچل رہے ہیں

اگر پارٹی کے سیاسی ورکروں کے الزامات کے مطابق واقعی پارٹی کی جانب سے مفاد پرستی کی سیاست عروج پر ہے۔ ایسے لوگ پی ٹی آئی کے ساتھ مخلص نہیں ہو سکتے پارٹی لیڈر شپ کو ان سے خبر دار رہنا چاہئے اور انہیں فوری اکاموڈیٹ کرنے کی بجائے ان کا امتحان لینا چاہئے اور دیکھنا چاہئے کہ یہ کس قدر پارٹی کے ساتھ مخلص ہیں اس کے بعد ہی انہیں اکاموڈیٹ کرنا چاہئے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی میں موجود ایسے کارکنان جو الیکشن لڑنا چاہتے تھے لیکن بڑے بڑے ناموں کے پارٹی میں شامل ہونے کے بعد انہیں ابھی سے اپنی پوزیشن نظر آنا شروع ہو گئی ہے کہ انہیں ٹکٹ نہیں ملے گا

بلکہ انہیں ترجیح دی جائے گی جو پہلے سے الیکشن لڑ چکے ہیں جس کے بعد سے یہ لوگ مایوس ہو کر خاموشی اختیار کر گئے ہیں لیکن بعض لوگ ابھی بھی ایکٹو ہیں اور اس نتظار میں ہیں کہ کب بلدیاتی الیکشن ٹکٹوں کی تقسیم کا عمل شروع ہو اور اس کے بعد ہی وہ اپنی حکمت عملی طے کریں گے کہ انہوں نے کس طرح سے پارٹی کی لیڈر شپ کے سامنے اپنا موقف پیش کرنا ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بلدیاتی الیکشن میںٹکٹوں کی تقسیم کے وقت پارٹی میں بیٹھا نظر انداز ہونے والا یہ طبقہ بھرپور انداز سے احتجاج کرنے کی تیاروں کے بارے میں سوچ رہا ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں