این اے 53: عمران خان ایپلٹ ٹریبونل میں پیش، نامزدگی فارم مکمل کرلیا 115

نوازشریف نظریہ نہیں ایک مافیا کا نام ہے: عمران خان

اسلام آباد: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہےکہ نوازشریف نظریہ نہیں ایک مافیا کا نام ہے اور جب سے مافیا کے خلاف فیصلہ آیا سپریم کورٹ پر حملے کیے گئے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ فاٹا اصلاحات محمود اچکزئی اور فضل الرحمان کی وجہ سےنہ ہوسکیں، فیڈریشن کو مضبوط کرنا بہت ضروری ہے، بلوچستان سے چیئرمین سینیٹ آنے پر فخر ہے، فاٹا کو مین اسٹریم کرنا بہت ضروری ہے، ہم چاہتے تھے وہاں سے چیئرمین آئے۔

انہوں نےکہا کہ نوازشریف نظریہ نہیں ایک مافیا کا نام ہے، جب سے مافیا کے خلاف فیصلہ دیا، سپریم کورٹ پر حملے کیے گئے، ایسا کبھی نہیں ہوا کہ وزیراعظم کرپٹ مافیا کو بچانے کے لیے سپریم کورٹ کے خلاف گیا ہو، سارا مافیا اکٹھا ہوکر چوری بچانے کے لیے سپریم کورٹ کی ساکھ خراب کررہا ہے، قوم عدلیہ کے ساتھ کھڑی ہے، قوم اس لیے خوش ہےکہ پہلی مرتبہ طاقتور کا احتساب ہوا ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہناتھاکہ شہبازشریف اینڈ سنز کرپشن نے 56 کمپنیاں بنالیں، یہ لوگ اپنے لوگ بھرتی کرتے ہیں، یہ لوگ اربوں روپے کمارہے ہیں، جیلوں میں صرف غریب لوگ ہیں، یہ اربوں روپے ملک سے باہر لے گئے، انہیں ملک کے وزیراعظم اور وزیر تحفظ دے رہے ہیں۔

اڈیالہ جیل کی صفائی سے متعلق سوال پر عمران خان نے کہا کہ اڈیالہ جیل کی صفائی کیوں ہورہی ہے، کیا کوئی خاص بندہ آرہا ہے، 300 ارب چوری کریں تو صاف جگہ ملے گی، غریب سائیکل چوری کرے تو ٹھوکریں کھائے گا، یہی المیہ ہے طاقتور اور غریب کے لیے الگ قانون ہے۔

ان کاکہنا تھاکہ سینیٹ الیکشن کے دوران بےقاعدگیوں پر وکلا سے مشاورت کررہے ہیں، سینیٹ الیکشن کےدوران ووٹ بیچنے والے اراکین کو نکال دیں گے جب کہ الیکشن میں پارٹی کے وفادار اور نظریاتی لوگوں کو آگے لائیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ کسی بھی حکومت کو 45 دن رہتے ہوئے بجٹ دینے کا اختیار نہیں ہم اس کی مخالفت کریں گے، خیبرپختونخوا میں بھی پرویز خٹک بجٹ نہیں دیں گے، ہمارے پاس اگلی حکومت کا بجٹ دینے کا کوئی مینڈیٹ نہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھاکہ خوشی ہے چیف جسٹس اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹنگ کے حقوق کی کوشش کررہے ہیں، پاکستان کا سب سے قیمتی اثاثہ اوورسیز پاکستانی ہیں، وہ زرمبادلہ نہ بھیجیں تو پہلے ہی ملک مقروض ہے، مولانا فضل الرحمان نے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے جو زبان استعمال کی اس کی مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ انتخابات میں دو پارٹیوں نے چارٹر آف ڈیموکریسی کے نام پر مک مکا کیا اور اپنے امپائر کھڑے کیے، ایسا کبھی نہیں ہوا کہ الیکشن کو سب جماعتوں نے دھاندلی شدہ کہا ہو، پچھلی نگران حکومت شفاف انتخابات کرانے میں ناکام ہوئی، پچھلے تجربے سے سیکھ لیا، اس بار جو نگران حکومت بنے سب کی مشاورت سے بنے اور نیوٹرل امپار ہوں، جس کا مطلب ہے سب کو اس پر اعتماد ہو۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب کا صوبہ بننا ملک کی ضرورت ہے، بجٹ کا 57 فیصد لاہور پر خرچ کیا جاتا ہے، انہوں نے لازم کردیا اب جنوبی پنجاب صوبہ بنےگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں