رپورٹ افضل صافی) ضلع مومندحکومت نے قبائلی اصلاحات میں عجلت کا مظاہرہ کیا ۔متبادل اور موثر نظام نہ ہونے کی وجہ سے قبائلی عوام گوں ناگوں مسائل کا شکار ہے موجودہ صوبائی اور مرکزی حکومتیں عوام کے بنیادی مسائل حل کرنے میں ناکام ہو چکی ہیں ضلع مہمند میں سرکاری اداروں کی کارکردگی بہت زیادہ خراب ہے ۔ان خیالات کا اظہار اظہارقبائلی ضلع مہمند پی پی پی ے صدر ڈاکٹر فاروق افضل۔جنگریزخان ارشد بختیار ارشد خان اور دیگر نے مہمند پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ قبائلی عوام کو اصلاحات کے وقت اعتماد میں نہیں لیاگیا اور حکومت نے اصلاحاتی ایجنڈا نافذ کرتے وقت انتہائی عجلت کا مظاہرہ کیا کیونکہ اب عوامی مسائل حل کرنے کے لیے انتظامی طور پر کوئی موثر سسٹم موجود نہیں ہے جس کی وجہ سے قبائلی عوام گوناگوں مسائل کے شکار ہے انہوں نے کہاکہ یہاں کے جج چارسدہ میں تعینات کر کے یہ تبدیلی ہے ان کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع میں صوبائی اور بلدیاتی انتخابات کرانے کے لیے صوبائی حکومت نے کوئی فریم ٹائم نہیں دیا ہے جو کہ ان کی ناکامی ہے ۔اس طرح پی پی پی کے رہنما ارشد بختیار نے کہا کہ یہاں کے تعلیمی اداروں اور مراکز صحت میں سہولیات کا فقدان ہے اور ان میں تعیانات ڈیوٹی کے لیے نہیں اتے اسکا خمیازہ خمیازہ عوام بھگت رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ علاقے کے کےلیویز یویزاوت خاصہ دار فورس نے امن کی بحالی کے لیے بہت زیادہ قربانیاں دی ہیں ۔لیکن انضمام کے بعد انکو پولیس فورس میں شامل نہ کرنا ایک بڑی سازش ہے ۔اسی پی پی پی کے سینئر رہنما جنگریز خان نے کہا کپ صوبائی حکومت معدنیات فوڈ اور دیگر اداروں کے وزرا کی دلچسپی یہاں کےمعدنیات اور دیگر قدرتی ذخائر میں ہے جبکہ عوامی حل کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں لیتے انہوں نےکہا کہ قبائلی اضلاع کے کےلیے سولہ نشتیں انتہائی کم ہے کیونکہ مردم شماری کرتے وقت قبائلی عوام نقل مکانی کر چکے چکےتھے ان کی ابادی بہت کم بتائی گئی ہے لہذا اس کی تعداد میں ابادی کی تناسب سے اضافہ کیا جائے مقررین نےکہا کہ صوبائی حکومت کی قبائلی اضلاع سےمتعلق ترقی کی دعویں صرف اخباری بیانات تک محدود ہیں ۔جبکہ عملی طور طور پر عوام کی فلاح و بہبود کےلیے کوئی قابل ذکر منصوبے نہیں ہے ۔اس طرح صوبائی اعلی حکام اختیارات کی رسہ کشی میں لگی ہوئی ہیں اور اورعوامی مسائل بھول چکے چکے ہیں ۔