58

دین اسلام کے بنیادی چھ عقائد چھ کلمات کی صورت

دین اسلام کے بنیادی چھ عقائد چھ کلمات کی صورت

نقاش نائطی
۔ +966562677707

اسلام کے بنیادی عقائد چھ کلمات کے ذریعہ سے مسلم امہ کے قلب و اذہان میں منعکس کئے گئے تھے۔جو آجکل کے عصری تعلیم حاصل کرنے والے بچوں میں مفقود پائےجاتے ہیں۔ بچے تو بچے فی زمانہ ہم نام نہاد مسلمان بھی، ان بنیادی عقائد والے چھ کلمات سے نابلد پائے جاتے ہیں۔ ہم تمام مسلمان مرد نساء ہر کوئی اپنے اپنے گریبان میں ذرا جھانک کر تو دیکھے کہ کیا ہم اپنے دین اسلام کے ان بنیادی چھ عقائد کے بارے میں جانتے بھی ہیں یا نہیں۔ ابھی تک ہم ان بنیادی عقائد سے نابلد ہیں تو ہمیں چاہئیے کہ ہم اپنی اس ساٹھ ستر سالہ دنیوی زندگی کے مقابلہ بعد الموت قبر و برزخ والی ہزارہا ہزار سال والی زندگی اور روز محشر بعد تا ابد رہنے والی آخروی زندگانی میں جہنم سے گلوخلاصی اور جنت کے حقدار بننے کے لئے،تو کم از کم اپنے دین اسلام کے ان چھ بنیادی عقائد کو نہ صرف یاد کرلیں

بلکہ ہمارے قلب و ذہن کو ان بنیادی عقائد کی آماجگاہ بنائیں۔اور اپنے لاڈلے بچوں کی دنیوی و اخروی زندگی کامیاب و تابناک بنانے کے لئے انہیں بھی نہ صرف یہاں کلمات معنی کے ساتھ یاد کروائیں بلکہ ان کی عملی زندگئوں کو بھی ان عقائد کے حساب سے ڈھالنے کی کوشش کریں
سن 1،333 عیسوی مشہور عرب مورخ ابن بطوطہ اپنے سفر نامہ ھند میں لکھتے ہیں، جنوب ھند ساحل سمندر، ہونور کے قریب بیتکلا(بھٹکل) نامی گاؤں میں، غروب آفتاب کے بعد، ہر گھر کے دروازے کھڑکیاں بند ضرور ہوتے تھے

، لیکن ہر گھر سے بچوں کے، ایک ساتھ ذکر و اذکار نیز چھ کلمات پڑھنے کی آوازیں ہر محلہ ہر گھر سے گونجتی تھیں”موجودہ نسل کے ہم مسلمان چونکہ اپنے دین اسلام کے بنیادی عقائد سے نابلد ہیں، اسلئے دنیا جہاں کی اکثر خرابیاں ہم مسلم امہ میں پائی جاتی ہیں۔ کاش کے آج کے ہم تمام مسلمان اپنی اولادوں کو، اپنے دین اسلام کے ان چھ بنیادی عقائد سے نہ صرف باخبر کرائیں بالکہ انہیں ان عقائد پر عمل پیرا بھی بنائیں تو یقینا مسلم معاشرہ،اپنےاعمال صالحہ سے، اور ادیان کے ماننے والوں کے لئے، رول ماڈل اختیار کرتے ہوئے، انہیں اپنے عملی زندگی سے دین اسلام کی طرف راغب کرنے والے ہم داعی دین اسلام بن سکتے ہیں۔

1) پہلا کلمہ طیب

لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللہ
اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں
2) دوسرا کلمہ شھادت أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأشهد أن محمدا عبده ورسوله
میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اس کے بندے اور رسول ہیں
3) تیرا کلمہ تسبیح
سُبْحَانَ اللّٰهِ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللّٰهُ وَاللّٰهُ أَكْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيْمِ۔
پاک ہے اللہ کے لیے، حمد اللہ کے لیے، اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اور اللہ سب سے بڑا ہے، اور اللہ کے سوا کوئی طاقت اور طاقت نہیں جو سب سے بلند و بالا ہے
4) چوتھا کلمہ اتحاد
لآ اِلٰهَ اِلَّا اللهُ وَحْدَهٗ لَا شَرِيْكَ لَهٗ لَهُ الْمُلْكُ وَ لَهُ الْحَمْدُ يُحْىٖ وَ يُمِيْتُ وَ هُوَحَیٌّ لَّا يَمُوْتُ اَبَدًا اَبَدًاؕ ذُو الْجَلَالِ وَالْاِكْرَامِؕ بِيَدِهِ الْخَيْرُؕ وَهُوَ عَلٰى كُلِّ شیْ ٍٔ قَدِیْرٌؕ
اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، بادشاہی اسی کی ہے اور اسی کے لیے حمد ہے، وہی زندہ کرتا ہے اور وہی موت دیتا ہے اور وہی ہے جو کبھی نہیں مرتا، وہی جلال و جلال کا مالک ہے۔ نیکی اسی کے ہاتھ میں ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے

5) پانچوان کلمہ استغفار یعنی معافی مانگنا
اَستغفر اللہ ربی من کل ذنب اذنبتہ عمدًا او خطاً، سرًا او علانیۃ، واتوب الیہ من الذنب الذی اعلمو من الذنب الذی لا اعلم، انک انت علام الغیوب، وستار العیوب، وغفار الذنوب، ولاحول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم۔
میں خدا سے ہر اس گناہ کی بخشش مانگتا ہوں جو میں نے جان بوجھ کر یا غلطی سے، پوشیدہ یا علانیہ طور پر کیا ہو، اور میں اس گناہ سے توبہ کرتا ہوں جو میں جانتا ہوں اور اس گناہ سے جو میں نہیں جانتا، بے شک تو ہی توبہ کرنے والا ہے۔ غیب کا جاننے والا، عیبوں پر پردہ ڈالنے والا اور گناہوں کو معاف کرنے والا، اور خدا کے سوا کوئی طاقت اور طاقت نہیں جو سب سے بلند اور عظیم ہے۔
6)چھٹا کلمہ رد کفر
اَللّٰهُمَّ اِنِّیْٓ اَعُوْذُ بِكَ مِنْ اَنْ اُشْرِكَ بِكَ شَيْئًا وَّاَنَآ اَعْلَمُ بِهٖ وَ اَسْتَغْفِرُكَ لِمَا لَآ اَعْلَمُ بِهٖ تُبْتُ عَنْهُ وَ تَبَرَّأْتُ مِنَ الْكُفْرِ وَ الشِّرْكِ وَ الْكِذْبِ وَ الْغِيْبَةِ وَ الْبِدْعَةِ وَ النَّمِيْمَةِ وَ الْفَوَاحِشِ وَ الْبُهْتَانِ وَ الْمَعَاصِىْ كُلِّهَا وَ اَسْلَمْتُ وَ اَقُوْلُ لَآ اِلٰهَ اِلَّاللہ محمد رسول اللہ
اے اللہ میں تیری پناہ چاہتا ہوں اس بات سے کہ میں تیرے ساتھ کسی چیز کو شریک کروں جس کے بارے میں مجھے علم ہے اور جس چیز کو میں نہیں جانتا اس کے لیے تجھ سے بخشش مانگتا ہوں، میں نے اس سے توبہ کی اور اپنے آپ سے کنارہ کشی اختیار کی، کفر، شرک، جھوٹ، غیبت، بدعت سے۔ غیبت، بد اخلاقی، غیبت اور گناہ، یہ سب اور میں نے اسلام قبول کر لیا اور کہا کہ کوئی معبود نہیں، اللہ محمد رسول اللہ ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں