عمران خان، آصف زرداری اور شہباز شریف سمیت کئی سیاستدانوں کے کاغذات نامزدگی منظور 131

عمران خان، آصف زرداری اور شہباز شریف سمیت کئی سیاستدانوں کے کاغذات نامزدگی منظور

عمران خان، آصف زرداری اور شہباز شریف سمیت کئی سیاستدانوں کے کاغذات نامزدگی منظور

اسلام آباد: عام انتخابات 2018 کے لیے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا وقت ختم ہو گیا ہے جب کہ ریٹرننگ آفسران نے متعدد امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور اور کئی کے مسترد کر دیے ہیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے کاغذات نامزدگی این اے 246 لیاری کی نشست کے لیے منظور کرلیے گئے۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کے این اے 132 لاہور، این اے 249 اور این اے 250 کراچی سے کاغذات نامزدگی منظور کیے گئے جب کہ ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز کے این اے 124 اور این اے 132 سے نامزدگی فارم منظور کیے گئے۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے این اے 131 لاہور اور سابق صدر آصف علی زرداری کے این اے 213 نوابشاہ کے لیے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے، دونوں رہنماؤں کے نامزدگی فارمز پر اٹھائے گئے اعتراضات ریٹرننگ آفیسر نے مسترد کردیے۔

جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے ڈیرہ اسماعیل خان کے حلقہ این اے 38 سے کاغذات نامزدگی منظور کیے گئے۔

سابق وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کے نارووال کے حلقہ این اے 78، ملتان کے حلقہ این اے 155 سے جاوید ہاشمی، چار سدہ کے حلقہ این اے 23 سے آفتاب شیر پاؤ اور چنیوٹ کے حلقہ این اے 99 سے فیصل صالح حیات کے بھائی اسد حیات کے کاغذات منظور کرلیے گئے۔

لاہور کے حلقہ این اے 129 سے سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور تحریک انصاف کے امیدوار عبدالعلیم خان کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے، اسی حلقے میں سردار ایاز صادق نے علیم خان کے خلاف اعتراضات جمع کرائے تھے جنہیں مسترد کردیا گیا۔

پشاور کے حلقہ این اے 31 اور پی کے 76 سے ضیاء اللہ آفریدی کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے۔

بلوچستان اسمبلی کی سابق اسپیکر راحیلہ حمید خان درانی کے حلقہ این اے 265 کوئٹہ سے کاغذات نامزدگی منظور کیے گئے۔

فیصل آباد کے حلقہ این اے 106 سے ریٹرننگ افسر نے سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے۔

این اے 247 کراچی سے تحریک انصاف کے رہنما عارف علوی اور این اے 249 سے تحریک انصاف کے فیصل واوڈا کے کاغذات نامزدگی منظور کر لیے گئے۔

این اے 247 سے فاروق ستار، مصطفیٰ کمال، نسرین جلیل اور جبران ناصر کے کاغذات نامزدگی بھی منظور کر لیے گئے ہیں جب کہ حلقہ این اے 247 سے سابق صدر پرویز مشرف کے کاغذات نامزدگی واپس لے لیے گئے ہیں۔

ڈپٹی میئر کراچی ارشد ووہرا کے این اے 254 اور این اے 255 سے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے، این اے 255 سے رہنما ایم کیو ایم کامران ٹیسوری کے بھی نامزدگی فارم منظور کرلیے گئے۔

این اے 245 کراچی سے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما محمد حسین خان اور اسی حلقے سے پیپلز پارٹی کے امیدوار قیصر نظامانی کے کاغذات نامزدگی منظور کیے گئے۔

این اے 175 رحیم یار خان سے سابق وزیر مذہبی امور حامد سعید کاظمی، این اے 246 کراچی سے (ن) لیگی امیدوار سلیم ضیاء اور بدین کے حلقہ این اے 230 سے بی بی یاسمین شاہ کے کاغذات نامزدگی منظور کیے گئے۔

مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز کے لاہور کی صوبائی اسمبلی پی پی 173 سے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے، تحریک انصاف کے سرفراز کھوکھر کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات ریٹرننگ افسر خاور رفیق نے مسترد کرتے ہوئے نامزدگی فارم منظور کیے۔

یاد رہے کہ مریم نواز کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 125 سے پہلے ہی کاغذات نامزدگی منظور ہوچکے ہیں۔

قصور کی صوبائی اسمبلی پی پی 176 سے مسلم لیگ (ن) کے رہنما ملک محمد احمد خان کے کاغذات نامزدگی منظور کیے گئے ہیں۔

بدین کی صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی ایس 74 سے گرینٹ ڈیموکریٹک الائنس کے ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے۔

این اے 54 اسلام آباد سے تحریک انصاف کے اسد عمر، مسلم لیگ ن کے بیرسٹر ظفراللہ کے کاغذات نامزدگی منظور کر لیے گئے ہیں۔

این اے 54 سے ہی مسلم لیگ ن انجم عقیل اور نور اعوان کے کاغذات نامزدگی بھی منظور کر لیے گئے ہیں۔

قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 63 ٹیکسلا سے سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار کے کاغذات نامزدگی درست قرار دے دیے گئے ہیں۔

لاہور سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 129 سے سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور تحریک انصاف کے عبدالعلیم خان کے کاغذات نامزدگی درست قرار دے دیے گئے ہیں۔

ریٹرننگ افسر نے ایاز صادق کی جانب سے عبدالعلیم خان کے خلاف اعتراضات مسترد کر دیے۔

پی پی 158 سے بھی پی ٹی آئی کے عبدالعلیم خان کے کاغذات نامزدگی منظور کر لیے گئے ہیں۔

علیم خان کے کاغذات نامزدگی کو ییپلز پارٹی کے امیدوار کی جانب سے چیلنج کیا گیا تھا لیکن ریٹرننگ افسر کی جانب سے تمام اعتراضات مسترد کر دیے گئے۔

این اے 263 قلعہ عبداللہ سے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کے کاغذات نامزدگی منظور ہو گئے ہیں۔

سوات سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 4 سے پی ٹی آئی کے مراد سعید کے کاغذات نامزدگی منظور ہو گئے ہیں۔

این اے 213 نوابشاہ سے ایم کیو ایم پاکستان کے رؤف صدیقی کے کاغذات نامزدگی منظور ہو گئے ہیں۔

نوابشاہ سے ہی پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری الیکشن لڑ رہے ہیں۔

امیدواروں کے کاغذات نامزدگی پر فیصلہ محفوظ

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خالد مقبول صدیقی کے این اے 254 اور 254 سے جمع کرائے جانے والے کاغذات نامزدگی پر فیصلہ آج ہوگا۔

گوجرانوالہ کے حلقہ این اے 80 سے طارق محمود اور امتیاز صفدر وڑائچ کے کاغذات نامزدگی پر بھی فیصلہ آج ہوگا، دونوں امیدواروں نے ایک دوسرے کے خلاف اعتراضات داخل کرا رکھے ہیں۔

این اے 246 سے متحدہ مجلس عمل کے امیدوار نورالحق، مسلم لیگ (ن) کے سلیم ضیاء اور سٹی الائنس کے امیدوار حبیب جان بلوچ کے کاغذات نامزدگی پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا جو کچھ دیر میں سنایا جائے گا۔

خیبرپختونخوا کے الیکشن کمیشن کے مطابق قومی و صوبائی اسمبلی کے لیے 78 اقلیتی امیدواروں کے کاغذات کی جانچ پڑتال کرلی گئی جب کہ جنرل نشستوں کے لیے 413 امیدواروں کے کاغذات کی جانچ پڑتال کی گئی ہے۔

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ امیدواروں کی غیرحتمی فہرست آج جاری کردی جائے گی
کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا وقت ختم

امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا 11 جون سے شروع ہونے والا عمل اختتام پزیر ہو چکا ہے۔

انتخابی شیڈول کے مطابق ریٹرننگ افسران کے فیصلے پر اعتراضات کے لیے اپیلیں 22 جون تک دائر کی جاسکیں گی جبکہ امیدواروں کی نظر ثانی شدہ فہرست 28 جون کو جاری کی جائے گی۔

الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق 2013 کے مقابلے میں 2018 کے عام انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے والے امیدواروں کی تعداد میں 7 ہزار کے قریب کمی واقع ہوئی ہے۔

2013 کے مقابلے میں اس مرتبہ کم امیدوار میدان میں اترے، ذرائع الیکشن کمیشن

یاد رہے کہ 25 جولائی کو ہونے والے آئندہ عام انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کے لیے بیان حلفی جمع کرانا لازمی قرار دیا گیا ہے جس کے پیش نظر کئی سیاستدانوں نے کاغذات نامزدگی جمع ہی نہیں کرائے، خاص طور پر سیف اللہ فیملی نے بھی اسی وجہ سے انتخابات نہ لڑنے کا اعلان کیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں