سیاست سے کنارہ کش نہیں ہوا،پارٹی چیئرمین شپ سے استعفیٰ قانونی مشاورت کی روشنی میں دیا ہے۔پرویز مشرف 111

سیاست سے کنارہ کش نہیں ہوا،پارٹی چیئرمین شپ سے استعفیٰ قانونی مشاورت کی روشنی میں دیا ہے۔پرویز مشرف

سیاست سے کنارہ کش نہیں ہوا،پارٹی چیئرمین شپ سے استعفیٰ قانونی مشاورت کی روشنی میں دیا ہے۔پرویز مشرف

ڈاکٹرمحمد امجدپارٹی چیئرمین اور مہرین ملک آدم سیکرٹری جنرل کے طور پر موزوں ترین ہیں،پارٹی کارکنان انہیں بھرپور سپورٹ کریں وطن واپسی اور انتخابات میں حصہ لینے کا ارادہ تھا مگر اس ارادے کی تکمیل کی راہ میں رکاوٹیں ہیں۔

اسلام آباد ( ایف ایس میڈیا نیٹ ورک )سید پرویز مشرف نے کہا ہے کہ وہ سیاست سے کنارہ کش نہیں ہوئے،پارٹی چیئرمین شپ سے استعفیٰ قانونی مشاورت کے بعد کیا ہے۔پارٹی چیئرمین کے طور پر ڈاکٹر محمد امجد اور سیکرٹری جنرل کے طور پر مہرین ملک آدم موزوں ترین ہیں،پارٹی کارکنان انہیں سپورٹ کریں، میں انہیں سپورٹ کروں گا۔

وطن واپس آ کر انتخابات میں حصہ لینے کا پورا ارادہ تھا مگر راہ میں حائل رکاوٹیں دور نہ ہوسکیں۔پارٹی راہنماﺅں سے مشاورت کے بعد اس وقت وطن واپس نہ آنے کا فیصلہ کیا۔اے پی ایم ایل کے امیدواران الیکشن میں جائیں انہیں بھر پور سپورٹ کروں گا۔آنے والے وقت میں اچھے مواقع آئیں گے جن کے مطابق فیصلے کریں گے۔

ہفتے کو اپنے جاری کئے گئے ویڈیو پیغام میں سید پرویز مشرف نے کہا کہ میرے پارٹی چیئرمین شپ سے استعفیٰ کے بعد میری طرف سے سیاست چھوڑ دینے کی قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں اس لئے میں ذاتی طور پرقوم کو ان امور سے متعلق وضاحت کرنا چاہتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ وطن واپس آکر ان کا انتخابات میں حصہ لینے اور عدالتوں کے سامنے اپنے آپ کو پیش کرنے کا ارادہ تھا مگر اس ارادے کی تکمیل کی راہ میں کچھ رکاوٹیں تھیں جن کا دور ہونا ضروری تھا۔

انہوں نے کہا کہ سب سے پہلی بات یہ تھی کہ مجھے انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی جائے خواجہ آصف کی نااہلی کے احکامات ہائی کورٹ نے جاری کئے تھے

میرے بارے میں فیصلہ بھی ہائی کورٹ نے جاری کیا تھا جس طرح سپریم کورٹ نے خواجہ آصف کے معاملے میں ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کیا ہے اسی طرح میرے ساتھ بھی ہونا چاہئےے تھا مگر ایسا نہیں ہوا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں