انتخابات میں متبادل فیصلہ کیا ہوا تھا، اب والد الیکشن لڑیں گے، دانیال عزیز
اسلام آباد: توہین عدالت کے مرتکب قرار دیے گئے سابق وفاقی وزیر دانیال عزیز کا کہنا ہے کہ ہم نے ممکنہ طور پر متبادل فیصلہ کیا ہوا تھا اور میری جگہ اب والد انتخاب لڑیں گے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد میڈیا سے بعد کرتے ہوئے دانیال عزیز کا کہنا تھا کہ میرے والد نے میرے حلقے سے کاغذات نامزدگی داخل کرائے ہوئے ہیں اور اب وہ الیکشن لڑیں گے۔
دانیال عزیز نے کہا کہ میرے خلاف توہین عدالت کے تین الزامات تھے اور عدالت نے پہلے چارج میں بری کیا جو ایک پریس کانفرنس سے متعلق تھا تاہم چند ماہ پہلے کے چارج پر عدالت برخاست ہونے تک سزا ملی۔
دانیال عزیز کے مطابق پہلے چارج کے واحد گواہ نے تسلیم کیا کہ میں نے وہ لفظ کہے ہی نہیں جب کہ عدالت میں ویڈیو چلائی تو مقامی چینل کی آڈیو میں ٹون چلی یعنی وہ لفظ بولے ہی نہیں گئے اور مقامی چینل کو وہ ویڈیو کسی اور ذریعے سے ملی تھی۔
سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف تیسرا چارج عمران خان سے متعلق فیصلے پر ان کے چند جملوں کی ادائیگی سے متعلق تھا۔
دانیال عزیز نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی نے 5 سال جیل کاٹی تو وہ وزیر اعظم بن گئے، میں نے جیل کاٹی نہ یوسف رضا گیلانی کی طرح عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی جب کہ عدالتی فیصلے پر ہم نے لاک ڈاؤن یا اسلام آباد پر حملہ نہیں کیا۔
دانیال عزیز نے مزید کہا کہ اداروں کو مضبوط کرنے کی تگ و دو کی ہے، عدالتی فیصلہ پڑھ کر قانونی طور پر پیش رفت کریں گے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے دانیال عزیز کے خلاف 3 مئی کو محفوظ کردہ توہین عدالت کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں مختصر سزا دی جس کے بعد وہ آئندہ انتخابات میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔
دانیال عزیز قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 77 نارووال ون سے (ن) لیگ کے ٹکٹ پر انتخابات میں حصہ لے رہے تھے