نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست خارج
اسلام آباد: احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست خارج کردی۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کی تو اس موقع پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے ریفرنس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست جمع کرائی۔
وکیل نواز شریف نے دلائل کے دوران فاضل جج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی ذات پر اعتراض نہیں، قانون کا تقاضا ہے ریفرنس دوسری عدالت منتقل کئے جائیں۔
اس موقع پر جج محمد بشیر نے کہا کہ قانون کے مطابق فرد جرم عائد کرنے کے بعد ریفرنس منتقل نہیں کر سکتا، اس کے لیے متعلقہ فورم ہائیکورٹ ہے اور اگر دوسرے صوبے میں کیس منتقل کرنا ہو تو سپریم کورٹ متعلقہ فورم ہے۔
جج نے وکیل خواجہ حارث سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میں آرڈر میں لکھ دیتا ہوں کہ آپ کے تحفظات ہیں جس پر نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ آپ جن باتوں پر فیصلہ دے چکے وہ دوسرے ریفرنسز میں بھی مشترک ہیں، انصاف ہوتا نظر بھی آنا چاہیے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ آپ ہماری درخواست پر کوئی آرڈر جاری کر دیں جس پر فاضل جج نے کہا کہ فرد جرم عائد ہونے کے بعد میں خود ریفرنس منتقل نہیں کر سکتا۔
اس موقع پر ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب سردار مظفر عباسی نے ریفرنس دوسری عدالت منتقل کرنے کی مخالفت کی اور فاضل جج سے کہا کہ فرد جرم آپ نے عائد کی ساری سماعت آپ کے سامنے ہوئی اس لیے بہتر یہی ہے کہ عدالت ریفرنسز پر سماعت کرے۔
خواجہ حارث نے عدالت سے استدعا کی کہ سماعت منگل تک ملتوی کی جائے تاکہ ہم متعلقہ فورم سے رجوع کر سکیں۔
جس کے بعد احتساب عدالت نے العزیزیہ ریفرنس کی سماعت منگل تک ملتوی کرتے ہوئے خواجہ حارث کی ریفرنس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست خارج کردی۔
یاد رہے کہ شریف خاندان کے احتساب عدالت زیرسماعت تین ریفرنسز میں سے ایک میں فیصلہ سناچکی ہے۔
6 جولائی کو عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 11، مریم نواز کو 7 اور کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی جب کہ مزید دو ریفرنسز العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس زیرسماعت ہے۔