نواز شریف اور مریم کو ابوظہبی سے لاہور لانے والی پرواز تاخیر کا شکار
ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز وطن واپسی کے لیے لندن سے ابو ظہبی پہنچ گئے ہیں جہاں سے لاہور کے لیے ان کی پرواز ڈیڑھ گھنٹہ تاخیر کا شکار ہوگئی۔
خیال رہے کہ احتساب عدالت نے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو مجموعی طور پر 11 سال اور جرمانہ، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 8 سال قید اور جرمانہ جبکہ داماد کیپٹن (ریٹائرڈ) صفدر کو ایک برس قید کی سزائیں سنائی تھیں۔ کیپٹن (ر) صفدر کو پہلے ہی گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کیا جاچکا ہے۔
رات گئے لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ سے روانہ ہونے والے سابق وزیراعظم اور ان کی صاحبزادی ابوظہبی پہنچ چکے ہیں جن کی گرفتاری کے لیے دو ہیلی کاپٹر لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پہنچا دیئے گئے۔
ابوظہبی سے روانہ ہونے کے بعد دونوں کو شام سوا 6 بجے کے قریب پاکستان پہنچنا تھا تاہم پرواز ڈیڑھ گھنٹے تاخیر کا شکار ہوچکی ہے جس کے باعث نوازشریف اور مریم نواز 8 بجے کے قریب لاہور پہنچیں گے۔
ائیرپورٹ حکام کے مطابق 90 منٹ کی تاخیر کے باعث طیارہ ابو ظہبی سے لاہور کے لیے 4 بج کر 30 منٹ پر روانہ ہوگی اور رات پونے 8 بجے لاہور پہنچے گی۔
‘ابوظہبی میں نواز شریف، مریم نواز کی گرفتاری ممکن نہیں’
ابوظہبی میں نواز شریف اور مریم نواز کی گرفتاری کی رپورٹس پر پاکستانی سفارتی حکام کا کہنا ہے کہ ایسا ممکن نہیں اور نہ ہی انہیں نیب کی ٹیم کی متحدہ عرب امارات آمد کی کوئی اطلاع ہے۔
سفارتی حکام کے مطابق ابوظبہی میں گرفتاری کے لیے کوئی قانون موجود نہیں، کسی ملزم یا مجرم کی گرفتاری کے لیے بین الاقوامی قوانین و ضوابط کو ملحوظ خاطر رکھنا ہوتے ہیں۔
نیب کی جانب سے گرفتاری کی تیاریاں مکمل
قومی احتساب بیورو (نیب) نے نواز شریف اور مریم نواز کو لاہور ایئرپورٹ سے ہی گرفتار کرنے کے لیے 16 رکنی ٹیم تشکیل دے رکھی ہے۔
نیب حکام کے مطابق دو ٹیمیں لاہور ایئرپورٹ اور دو ٹیمیں اسلام آباد ایئرپورٹ پر تعینات کردی گئی ہیں جبکہ دو ہیلی کاپٹرز بھی لاہور ایئرپورٹ پہنچا دیئے گئے ہیں۔
حکام کے مطابق نواز شریف اور مریم نواز کو گرفتار کرنے کے بعد اسلام آباد لایا جائے گا جہاں سے انہیں اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے گا۔
چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ نواز شریف اور مریم نواز کی گرفتاری میں کسی قسم کی رکاوٹ ڈالنے والوں کےخلاف کارروائی کی جائے گی اور احتساب عدالت کی جانب سے جاری وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کرائی جائے گی۔
دوسری جانب روانگی سے قبل سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ‘جیل کی کوٹھڑی اپنے سامنے دیکھ کر بھی پاکستان آرہا ہوں، وہ بھی سن لیں جو دعویٰ کر رہے تھے کہ وطن واپس نہیں آؤں گا’۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’25 جولائی کا الیکشن سب سے بڑا ریفرنڈم ہوگا’۔