نواز شریف کا جیل میں ٹرائل انصاف کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے، شہباز شریف 116

نواز شریف کا جیل میں ٹرائل انصاف کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے، شہباز شریف

نواز شریف کا جیل میں ٹرائل انصاف کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے، شہباز شریف

مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کا جیل میں ٹرائل انصاف کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جیل میں ٹرائل تو دہشت گردوں کا ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 1999 میں پرویز مشرف کی جانب سے جب نواز شریف کے خلاف نام نہاد طیارہ ہائی جیکنگ کا مقدمہ بنایا گیا تو اس وقت بھی ان کا ٹرائل جیل سے باہر کیا گیا تھا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ بھارت کی تاریخ رہی ہے کہ پاکستان میں امن و امان خراب کرنے میں ملوث رہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عمران خان کا کہنا ہے کہ جب بھی نواز شریف پر برا وقت آتا ہے تو ملک میں دہشت گردی شروع ہو جاتی ہے، خان صاحب سے کہتا ہوں کہ کچھ ہوش کے ناخن لیں، آپ وہی ہیں جو لندن میں بیٹھ کر افواج پاکستان کے خلاف الزام تراشیاں کرتے تھے، پوری قوم آپ کا چہرہ پہچان چکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ الزام خان نے ایک بار پھر بہتان تراشی شروع کر دی ہے، عمران خان کی پارٹی میں بد ترین خائن بیٹھے ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف کے استقبال کے لیے لوگ لائے نہیں گئے بلکہ خود آئے تھے، کارکنوں پر تشدد کرنے والے ایک دن انصاف کے کٹہرے میں کھڑے ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ کی سینئر قیادت کے خلاف ایف آئی آر کاٹی گئیں، ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعات بھی لگائی گئیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ اس وقت نشانے پر صرف اور صرف ن لیگ اور ورکرز ہیں، 85 سال کے بزرگ راجہ ظفرالحق پر بھی دہشتگردی کا مقدمہ درج کیا گیا۔

صدر مسلم لیگ ن نے کہا کہ دھرنے کے دوران سرکاری ٹی وی کی عمارت میں توڑ پھوڑ کی گئی، توڑ پھوڑ کے مناظر ٹی وی چینلز پر دکھائے گئے لیکن میڈیا نے ہماری پر امن ریلی کا بائیکاٹ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نےکل جوریلی نکالی عظیم الشان اور پرُ امن ریلی تھی، قانونی حقوق بروئےکار لائیں گے اور اپنے قائد اور بیٹی کا دفاع کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جلد ملک بھر میں پرُ امن احتجاج کی کال دوں گا، کارکن سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاج کریں گے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن سے نگران حکومت اور نیب کے حالیہ دنوں کے اٹھائے گئے اقدامات کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان اقدامات سے شفاف انتخابات پر شدید قسم کے سوالات اٹھ رہے ہیں۔

انہوں نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ شفاف انتخابات کے لیے تمام تر اقدامات اٹھائے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر شفاف الیکشن نہ ہوئے تو سیاسی جماعتوں کو اکٹھا کریں گے اور الیکشن میں دھاندلی ہوئی تو انتخابی نتائج کو قبول نہیں کریں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں