سپریم کورٹ نے این اے 60 میں انتخابات کرانے سے متعلق شیخ رشید کی استدعا مسترد کر دی 185

سپریم کورٹ نے این اے 60 میں انتخابات کرانے سے متعلق شیخ رشید کی استدعا مسترد کر دی

سپریم کورٹ نے این اے 60 میں انتخابات کرانے سے متعلق شیخ رشید کی استدعا مسترد کر دی

سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کی نشست این اے 60 پر انتخاب ملتوی کیے جانے کے خلاف عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی درخواست منظور اور اپیل مسترد کردی جب کہ اس حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیپلز پارٹی کی درخواست مسترد کردی۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے شیخ رشید کی درخواست پر سماعت کی جب کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروقی نے پیپلز پارٹی کی درخواست پر سماعت کی۔

لاہور رجسٹری میں سماعت کے دوران شیخ رشید کے وکیل نے دلائل میں مؤقف اختیار کیا کہ کسی امیدوار کو سزا ہونے کی صورت میں الیکشن ملتوی نہیں ہوتے جیسے مریم اور صفدر کو سزا ہوئی لیکن اس حلقے میں الیکشن ہو رہے ہیں، اسی طرح حنیف عباسی کو سزا دی گئی اس پر الیکشن ملتوی کرنا جائز نہیں۔

شیخ رشید کے وکیل نے استدعا کی کہ جس طرح باقی حلقوں میں الیکشن ہورہے ہیں عدالت این اے 60 میں بھی الیکشن کا حکم جاری کرے اور الیکشن کمیشن کا حکم مسترد کردے

عدالت نے شیخ رشید کے وکیل کی الیکشن کرانے کی درخواست منظور کرتے ہوئے الیکشن کرانے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کردیے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اہم قانونی نقطے کی تشریح کے لیے کیس کی سماعت کی جائے گی، حلقے کے ووٹرز کو من پسند امیدوار کو ووٹ دینے سے محروم نہیں رکھا جا سکتا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ واک اوور پر جانے کی بجائے الیکشن لڑیں، اپنے لیے نہیں بلکہ ووٹرز کے لیے، شیح ر شید دوسری سیٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں، پتا لگ جائےگا۔

پیپلز پارٹی کی درخواست مسترد

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس عامر فاروقی نے پیپلز پارٹی کی درخواست پر سماعت کی تو اس موقع پر پیپلز پارٹی کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ بیلٹ پیپرزکی چھپائی کی بنیاد پر الیکشن ملتوی کرنا بلاجواز ہے، الیکشن کمیشن نے دیگر امیدواروں کو اعتماد میں لیے بغیر انتخابات ملتوی کرنےکا فیصلہ کیا۔

این اے 60 سے آزاد امیدوار سید راشد حسین شاہ کے وکیل نے بھی انتخابات ملتوی کیے جانے کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ قدرتی آفات، غیر متوقع صورتحال میں بھی انتخابات ملتوی کیے جاسکتے ہیں۔

وکیل نے کہا کہ ووٹنگ میں لاکھوں لوگوں نے حنیف عباسی کو محبت میں ووٹ دے دیا تو کیا ہوگا، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی نااہلی نشانات الاٹ ہونے سے پہلے ہوئی اور اس معاملے پر شیخ رشید کی درخواست سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر ہے۔

عدالتی حکم پر الیکشن کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل لاء نے تحریری جواب جمع کرایا جس میں بتایا گیا کہ جن بیلٹ پیپرز میں حنیف عباسی کا نام شامل ہے وہ اب قابل استعمال نہیں ہیں، ایک دن میں نئے بیلٹ پیپرز کی چھپائی ممکن نہیں۔

فریقین وکلا کے دلائل کے بعد عدالت نے پیپلز پارٹی کی انتخاب ملتوی کیے جانے کے خلاف دائر درخواست مسترد کردی اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا۔

یاد رہے کہ حلقہ این اے 60 سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار حنیف عباسی کو ایفیڈرین کیس عمر قید کی سزا کے بعد الیکشن کمیشن نے حلقے میں انتخاب ملتوی کردیا تھا جسے شیخ رشید نے گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بینچ میں چیلنج کیا اور ساتھ ہی انہوں نے سپریم کورٹ میں بھی درخواست جمع کرائی۔

بعدازاں لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس مجاہد مستقیم نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے شیخ رشید کی درخواست مسترد کردی تھی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں