عارف علوی کی ایم کیو ایم رہنماؤں سے ملاقات، صدارتی انتخاب پر گفتگو
کراچی: پاکستان تحریک انصاف کے نامزد صدارتی امیدوار عارف علوی نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے مرکز کا دورہ کیا اور ایم کیو ایم رہنماؤں سے صدارتی انتخاب کے حوالے سے گفتگو کی۔
ملاقات کے بعد ایم کیو ایم رہنماؤں کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عارف علوی نے کہا کہ ایم کیو ایم رہنماؤں سے سندھ اور کراچی کے مسائل پر بات کی، ایم کیو ایم ہماری اتحادی جماعت ہے، ملاقات میں موجودہ سیاسی صورتحال پر بھی گفتگو ہوئی۔
عارف علوی نے کہا کہ ہم نے اپنی بات ایم کیو ایم کے سامنے رکھی ہے، نئے پاکستان سے متعلق عوام ہماری طرف دیکھ رہی ہے، کراچی کے مسائل کو حل کرنا ہماری ضرورت ہے، بلدیاتی اداروں کے اختیارات سے متعلق ایم کیو ایم کی پٹیشن کی مکمل حمایت کریں گے۔
عارف علوی نے کہا کہ ماضی کے صدور کے مقابلے میں بہتر کارگردگی دکھانے کی کوشش کروں گا، کراچی اور دیگر شہری مسائل کے حل کی یقین دہانی کرائی ہے، سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ آئین کی عکاسی نہیں کرتا۔
پی ٹی آئی کو پہلے بھی مایوس نہیں کیا، اب بھی نہیں کریں گے، خالد مقبول
اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کے درمیان ایک معاہدہ ہوا ہے، اپنے اپنے اصولوں کے ساتھ محدود رہ کر تعاون جارے رہے گا، امید ہے سندھ کے شہری علاقوں کو وسائل ملیں گے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ عارف علوی کو پہلے مایوس کیا نہ ہی آئندہ کریں گے، وقت کے ساتھ ساتھ مسائل حل ہو جائیں گے، الیکشن سے متعلق ہمارے تحفظات پرہمیں حق حاصل ہے، ہم اپنے تحفظات ظاہر کرنے پر آزاد ہیں، الیکشن نتائج کے حوالے سے جو تحفظات ہیں اس پر قائم ہیں۔
سربراہ ایم کیو ایم نے کہا کہ بہتر پاکستان کے لیے مل کر کام کریں گے، کراچی کی بہتری ملک کی بہتری ہے، کراچی کو جو وسائل ملتے ہیں وہ لوٹ کر پورے پاکستان کو ملتے ہیں، بہتر کراچی ہی بہتر پاکستان ہے، ہمارا پی ٹی آئی سے تعاون آگے بھی جاری رہے گا۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ اب تک تحریک انصاف کے ساتھ جو تعاون قومی اسمبلی میں کیا وہ ہر جگہ جاری رہے گا، دماغ سے زیادہ دل کہتا ہے حالات تبدیل ہورہے ہیں۔
خیال رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان وفاقی حکومت میں تحریک انصاف کی اتحادی ہے اور اس نے وزیراعظم کے لیے عمران خان کو ووٹ دیا تھا اور اب صدارتی انتخاب کے لیے بھی عارف علوی ایم کیو ایم کی حمایت حاصل کرنے کے لیے بہادرآباد گئے تھے۔
پیپلز پارٹی نے اعتزاز احسن کو صدارتی امیدوار نامزد کیا ہے تاہم ن لیگ نے اسے مسترد کردیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ 4 ستمبر کو ہوگی اور پولنگ کا وقت صبح 10 بجے سے شام 4 بجے تک ہوگا۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ صدارت کے عہدے کے لیے کاغذات نامزدگی 27 اگست کو دن 12 بجے تک جمع کرائے جاسکیں گے جس کی جانچ پڑتال 29 اگست کو صبح 10 بجے ہوگی۔
الیکشن کمیشن کے مطابق امیدوار کاغذات نامزدگی 30 اگست کو دن 12 بجے تک واپس لے سکیں گے جس کے بعد امیدواروں کی حتمی فہرست اسی روز دن ایک بجے جاری کی جائے گی۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ہوگی۔
یاد رہے کہ صدر مملکت ممنون حسین کی مدت صدارت 8 ستمبر کو مکمل ہورہی ہے۔