115

سرجیکل سٹرائیکس اور مشتعل بیانیہ خطے کے امن کیلئے خطرناک ہیں۔اسفندیار ولی خان تباہی کے بعد مذاکرات کرنا ہیں تو بربادی سے قبل بات چیت میں کیا مضائقہ ہے۔مرکزی صدر اے این پی

پشاور(چیف اکرام الدین)عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ امن کے خواہاں ہیں اور دنیا باالخصوص اپنے ملک میں پائیدار امن کے قیام کے حق میں ہیں

،اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اے این پی سوچ و فکر کے لحاظ سے جنگ کے حق میں نہیں،باچا خان سے لے کر ولی خان تک اور آج کی اے این پی بھی ہر پلیٹ فارم پر امن کیلئے حتی الوسع کوششیں کرتی آ رہی ہے ،ہم باچا خان کے فلسفہ عدم تشدد کے پیروکار ہیں، اگر ایسے حالات پیدا ہوتے ہیں تو اس کے تدارک کیلئے اے این پی خود بھی کوششیں کرے گی اور تمام فریقین کو بھی پُرامن رہنے کی تلقین کرے گی،

انہوں نے کہا کہ سرجیکل سٹرائیک اور مشتعل بیان بازی سے امن کو خطرہ ہو گا جبکہ مزید مسائل جنم لیں گے لہٰذا صورتحال کی نزاکت کا ادراک کرتے ہوئے ہر صورت مذاکرات ہونے چاہئیں،انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ سپریم ہے اور پارلیمنٹ کو اس نازک وقت میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے ،

مرکزی صدر نے کہا کہ اگر تباہی کے بعد مذاکرات کرنا ہیں تو بربادی سے قبل بات چیت میں کوئی مضائقہ نہیں، اسفندیار ولی خان نے کہا کہ ملک نازک دوراہے پر کھڑا ہے اور دونوں ملکوں کو جوش کی بجائے عقل اور ہوش سے کام لینا چاہئے انہوں نے کہا کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ،دنیا بھر میں تمام تنازعات صرف مذاکرات کی میز پر ہی حل ہو سکتے ہیں،انہوں نے کہا کہ جنگ سے ہر ممکن طور پر اجتناب کیا جائے،اگر باوجود اس کے پاکستان پر جنگ مسلط کی گئی

تو اے این پی اپنے ملک کے ساتھ کھڑی ہو گی

سرجیکل سٹرائیکس اور مشتعل بیانیہ خطے کے امن کیلئے خطرناک ہیں۔اسفندیار ولی خان تباہی کے بعد مذاکرات کرنا ہیں تو بربادی سے قبل بات چیت میں کیا مضائقہ ہے۔مرکزی صدر اے این پی

،انہوں نے کہا کہ سیاسی وابستگی سے بالاتر ملک کی بقا اولیں ترجیح ہے اور اے این پی اپنی اس ذمہ داری سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے گی اسفندیار ولی خان نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ملک ضبط و تحمل کا مظاہرہ کریں اور باہمی مذاکرات اور گفت و شنید سے تمام مسائل کا سیاسی اور سفارتی حل تلاش کریں، انہوں نے کہا کہ تشدد سے مسائل حل ہونے کی بجائے مزید بڑھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ اے این پی ہر فورم پر عدم تشدد کی پالیسی اپنائے رکھتی ہے اور ہر مسئلے پر فریقین کو بھی عدم تشدد کی تلقین کرتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں