Site icon FS Media Network | Latest live Breaking News updates today in Urdu

ہزارہ یونیورسٹی نے اپنی ایک سابق طالبہ جازبہ شیریں پر ہزارہ یونیورسٹی میں داخلے پر پابندی عائد کردی

ہزارہ یونیورسٹی نے اپنی ایک سابق طالبہ جازبہ شیریں پر ہزارہ یونیورسٹی میں داخلے پر پابندی عائد کردی

ہزارہ یونیورسٹی نے اپنی ایک سابق طالبہ جازبہ شیریں پر ہزارہ یونیورسٹی میں داخلے پر پابندی عائد کردی

ہزارہ یونیورسٹی نے اپنی ایک سابق طالبہ جازبہ شیریں پر ہزارہ یونیورسٹی میں داخلے پر پابندی عائد کردی

مانسہرہ (ابرار احمد سٹی رپورٹر) ہزارہ یونیورسٹی نے اپنی ایک سابق طالبہ جازبہ شیریں پر ہزارہ یونیورسٹی میں داخلے پر پابندی عائد کرتے ہوئے شاہی فرمان جاری کیا ہے کہ مذکورہ طالبہ یونیورسٹی میں داخلہ سے قبل ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن سے اجازت لینے کی پابند ہے، اجازت کے بغیر یونیورسٹی میں داخلہ ممنوع ہو گا۔انتظامیہ کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن میں اس پابندی کی و ضاحت تو نہیں کی گئی مگر زرائع سے معلوم ہوا ہے کہ طالبہ پر صرف اس لئیے پابندی عائد کر دی ہے کہ اس نے جشن بہاراں میلہ منسوخ کرنے کے فیصلہ پر تنقید کی تھی،یہ وہی طالبہ ہے جو ہزارہ یونیورسٹی کی ہر تقریب میں پیش پیش نظر آتی تھیں،مختلف ملکی و بین الاقوامی اداروں کی طرف سے کانفرنس میں اسے مدعو کیا گیا ہے اور وہ یونیورسٹی کی نمائندگی کرتی رہی ہیں،اس طالبہ کا شمار یونیورسٹی کے ہونہار طلبہ میں ہوتا ہے۔اخلاقیات کے دائرے میں رہ کر ہر پاکستانی شہری کو شہریوں کے ٹیکس سے چلنے والے جملہ اداروں پر تنقید کا آئینی حق حاصل ہے،ضلعی انتظامیہ کے زیر اہتمام جشن بہاراں میلہ کو دھونس دھمکی اور بلیک میلنگ کے زور پر دوسرے روز منسوخ کیا گیا جس سے اس میلہ پر اٹھنے والے اخراجات اور دیگر صورتوں میں قومی خزانے کا بھاری نقصان ہوا جو کہ ایک الگ بحث ہے،اس عوامی میلہ کو دھونس دھمکیوں کے زور پر روکنے والوں کے خلاف نیشنل ایکشن پلان اور کار سرکار میں مداخلت کی دفعات کے تحت فوجداری مقدمات درج کر کے انہیں قانون کے کٹہرے میں لانے کے بجائے ایک ایسی ہونہار طالبہ کا یونیورسٹی میں داخلہ پر اس وجہ سے پابندی عائد کر دی گئی کہ اس سے انتہا پسندوں کے رویہ کی مذمت کی تھی اور اپنی فیس بک آئی ڈی پر کوئی ایک آدھ تنقیدی پوسٹ لکھ دی تھی۔ہم انسانی حقوق کے کارکن ہونے کے ناطے یہ سمجھتے ہیں کہ ہزارہ یونیورسٹی کی انتظامیہ کا یہ فیصلہ آئین پاکستان کی شق 15 جو ہر پاکستان شہری کو نقل و حرکت کی آزادی کی ضمانت فراہم کرتی ہے، کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔نیشننل کمیشن فار ہیومین رائٹس کو اس حوالے سے نوٹس لیکر معاملے کی انکوائری کرنی چاہیے۔

Exit mobile version