88

ڈپٹی انسپکٹرجنرل آف پولیس نے بچوں کے اغواء سے ضلعی افسران کو ہدایت جاری

ڈپٹی انسپکٹرجنرل آف پولیس نے بچوں کے اغواء سے ضلعی افسران کو ہدایت جاری

إیبٹ أباد(رپورٹ:وقاص باکسر) ڈپٹی انسپکٹرجنرل آف پولیس نے بچوں کے اغواء، جنسی زیادتی اور بچوں سے متعلق جرائم کی روک تھام اور بچوں کے تحفظ کے حوالے سے ضلعی افسران کو ہدایت جاری اوربچوں سے متعلق جرائم کی روک تھام و تفتیش کیلئے ایس او پی (طریقہ کار) وضع کردیا ۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس ہزارہ ریجن محمد علی بابا خیل نے کہا کہ کسی بھی بچہ کی گمشدگی کی اطلاع ملتے ہی بچے کے والدین کیساتھ مکمل قانونی مدد کی جائے، تھانہ کی سطح پر گمشدہ بچہ کے لواحقین کیساتھ مکمل تعاون کیا جائے اور انکے ساتھ کسی بھی قسم کی بداخلاقی یا تلخ رویہ اختیار نہ کیا جائے ۔

گمشدہ بچے کے والدین سے بچے کی تصویر و دیگر تمام ضروری معلومات حاصل کرکے فوری طور پر بذریعہ میڈیا مشتہر کیا جائے اور ناکہ بندیاں کروا کر بذریعہ سی سی ٹی وی کیمرہ چیک کیا جائے ۔ اگر بچہ موبائل فون استعمال کرتا ہے تو فوری طور پر اسکے نمبرات کا کال ڈیٹا حاصل کرکے اسکو تلاش کرنے کی کوشش کی جائے ۔ متعلقہ تھانہ ہسپتالوں کے ایمرجنسی وارڈ میں گمشدہ بچے کے متعلق جانچ پڑتال کرے کہ کہیں بچہ کسی حادثہ کا شکار تونہیں ہوگیا ۔

گمشدہ بچے کی بازیابی کی صورت میں اس کے والدین یا رپورٹ کنندہ کو اور میڈیا کو و متعلقہ عدالت کو فور اًطلاع دی جائے اور مذکورہ بچے کو ڈاکٹر سے چیک اپ کروایا جائے ۔ اگر بچے کے ساتھ کوئی بد فعلی ہوئی ہو تو اس کی رپورٹ لی جائے ۔ ایسی جگہوں کو چیک کیا جائے جہاں پر بچوں سے چائلڈ لیبر کروائی جاتی ہے یا کوئی دیگر مشقت لی جاتی ہے تو قانون کے مطابق سخت کاروائی کریں ۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس ہزارہ محمد علی بابا خیل نے اپنے تحریری حکم نامہ میں مزید کہا کہ اگرکوئی نابالغ بچہ کسی جرائم میں ملوث پایا جائے تو متعلقہ تھانہ بچہ کاذہنی و جسمانی میڈیکل چیک اپ کروا کر میڈیکل رپورٹ حاصل کرے اور ملزم بچے کیساتھ جیوینائل قانون کے تحت قانونی کارروائی کی جائے ۔

ہر ضلع کی سطح پر ایس ڈی پی اوز کی زیر نگرانی ایک پی ٹی سی ایل فون نمبراور ایک موبائل نمبر کو مقام عام پر آویزاں کیا جائے تاکہ کسی بچے کی گمشدگی کی صورت میں لوگ پولیس کو بروقت اطلاع کر سکیں اور قانونی مدد حاصل کرسکیں ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں