88

ڈی آئی جی ہزارہ نے اس افسوس ناک واقعہ کا فوری نوٹس

ڈی آئی جی ہزارہ نے اس افسوس ناک واقعہ کا فوری نوٹس

آیبٹ آباد(رپورٹ:وقاص باکسر) ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس ہزارہ ریجن محمد علی بابا خیل نے حسیب اللہ قتل کیس کے حوالے سے ڈی پی او آفس ہریپور میں پریس کانفرنس کی ۔ پریس کانفرنس کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 23-05-2019 کوحبیب الرحمان ولد خان زمان قوم کوہستان سکنہ داسو ہال محلہ جندراں سرائے صالح نے اپنے بیٹے حسیب اللہ عمر تقریبا 6/7سال کی گمشدگی کی رپورٹ بحوالہ مد نمبر 32بتاریخ 24-05-2019بوقت رات 1بجے تھانہ سرائے صالح میں درج کروائی ۔ تھانہ سرائے صالح پولیس نے بچہ کی گمشدگی کے حوالے سے ایکشن لیتے ہوئے ڈی ایس پی ہیڈ کواٹر افتخار خان، ڈی ایس پی صابر خان، ایس ایچ او منیر خان ، ایس ا یچ او سعید الرحمان اور دیگر تفتیشی ٹیم نے مدعی سے مل کر مختلف مقامات پر بچہ کی تلاش شروع کردی اور پرنٹ و الیکڑانک میڈیا کے زریعے مشتہری کروائی اور مقامی مساجد میں بھی گمشدگی کے اعلانات کے علاوہ دیگر اضلاع کو بذریعہ وائرلیس کنٹرول بھی مطلع کیا گیا ۔
25-05-2019 کو شام تقریبا چھ بجے بچہ کی نعش تھانہ سرائے صالح کی حدود بمقام ندی دوڑ نزد گاڑ پل سے ملی، نعش قبضہ پولیس کرکے پوسٹ مارٹم کیلئے ٹراما سنٹر ہریپور منتقل کرکے پوسٹمارٹم کروایا گیا، بمطابق پوسٹمارٹم بچے کی موت سر پر گہری چوٹ اور گلہ میں پھندہ لگانے کی وجہ سے ہوئی اور بچہ کیساتھ جنسی زیادتی کے حوالے سے ڈاکٹر نے بدفعلی نہ ہونا تحریر کیا ۔
بچہ کے والد کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کیخلاف مقدمہ علت نمبر 407مورخہ 25-05-2019 جرم 302/34پی پی سی مقدمہ کا اندراج ہوا، میں نے (ڈی آئی جی ہزارہ) نے اس افسوس ناک واقعہ کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ڈی پی او ہریپور کو اس واقعہ میں ملوث ملزمان کی جلد گرفتاری کیلئے سپیشل ٹاسک دیا، ڈی پی او ہریپور نے ایس پی انوسٹی گیشن آصف گوہر خان کی سربراہی میں سینئر اور تجربہ کار پولیس افسران پر مشتمل ٹیم تشکیل دی ۔
تفتیشی ٹیم نے نامعلوم ملزمان کا سراغ لگانے کیلئے جائے گمشدگی مقتول حسیب اللہ نزد مکان مدعی سے تفتیش کا آغاز کرتے ہوئے یہ معلومات حاصل کی کہ مقتول گمشدگی سے قبل سنگین جان عرف نصیب اللہ ولد حبیب اللہ سکنہ چمن کوءٹہ حال محلہ عبداللہ کیساتھ بطرف نہر گاڑ جاتے ہوئے دیکھا گیا ہے جس پر پولیس کی تفتیشی ٹیم نے سنگین جان کو ٹریس کرکے شامل تفتیش کیا جس نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ مورخہ 23-05-2019کو وہ مقتول حسیب اللہ کے نہر گاڑ پہنچا تو پہلے سے موقع پر موجود (۱) عبداللہ یونس ولد محمد یونس (۲) سعد جمیل ولد جمیل الرحمان (۳) صیاب گل ولد گلفراز (۴) شیراز ولد شوکت ساکنان محلہ کسبداراں موقع پر موجود تھے ، جنہوں نے سنگین جان کیساتھ باری باری زبردستی جنسی بدفعلی کی جبکہ ہمراہی مقتول حسیب اللہ نے اس کیساتھ ہونے والی بدفعلی کو چھپ کر دیکھا اور کہا کہ میں یہ بات آپکے والد کو بتاوَ گا جس پر عبداللہ یونس نے اس کے سر پر بھاری پتھر سے وار کیا جس کی وجہ سے شدید زخمی ہوگیا اور زمین پر گر کر چیخ و پکار شروع کردی اور دیگر تینوں نے بھی پتھر مارنے شروع کردیئے اور مقتول کی شلوار کا آزار بند نکال کر مقتول حسیب اللہ کے گلے میں پھندا لگا کر قتل کیا اور نعش کو نہر کے کنارے پھینک کر جائے وقوعہ سے بھاگ نکلے ۔ اور مجھے (سنگین خان) کو دھمکی دی کہ اگر اس بات کا ذکر کسی سے کیا تو تمھیں بھی اسطرح قتل کردیا جائے گا ۔
اس انکشاف پر آج علی الصبح تفتیشی ٹیم نے چھاپے مار کر تین ملزمان کو گرفتار کرلیا، دوران تفتیش ملزمان (۱) عبداللہ یونس ولد محمد یونس (۲) صیاب گل ولد گلفراز (۳) شیراز ولد شوکت ساکنان محلہ کسبداراں نے اپنے جرم کر اعتراف کرلیا، سنگین جان کی مدعیت میں ملزمان کیخلاف مقدمہ علت نمبر 411مورخہ 22-05-2019جرم 377/506/34PPCعلیحدہ مقدمہ درج کرلیاگیا مدعی کا میڈیکل ملاحظہ کروایا گیا، دوران میڈیکل ملاحظہ مدعی کیساتھ جنسی بدفعلی کی تصدیق ہوگئی، تفتیشی ٹیم نے انتھک محنت کرکے اندھے قتل کا سراغ لگاتے ہوئے اس میں ملوث تین ملزمان کو گرفتار کرلیا جبکہ ایک ملزم سعد جمیل کی گرفتاری جلد متوقع ہے ۔ میں میڈیا کے ارکان کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے بھی اس واقع میں مثبت کردار ادا کرتے ہوئے ہمیشہ کی طرح پولیس کا ساتھ دیا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں