وفاقی حکومت نے تعلیم کے بجٹ پرڈاکہ مار کرعلم دشمنی اور جہالت کا ثبوت دیا، ناظم اعلی جمعیت 132

وفاقی حکومت نے تعلیم کے بجٹ پرڈاکہ مار کرعلم دشمنی اور جہالت کا ثبوت دیا، ناظم اعلی جمعیت

وفاقی حکومت نے تعلیم کے بجٹ پرڈاکہ مار کرعلم دشمنی اور جہالت کا ثبوت دیا، ناظم اعلی جمعیت
تعلیمی بجٹ میں کمی سے فیسوں میں اضافہ اور تعلیم غریب کی پہنچ سے باہرہوجائے گی۔ محمد عامر

اسلام آباد (فائزہ شاہ کاظمی)اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان نے تعلیم کے بجٹ میں 20فیصد کمی کیخلاف پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے احتجاج کااعلان کردیا،اس بات کااعلان ناظم اعلیٰ محمدعامرناگرہ نے نیشنل پریس کلب میں اسسٹنٹ سیکرٹری جمعیت راجہ عمیر، ناظم صوبہ پنجاب شمالی شاہ زیب احمد،ناظم صوبہ خیبرپختونخواہ شکیل احمدمرکزی سیکرٹری اطلاعات رانا محمدعثمان اورناظم اسلام آباد سید تصورکاظمی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔جمعیت کے سربراہ نے کہاکہ تعلیم کافروغ وفاقی حکومت کی ترجیحات میں کہیں نظرنہیں آتااپنی عیاشیوں کیلیے بجٹ مختص کرنیوالے حکمرا ن نے تعلیم جیسے اہم شعبے کے بجٹ میں 20فیصد کمی کرکے تعلیم دشمنی کاثبوت دیاہے۔ناظم اعلی نے حکومت کوآڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے تعلیم کو سرے سے اپنی ترجیحات سے نکال دیاہے۔انسانوں پرخرچ کرنے کی دعوے دار پی ٹی آئی گورنمنٹ نے تعلیمی بجٹ پر ڈاکہ مارکرتعلیم دشمنی کا ثبوت دیا۔


حکومت نے وفاقی تعلیمی بجٹ میں 20% فی صد کمی کردی۔ حکومت نے مالی بجٹ 2019-20ء میں ایجوکیشن افئیرز کے لیے محض 77ارب روپے مختص کیے ہیں۔ جب کہ گزشتہ حکومت نے اس مدمیں 97 ارب روپے رکھے تھے۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں یہ رقم 20% فی صد کم ہے۔ اسی طرح ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے لیے 29 ارب روپے رکھے گئے ہیں جب کہ گزشتہ حکومت نے 35ارب روپے مختص کیے تھے۔ اس طرح ہائیرایجوکیشن کے بجٹ میں6 ارب روپے کی کمی کردی گئی ہے۔ جب کہ ہائیرایجوکیشن کمیشن نے 55 ارب روپے مختص کرنے کی درخواست کی تھی۔ ہائیرایجوکیشن کے بجٹ میں کمی سے جامعات میں فیسوں میں اضافہ ہوگا جس سے غریب کے لیے تعلیم کا حصول مزید مشکل ہوجائے گا جب کہ بیرون ملک ایچ ای سی کے تحت سکالر شپ پر زیرتعلیم طلبہ پہلے ہی مشکلات کا شکار ہیں۔ پاکستان اپنے جی ڈی پی کا 2.1% فی صد تعلیم پر خرچ کرتاہے جو اس خطے کے تمام ممالک بشمول بھارت،ایران،سری لنکا،بنگلہ دیش اور نیپال سے بھی کم ہے۔ اسلامی جمعیت طلبہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ تعلیمی بجٹ میں اضافہ کرتے ہوئے جی ڈی پی کا چار فی صد حصہ تعلیم کے لیے مختص کیاجائے۔ اس وقت پاکستان میں دو کروڑ بیس لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں۔ 72سال گزرنے کے باوجود شرح خواندگی 58 فیصدہے۔ جوکہ حکمرانوں کے لیے بڑا سوالیہ نشان ہے۔ طلبہ تعلیمی بجٹ میں کمی کسی صورت قبول نہیں کریں گے اور اسلامی جمعیت طلبہ آج سے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے احتجاج شروع کرے گی۔ تمام صوبائی اسمبلیوں کے باہر بھی صوبائی بجٹ میں اضافے کے لیے احتجاج کیا جائے گا۔تعلیم انسان کو اپنی صلاحیت پہچاننے اور اس کی بہترین تربیت کرنے میں ممد و معاون ثابت ہوتی ہے اور یقیناًً تعلیم یافتہ لوگ ہی ایک بہتر سماج اور ایک ترقی یافتہ ملک و قوم کی تعمیر کرتے ہیں۔ قوموں کے عروج و زوال کی کہانی میں تعلیمی اداروں کا کردار بڑی اہمیت کا حامل رہا ہے۔ جس قوم نے اس میدان میں عروج حاصل کیا، باقی دنیا اس قوم کے سامنے سرنگوں ہوتی چلی گئی۔ جاپان اور اٹلی جیسی مثالیں ہمارے سامنے ہیں جو راکھ کے ڈھیروں سے اٹھے اور دنیا بھر میں اپنا سکّہ منوا چکے ہیں۔حکومت ہمیشہ بجٹ سے پہلے سبز باغ دکھاتی ہے مگر بجٹ کی بلی جب تھیلی سے باہر نکلتی ہے تو نتیجہ حسب سابق ہوتا ہے اور امیدیں وابستہ کرنے والوں کے ہاتھ کچھ نہیں آتا۔گلوبل کمپیٹیٹو نس رپورٹ کے مطابق اعلیٰ تعلیم کے میدان میں پاکستان140 میں سے124 ویں نمبر پر ہے جبکہ بھارت90 اور ایران69 ویں نمبر پر ہے۔600 صف اول کی جامعات میں سے پاکستان کی ایک بھی جامعہ شامل نہیں جبکہ سعودی عرب کی 3، چین کی21، انڈیا کی8 اور ایران کی ایک یونیورسٹی ان میں شامل ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں