113

ٹی وی چینلز کی جبری بندش،غیر اعلانیہ سینسر شپ کے خلاف (آر آئی یو جے) کے زیر اہتمام اسلام آباد میں یوم سیاہ منایا گیا

ٹی وی چینلز کی جبری بندش،غیر اعلانیہ سینسر شپ کے خلاف (آر آئی یو جے) کے زیر اہتمام اسلام آباد میں یوم سیاہ منایا گیا

اسلام آباد(رپورٹ:فائزہ شاہ کاظمی)پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ (پی ایف یو جے) کے فیصلے کے مطابق صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی جبری برطرفیوں ‘ تنخواہوں کی عدم ادائیگی‘ ٹی وی چینلز کی جبری بندش اور غیر اعلانیہ سینسر شپ کے خلاف راولپنڈی ،اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس (آر آئی یو جے) کے زیر اہتمام اسلام آباد میں یوم سیاہ منایا گیا




جس میں جڑواں شہروں کے صحافیوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ یوم سیاہ کے حوالے سے نیشنل پریس کلب میں سیاہ پرچم لہرایا گیا اور احتجاجی ریلی بھی نکالی گئی جس میں پی ایف یوجے، آر آئی یو جے، پریس کلب ،اپنیک ، ایم ڈبلیو او ،اے پی پی یونین کے عہدیداروں نے شرکت کی ، یوم سیاہ کی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کے صدر افضل بٹ نے کہا کہ آج پورے ملک میں صحافی یوم سیاہ منا رہے ہیں اور تمام پریس کلبوں میں احتجاج کیاگیا

اور سیاہ پرچم لہرایا گیا صحافیوں اور میڈیا آرگنائزیشنز پر غیر اعلانیہ سینسر شپ اور بندش ،میڈیا ورکرز کی جبری برطرفیوں ‘ تنخواہوں کی عدم ادائیگی خلاف منظم تحریک کا آغاز کردیا گیا ہے اور ملک بھر میں احتجاج کا یہ سلسلہ آئین کے آرٹیکل 19 کے تحت دی گئی اظہار رائے کی آزادی کی بحالی تک جاری رہے گا۔ ہم نے میڈیا کے خلاف ہونے والی سازشوں کا مقابلہ پہلے بھی کیا تھا

اور اب بھی کریں گے۔ پہلے ضیاءدور میں صحافیوں پر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا لیکن وہ صحافی آج بھی ان قوتوں کے خلاف احتجاج کررہے ہیں جو میڈیا کو دبانا چاہتے ہیں۔ صحافت ریاست کا چوتھا ستون ہے اور اس ستون کو بچانے کیلئے ہر حد تک جائیں گے ۔ آر آئی یو جے کے صدر عامر سجاد سید نے کہا کہ ہم ان قوتوں کے خلاف لڑیں گے جو مالکان سے مل کر میڈیا کو دبانا چاہتے ہیں

ہم نے حکومت سے صحافیوں کی تنخواہوں کیلئے کروڑوں میڈیا مالکان کو لے کر دیئے لیکن میڈیا مالکان نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے صحافیوں کو مکمل ادائیگیاں نہ کیں اور سیکرٹری آر آئی یو جے آصف علی بھٹی نے کہا کہ یہ پابندیاں نئی ہیں نہ صحافیوں کے خلاف استعمال کئے جانے والے ہتھکنڈے نئے ہیں ،میڈیا پر قدغن لگانے کا سلسلہ گذشتہ حکومت میں شروع ہوا جو اب بڑھ کر اپنے انجام کو پہنچنے والا ہے ، ہر دور میں صحافیوں اور میڈیا ورکرز نے اہنی جدوجہد سے اظہار رائے کئ آزادئ کو سلب کرنے سے بچایا ہے




اب بھی بلا خوف وخطر صحافیوں اور صحافتی اداروں کی بقا اور حقوق کیلئے جنگ لڑ رہے ہیں ، صحافیوں کے ٹویٹر اکاؤنٹ اور چینلز کو بغیر بتائے بند کیا جارہا ہے، گھروں پر چھاپے اور سوشل میڈیا پر ان کی کردار کشی کی جارہی ہے جو کسی صورت قابل قبول نئیں اور نہ ہی قلم کے سپاہی اس طرح کے ہتھکنڈوں سے ہم گھبرانے والے ہیں ۔ سیکرٹری نیشنل پریس کلب انور رضا نے کہا

کہ یہ سلسلہ آج کا نہیں میڈیا کو دبانے کیلئے گزشتہ ادوار میں ہی کام شروع کردیا گیا تھا۔ لیکن اب یہ سلسلہ بڑھنا شروع ہوگیا ہے۔ صحافیوں کے پروگراموں کو بند کیا جارہا ہے جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ فنانس سیکرٹری نیشنل پریس کلب صغیر چوہدری نے کہا کہ نیشنل پریس کلب آر آئی یو جے کے ساتھ مل کر صحافیوں کے حقوق کی جنگ لڑتا رہے گا اور انشاءاللہ فتح حق اور سچ کی ہوگی۔




سینئر صحافی کالم نگار اور اینکر پرسن حامد میر نے کہا کہ ہمارے جو نعرے ہیں ان کا ایک مقصد ہے کہ صحافیوں جیلوں میں جاکر بھی زندہ ہیں اور کوڑے کھا کر بھی زندہ ہیں کیونکہ ہمیں جیل میں بھیجا گیا لیکن وہ صحافی کو باہر آکر پھر جدوجہد میں مصروف عمل ہیں یہاں ہمارے ساتھ احتجاج کررہے ہیں اس سے بڑا سبق اورکیا ہوسکتا ہے، موجودہ حکمرانوں کو سمجھ جانا چاہیے




کہ میڈیا کی جدوجہد جمورئت ، پارلے منٹ اور آزاد عدلیہ کی بالادستی کےلئے ہے ۔سینئر صحافی اینکر پرسن عاصمہ شیرازی نے کہا کہ ملک میں سینسر شپ اپنی آخری حدوں کو چھو رہی ہے۔ لیکن ہم نے حق اور سچ لکھنا نہیں چھوڑیں گے۔ بلکہ جو کسی نے کرنا ہے وہ کرلے۔ ناصر زیدی اور میاں آصف شبیر نے کہا کہ ہم نے ضیاءدور کی آمریت بھی دیکھی ہم نے میڈیا پر بہت مشکل دور دیکھے لیکن ڈٹ کر مقابلہ کیا ہم ان سے کہتے ہیں۔ باز رہیں کیونکہ ہم سے الجھنے والے تو آج نہیں رہے یا ملک سے بھاگ رہے ہیں اور کل آپ بھی نہیں ہوں گے۔




یوم سیاہ کی تقریب سے سابق صدر نشینل پریس کلب عمران یعقوب ڈھلوں ، راجہ خلیل و دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔یوم سیاہ کے موقع پر ایک بڑی احتجاج ریلی بھی نکالی گئی جس میں صحافتی تنظیموں اور میڈیا ورکرز نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔




اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں