مسن بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات قابل مذمت ہیں،سی آر ایم
اسلام آباد( رپورٹ:فائزہ شاہ کاظمی) 450سے زائد این جی اوز پر مشتمل نیٹ ورک چائلڈ رائٹس موومنٹ(سی آر ایم)کے زیر اہتمام نیشنل پریس کلب میں کمسن بچوں کے ساتھ زیادتی ،اغوااور قتل کے خلاف پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں بچوں کے حقوق کےلئے کام کرنے والی این جی اوز و دیگر اداروں کے مختلف نمائندوں نے شرکت کی ۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے
چائلڈ رائٹس موومنٹ (سی آر ایم)کے کوآرڈینیٹر ممتاز گوہر نے کہا کہ بچے قوم کا اثاثہ ہیں اور ان کا تحفظ نہ صرف ریاست کی ذمہ داری ہے بلکہ ان کی بہتری کےلئے اقدامات کرنا بھی ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے ۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے علاقہ بارہ کہو میں چار سالہ بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کرنے کی کوشش کی گئی جوکہ سراسر زیادتی اور قابل تشویش امر ہے ۔انہوں نے کہا کہ زیادتی کا شکار بچی کو پہلے پولی کلینک ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں پر طبی سہولیات کے فقدان کے باعث بچی کو پمز ہسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں پر ڈاکٹروں نے بچی کا معائنہ تو کیا مگر اس کی میڈیکل رپورٹ کو ابھی تک منظر عام پر نہیں لایا گیا
۔چیف ایگزیکٹو یوگڈ سید اشتیاق الحسن گیلانی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بچوں سے زیادتی کے خلاف جو قوانین منظور کئے گئے ہیں ان پر مکمل عملدرآمد کروانا ریاست کی ذمہ داری ہے اور بچوں کے حوالے سے لاپرواہی کرنے والے اداروں کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے اور جو بھی عناصر بچوں کے ساتھ زیادتی میں ملوث ہیں ان کو کڑی سے کڑی سزا ملنی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ بچوں کے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں کے خلاف آواز نہ اٹھانا بھی جرائم کا ساتھ دینے کے مترادف ہے اس لئے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ جو عناصر بھی کمسن بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں ملوث ہیں ان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور قانون کے مطابق سزا دی جائے تاکہ مستقبل میں ایسے اندوہناک واقعات سے بچا جا سکے۔اشتیاق گیلانی نے مزید کہا کہ\
والدین کو اس بات کی آگاہی دینا نہایت ضروری ہے کہ وہ اس طرح کے واقعات سے بچنے کےلئے اپنے بچوں پر نظر رکھیں ۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایس ایس ڈی او کے چیف ایگزیکٹو سید کوثر عباس نے کہا کہ جو ادارے بچوں کے تحفظ کےلئے کام کر رہے ہیں ان کو ہم خراج تحسین پیش کرتے ہیں
کیونکہ حال ہی میں بچوں سے جنسی زیادتی کے خلاف وزارت انسانی حقوق کی آگاہی مہم کا آغاز کیا گیا ہے مگر ضرورت اس امر کی ہے کہ مختلف سکولوں میں بھی بچوں سے جنسی زیادتی کے خلاف آگاہی مہم چلائی جائے جس میں بچوں کو نہ صرف ان کے حقوق کے حوالے سے بتایا جائے بلکہ انہیں یہ بھی بتایا جائے کہ وہ کیسے اپنا تحفظ کر سکتے ہیں
اور اگر کوئی غیر اخلاقی واقعہ ہو جائے تو کیسے اس کو رپورٹ کیا جا سکتا ہے۔ساحل کی سدرہ ہمایوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی ایک عالمی ایشو ہے جس سے نہ صرف بچہ یا اس کا خاندان متاثر ہوتا ہے بلکہ پورے معاشرے پر اثر انداز ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہر روز گیارہ بچے جنسی زیادتی کا نشانہ بنتے ہیں
اس لئے والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کا تحفظ یقینی بنائیں انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں بچوں کو جنسی زیادتی کے واقعات سے بچنے کی تربیت دی جارہی ہے جس کے دوررس نتائج حاصل ہونگے۔سی آر ایم ممبر صفدر رضا نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ
قانون نافذ کرنے والے اداروں کو چاہئے کہ وہ بچوں سے جنسی زیادتی کے واقعات کی روک تھام کےلئے اپناکلیدی کردار ادا کریں اور جو بچے ایسے واقعات کا نشانہ بن چکے ہیں ان کا تحفظ یقینی بنائیں تاکہ معاشرے میں انصاف ہوتا ہوا نظر آسکے۔انہوں نے کہا کہ اینٹی ٹیرارزم ایکٹ 1997کی
شق جیسا ایکشن لیا جائے جس میں ریپ اور دیگر جنسی زیادتی کے مرتکب افراد کے مقدمات پر فیصلہ فوری سنا کر سزا دی جا سکتی ہے۔