156

چائے کی کاشت ایک حیرت انگیز زرعی اثاثہ ہے اور یہ ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنے میں محمد ایوب چوہدری

چائے کی کاشت ایک حیرت انگیز زرعی اثاثہ ہے اور یہ ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنے میں محمد ایوب چوہدری

اسلام آباد( فائزہ شاہ کاظمی بیوروچیف ) پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کے چیئر مین محمد ایوب چوہدری نے ڈاکٹر محمد خورشید ، جوائنٹ سیکریٹری، وزارت غذائی تحفظ و تحقیق، اسلام آباد کے ہمراہ پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کے شنکیاری ، مانسہرہ میں قائم قومی ادارہ برائے چائے کی کاشت اور اعلی قیمتی فصلات کا دورہ کیا۔دورہ





کا مقصد مذکورہ ادارے کی اعلی فصلات اور چائے کی کاشت کی تحقیقی سرگرمیوں کا جائزہ لینا تھا۔ ڈاکٹر ایف ایس حامد، ڈائریکٹر، قومی ادارہ برائے چائے کی کاشت و اعلی قیمتی فصلات(NTHRI)، شنکیاری، مانسہرہ نے معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔ چیئر مین ، پی اے آر سی اور جوائنٹ سیکریٹری ، وزارت غذائی تحفظ و تحقیق، اسلام آباد کو ادارے کی تحقیقی سرگرمیوں سے آگاہ




کرنے کے لئے ایک بریفنگ کا اہتمام کیا گیا۔بریفنگ کے دوران NTHRIمیں کی جانے والی زرعی سرگرمیوں بشمول چائے ، کیوی، زیتون، لیچی ، پھل ، سبزیاں وغیرہ اور دیگر اعلی قمتی فصلات کے متعلق چیئر مین پی اے آرسی کو تفصیل سے آگاہ کیا گیا۔ ڈائریکٹر NTHRI نے سبز اور کالی چائے کی تیاری کے متلعق تفصیلات سے آگاہ کیا اور ادارے کی جانب سے ضلع مانسہرہ میں کئے جانے والے زرعی تحقیقی سرگرمیوں پر روشنی ڈالی۔




محمد ایوب چوہدری، چیئر مین ،

پی اے آر سی اور ڈاکٹر محمد خورشید، جوائنٹ سیکریٹری، وزارت غذائی تحفظ و تحقیق، اسلام آباد نے ترکی کی جانب سے تحفہ دیئے جانے والے کالی چائے کے پراسیسنگ پلانٹ کی پراسیسنگ کا بھی جائزہ لیا ۔ ترکی کی جانب سے کالی چائے کی تیاری کا یہ پلانٹ ایک آٹو میٹک پلانٹ ہے۔ اس موقع پر ڈائریکٹر ایف ایس حامد، ڈائریکٹر، NTHRIنے معزز مہمانوں کو بتایا کہ قیمتی زر مبادلہ کے ضائع ہونے کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل نے




خیبر پختونخواہ میں مانسہرہ، بٹگرام اور سوات میں چائے کی کاشت شروع کی ہے۔ پی اے آر سی نے شنکیاری ،مانسہرہ میں چائنہ کے ماہرین کے تعاون سے 50 ایکڑ رقبہ پر چائے کی پیداوار شروع کی ہے مزید بر آں سبز چائے کا پراسسنگ پلانٹ 80 سے 100 کلو گرام فی دن کی صلاحیت رکھتا ہے جس کو PSF پاکستان سائنس فائونڈیشن کے تعاون سے چائنہ سے خریدا گیا ۔




محمد ایوب چوہدری، چیئر مین ،پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل نے اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چائے کی کاشت حیرت انگیز زرعی اثاثہ ہے اور ماحولیاتی سسٹم میں کوئی بھی خرابی پیدا نہیں کرتی




بلکہ ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ سر سبز چائے کی فصل زمین کو ڈھانپ کر رکھتی ہے ،مٹی کی نمی کو محفوظ رکھتی ہے اور جنگلی حیات کے لیے پناہ گاہ بھی مہیا کرتی ہے۔




اس فصل میں مزدوروں کی بہت ضرورت پڑتی ہے اس لیے علاقے کے رہنے والے مقامی لوگوں کو روزگار ملتا ہے جس سے دیہات سے شہروں میں آنے والے لوگوں کی تعداد میں کمی ہوتی ہے۔چیئر مین پی اے آر سی اور جوائنٹ سیکریٹری ، وزارت غذائی تحفظ و تحقیق ، اسلام آباد نے اس موقع پر ایک ایک پودا بھی لگایا ۔




اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں