112

یوم سیاہ کے موقع پربرطانوی حکومت کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے مسلہ کشمیر کو کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل ،مقبوضہ وادی سے کرفیو اٹھانے کامطالبہ

یوم سیاہ کے موقع پربرطانوی حکومت کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے مسلہ کشمیر کو کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل ،مقبوضہ وادی سے کرفیو اٹھانے کامطالبہ

لندن ( فائزہ شاہ کاظمی بیورو چیف )مقبوضہ جموں کشمیر ولداخ اور آزاد کشمیر سمیت کنٹرول لائن کے آرپار کی قیادت نے کشمیر پہ بھارتی غاصبانہ قبضے کیخلاف عالمی یوم سیاہ کے موقع پربرطانوی حکومت کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے مسلہ کشمیر کو کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل ،مقبوضہ وادی سے کرفیو اٹھانے،مظالم بند اور کشمیر کے آئینی تشخص کو 5اگست سے قبل والی پوزیشن پر بحال کرنیکا مطالبہ کردیا۔





لندن میں ٹین ڈائوننگ سٹریٹ میں ہزاروں کشمیریوں نے اپنے قائدین وزیر اطلاعات آزادکشمیر مشتاق منہاس،سینئر حریت پسند رہنما الطاف احمد بٹ،آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئرمین عبدالرشید ترابی،اپوزیشن لیڈر چوہدری یٰسین ،تحریک کشمیر برطانیہ کے




صدر راجہ فہیم کیانی،پیر سلطان فیاض الحسن ،ایم ایل اے راجہ جاوید اقبال کی قیادت میں برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو احتجاجی یادداشت بھی پیش کی۔اس موقع پر ممتاز حریت پسند کشمیری رہنما الطاف احمد بٹ نے کہا کہ کشمیر کے سبزہ زاروں،اسلام آباد کے میدانوں اور برطانیہ کی یخ بستہ فضائوں میں آج کشمیر پر ایک ہی بیانیہ ہے کہ” کشمیر پر بھارت غاصبانہ طور قابض ہے




انہیں آزادی دی جائے”،پہ ایک ہی بیانئے کو ہم کشمیریوں کی فتح اور پاکستان کی محنت کا نتیجہ سمجھتے ہیں ،ویسے تو کشمیریوں کا ہر دن بھارتی مظالم کے حوالے سے یوم سیاہ ہی ہے لیکن 27اکتوبر 1947کا دن اس لحاظ سے سیاہ ترین دن ہے جب انڈیا نے کشمیر پر فوجی جارحیت کے ذریعے قبضہ کرلیا تھا ،آج کا دن اس لیے بھی زور و شور سے منایا جارہا ہے کہ 1947ء کے




بعد 5اگست 2019ء کو بھارت نے ایک قدم مزید آگے بڑھتے ہوئے کشمیریوں کے خصوصی حیثیت کو ختم کرتے ہوئے ان کی بطور کشمیری شناخت بھی چھیننے کی ناکام کوشش کی پاکستان اور کشمیری اس ظلم پہ سراپا احتجاج ہیں اور مہذب ممالک سے اس ممکنہ نسل کشی سے قبل کوئی سنجیدہ اقدام چاہتے ہیں، کشمیر پہ بھارت نے ایٹمی جنگ چیھڑنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی




لیکن نے پاکستان نے ابھی تک صبر اور تدبر کا دامن پکڑتے ہوئے اس تباہی کو روکا ہوا ہے ،مگر کب تک پاکستان اور اس کی مسلح افواج یہ برداشت کرینگی ؟ جس دن صبر کا پیمانہ ٹوٹ گیا اسی دن دنیا ہولناک جنگ کی تباہ کاریوں کا مزہ چکھ لے گی ،انہوں نے کہا کہ 5اگست کے بعد آج 85دن کے




کرفیو میں بھارت کے اپنے میڈیا نے مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں رپورٹ کیں،آج مودی نے مقبوضہ کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل میں بدلا ہوا ہے ،تحزیب کاری کے ساتھ وہ معاشی دہشتگردی کرکے کشمیریوں کے حوصلے توڑنا چاہتاہے،افسوس ناک بات یہ ہے




کہ دنیا مقبوضہ کشمیر میں ہونیوالے بھارتی مظالم پر خاموش ہے آج وہاں ادویات،خوراک ختم ہوچکی ہیں،ہسپتال بھارتی تشدد سے زخمی ہونے والے سے بھرے ہوئے ہیں مگر علاج کے لیے آلات جراحی ہیں نہ اور ادویات ۔قبل ازیں فیضان اسلام لندن میں فہیم کیانی اور مولانا غلام ربانی کے




زیر اہتمام ہونیوالے ڈیجیٹل کیمپین تقریب میں الطاف احمد بٹ نے کہا کہ مودی نے جو پہلا کام کیا ،مقبوضہ وادی کو مواصلات ،موبائل ،انٹرنیٹ بند کرکے دنیا سے کاٹ کر الگ تھلگ کردیا ،ہم اسے مودی کی ڈیجیٹل دہشتگردی قرار دیتے ہیں،مودی حکومت جانتی ہے کہ آج سوشل میڈیا کا دور ہے ،




اسکے مظالم لاکھوں کی فوج،بند دکانیں،ہزاروں کے جلوس اور تحریکیں اگر کشمیریوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا کو دکھا دیں تو وہ دنیا میں ننگا ہوکر رہ جائیگا۔اور اسکا کشمیر پہ کیس مزید کمزور ہو جائیگا




اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں