آئی ایم ایف مشن کے پاکستان کی معاشی ٹیم سے مذاکرات، ٹیکس اصلاحات پر پیشرفت کا جائزہ
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے جائزہ مشن نے پاکستان کے دورے کے پہلے روز حکومتی معاشی ٹیم سے مذاکرات کیے۔
آئی ایم ایف کے جائزہ مشن کے پاکستان کے دورے کے پہلے روز وزارت خزانہ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) حکام سے مذاکرات کا باقاعدہ آغاز ہوا۔
ذرائع کے مطابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے جائزہ مشن کو ایف بی آر کی پہلی سہہ ماہی میں اہداف اور وصولیوں سے آگاہ کیا۔
ایف بی آر حکام کاکہنا تھا کہ درآمدات میں کمی کی وجہ سے ریونیو شارٹ فال پر بھی بات چیت ہوئی، جولائی تا ستمبر ٹیکس محاصل میں 16 فیصد اضافہ ہوا جبکہ مقامی ٹیکس محاصل میں 26 فیصد اضافہ ہوا۔
حکام کا کہنا ہے کہ انکم ٹیکس 19 فیصد، سیلز ٹیکس 21 فیصد اور ایکسائز ڈیوٹی محاصل میں 19 فیصد کی شرح سے اضافہ ہوا۔
ایف بی آر حکام کا کہنا تھا کہ درآمدات میں 3 ارب ڈالر کمی سے کسٹمز ڈیوٹی کی وصولی میں 3 فیصد کمی آئی جبکہ وزارت خزانہ کی طرف سے مالی کارکردگی کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی۔ آئی ایم ایف جائزہ مشن کے مذاکرات کل بھی جاری رہیں گے۔
یاد رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 6 ارب ڈالر کا معاہدہ طے پایا ہے جس کے تحت عالمی مالیاتی فنڈ تین سالہ معاشی پیکج کے تحت پاکستان کو یہ رقم فراہم کرے گا۔
رواں سال جون میں پاکستان اور عالمی بینک کے درمیان 91 کروڑ 80 لاکھ ڈالر قرض کا معاہدہ بھی طے پایا تھا۔