آزادی مارچ کا مرکزی قافلہ فضل الرحمان کی قیادت میں پنجاب میں داخل ہوگیا
جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی-ف) کا آزادی مارچ دوسرے روز بھی جاری ہے اور مرکزی قافلہ مولانا فضل الرحمنٰ کی قیادت میں پنجاب میں داخل ہوچکا ہے۔
گزشتہ روز جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں آزادی مارچ کا قافلہ کراچی سہراب گوٹھ سے روانہ ہوا تھا جہاں دیگر اپوزیشن جماعتوں کے رہنما بھی موجود تھے۔
آزادی مارچ کے مرکزی قافلے نے رات سکھر میں قیام کیا جہاں سے یہ کارواں دوبارہ وفاقی دارالحکومت کی جانب روانہ ہوا اور اب قافلہ پنجاب میں داخل ہوچکا ہے۔
روانگی سے قبل شرکاء سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ طبل جنگ بج چکا، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی جنگ لڑنی ہے، ملک کے وجود اور آئین کو خطرہ ہے، ملک میں جمہوریت کو مستحکم کرنا چاہتے ہیں جبکہ ہم جمہوریت ، آئین اور اسلام کیلئے نکلے ہیں۔
کوئٹہ سے آزادی مارچ کا قافلہ ڈیرہ غازی خان روانہ
دوسری جانب گزشتہ روز جمعیت علمائے اسلام کا ایک اور بڑا قافلہ صوبائی امیر اور رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالواسع کی قیادت میں کوئٹہ سے روانہ ہوا اور قلعہ سیف اللہ، لورالائی سے ہوتاہوا رات گئے موسیٰ خیل پہنچا۔
موسیٰ خیل میں آزادی مارچ کے قافلے نے کنگری کرکٹ اسٹیڈیم میں رات کو قیام کیا اور صبح ناشتہ کرنے کے بعد پورٹ منرو سے ڈیرہ غازی خان کی جانب روانہ ہوگیا۔
اِس قافلے میں جے یو آئی (ف) کے علاوہ دیگر جماعتوں پشتونخواہ میپ، عوامی نیشنل پارٹی اور پیپلز پارٹی کے بھی سیکڑوں کارکن موجود ہیں۔
کوئٹہ سے روانہ ہونے والا آزادی مارچ کا قافلہ بھی پنجاب میں داخل ہوچکا ہے اور ملتان پہنچ گیا ہے۔
یاد رہے کہ آزادی مارچ کے شرکاء 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں داخل ہوں گے جہاں معاہدے کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف) ایچ 9 کے اتوار بازار کے قریب گراؤنڈ میں جلسہ کرے گی اور حکومت کوئی رکاوٹ نہیں کھڑی کرے گی۔