114

آزادی مارچ فضل الرحمان کی وزیراعظم کو مستعفی ہونے کیلئے اتوار تک کی مہلت

آزادی مارچ فضل الرحمان کی وزیراعظم کو مستعفی ہونے کیلئے اتوار تک کی مہلت

اسلام آباد میں جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ۔ ف) کے آزادی مارچ کا جلسہ ایچ 9 گراؤنڈ میں جاری ہے جس سے اپوزیشن کی مختلف جماعتوں کے رہنماؤں نے خطاب کیا۔




جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے جلسے سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان کو مستعفی ہونے کیلئے 3 دن کی مہلت دے دی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ایک دن آج کا اور اگلے دو دن، اس دوران وزیراعظم استعفیٰ دے دیں۔




مولانا فضل الرحمان نے جلسے کے شرکاء سے پوچھا کہ کیا آپ لوگ استعفے سے کم پر مانو گے؟ جس پر شرکاء نے یک زبان ہوکر ’نہیں‘ کے نعرے لگائے

اپنے خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم مزید صبرو تحمل کا مظاہرہ نہیں کرسکتے، ہم اداروں کو طاقتور دیکھنا چاہتے ہیں، ہم اداروں کےساتھ تصادم نہیں چاہتے، لیکن ہم اداروں کو غیر جانبدار بھی دیکھنا چاہتے ہیں، عوام کا فیصلہ آچکا ہے، حکومت کو جانا ہی جانا ہے۔




مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دھرنے کے شرکاء ڈی چوک کی طرف جانا چاہتے ہیں، میں نے آپ کی بات سن لی ہے، نواز شریف نے بھی سن لی ہے، آصف علی زرداری نے بھی سن لی ہے اور ہم جنہیں سنانا چاہ رہے ہیں وہ بھی سن لیں۔




مولانا نے کہا کہ عوام کا یہ سمندر طاقت رکھتا ہے کہ وزیراعظم کے گھر جاکر وزیراعظم کوگرفتار کرلے۔




انہوں نے کہا کہ اسلام ہے تو پاکستان ہے دونوں کو جدا نہیں کیا جاسکتا، چند روز پہلے ورلڈ اکنامک فورم کی رپورٹ پڑھ لیں، پاکستان میں کرپشن میں اضافہ ہوگیا ہے،میڈیا سے پابندیاں نہ اٹھائیں تو ہم بھی کسی پابندی کے پابند نہیں ہوں گے، 25 جولائی کے الیکشن فراڈ تھے ، بد ترین دھاندلی کا شکار تھے، اس حکومت کو مزید مہلت دینے کے روادار نہيں ہیں۔




فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان کا گوربا چوف ناکامی کا اعتراف کرکے ریاست کی حاکمیت سے دستبردار ہوجائے، آپ استعفا دے دیں ، ورنہ پھر ہم نے اس سے آگے فیصلے کرنے ہیں، ہمارے اس امن کا احترام کیا جائے ، مزید صبر و تحمل کا مظاہرہ نہیں کرسکیں گے۔




سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ اب فیصلہ ہم نہیں کریں گے بلکہ عوام کریں گے کیوں کہ ووٹ عوام کی امانت ہوتا ہے اور عوام کے حق پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے لہٰذا فیصلہ بھی عوام کو ہی کرنا ہے۔




آخری میں انہوں نے شرکاء سے کہا کہ وہ تحمل کے ساتھ دھرنے میں موجود رہیں، اپوزیشن جماعتیں آپس میں رابطے میں ہیں اور لمحہ بہ لمحہ صورتحال پر نظر رکھی ہوئی ہے، جو بھی فیصلہ ہوگا شرکاء کو آگاہ کیا جائےگا۔




مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اگر آئندہ دو دن میں وزیراعظم نے استعفیٰ نہ دیا تو آئندہ کا لائحہ عمل باہمی مشاورت سے طے کریں گے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ تیزگام ریل حادثے کی عدالتی سطح پر تحقیقات کی جائیں کہ یہ حادثہ ہے یا دہشتگردی۔ 




مولانا عبدالغفور حیدری کا کہنا ہے کہ ڈی چوک میں جانےسےمتعلق رہبرکمیٹی دو دن میں فیصلہ کرےگی، عدالتی فیصلے کے باعث ڈی چوک کے بجائےکشمیر روڈ پر جلسہ رکھا، اب تک انتظامیہ سے طے شدہ معاہدےپر قائم ہیں، معاہدےکاپاس رکھیں گے، وزیراعظم استعفیٰ دیں تو بہتر ہے ورنہ آئندہ کالائحہ عمل طےکریں گے، مارچ کےمطالبات تمام پارٹیوں کےمتفقہ ہیں۔




6:56PM

حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے وزیراعظم سے رابطہ کیا جس میں مولانا فضل الرحمان کی تقریر سے متعلق گفتگو کی گئی۔




6:56PM

رہنما تحریک انصاف اسد عمر کا کہنا ہے کہ ان کی ڈی چوک والی بات ہم نے سن لی ہے، مولانا اکثر ایسی باتیں کرتے ہیں جو بھارتی سنتے ہیں تو خوش ہوتے ہیں، پہلے بھی انھوں نے کہا تھا پاکستان 6 ماہ بھی نہیں چلے گا، ملک کے معاملے میں کوئی غیرجانبدار نہیں رہ سکتا، پوری دنیا نے کشمیر کی بات شروع کردی تھی، ان کی سیاست سے کشمیر پس منظر میں چلا گیا، ان کی اس سیاست سے بھارت کی مدد ہورہی ہے۔




6:49PM:  

حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے مولانا فضل الرحمان کا وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ مسترد کردیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی کمیٹی مولانا سےملاقات کے بعد حکومت کو لائحہ عمل سےآگاہ کرےگی۔




حکومتی کمیٹی کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کامطالبہ غیرآئینی ہے،اس پرکوئی بات نہیں ہوسکتی، رہبر کمیٹی نے طے شدہ مقام سے آگے نہ آنےکامعاہدہ کر رکھا ہے، رہبر کمیٹی نے معاہدے کی ہرحال میں پاسداری کی یقین دہانی کرائی تھی، مولانا فضل الرحمان سے رابطے کےبعد ہی نیا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

6:40PM:  آزادی مارچ پر وزیر مواصلات مراد سعید نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ‏جعلی اکاؤنٹ، ٹی ٹی، اقامہ، کمیشن اور کرپشن والے سب ایک جگہ جمع، گاؤں کے سارے چور جب مل جائیں تو سمجھو  تھانیدار ایماندار آیا ہے۔




6:29PM: 

جنرل جیلانی کی پیوندکاری سےاداروں کی حمایت کےشکوےباعث تعجب ہیں، شہبازصاحب جس قدراس ملک کے نظام، اداروں نےآپ کی حمایت کی، اس کی نظیرنہیں ملتی،آپ نے ہمیشہ ان کی پیٹھ پرچھرا گھونپا، قومی مفاد کےمنافی عمل کیا۔ مودی سے پگڑیاں تبدیل کیں اور جندال کو مری کی سیرکروائی، آج آپ ملک کو سیاسی عدم استحکام سے دوچار کرنےکی سازش کررہےہیں، عمران خان اور آپ میں فرق یہ ہےکہ آپ اپنی ذات،دھن ،اولاد سےآگےنہیں دیکھ سکتے، عمران خان پاکستان کا سچا سپوت اورقوم کا قابل فخر ہیرو ہے،عمران خان پاکستان کی آنے والی نسلوں کے مستقبل کی فکر کرتا ہے،فردوس عاشق اعوان




6:15PM

 اسلام آباد میں سیکریٹری جنرل مسلم لیگ (ن) احسن اقبال نے بھی آزادی مارچ کے جلسے سے خطاب کیا۔




اپنے خطاب میں احسن اقبال نے کہا کہ یہ وفاق کا نمائندہ اجتماع ہے، جس کاواحد مطالبہ نیازی کو گھر بھیجنا ہے۔

5:00PM : 




عوام سلیکٹڈ اور کٹھ پتلی نظام کو نہیں مانتے: بلاول بھٹو زرداری

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اس ملک کے عوام سلیکٹڈ اور کٹھ پتلی نظام کو نہیں مانتے، تمام سیاسی جماعتوں کو اکٹھا کرکے ایک واضح پیغام اسلام آباد، وفاق اور پارلیمان کے لیے بھیجا ہے۔




انہوں نے کہا کہ یہ کیسی جمہوریت اور آزادی ہے 70سال بعد بھی شفاف آزاد انتخابات نہیں کراسکتے، پولنگ اسٹیشن سے آج بھی پولنگ ایجنٹ کو باہر پھینکا جاتا ہے،یہ کس کی جمہوریت اور نیا پاکستان ہے ، ہم اس کو نہیں مانتے۔




بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہماری معیشت آزاد نہیں، وزیرخزانہ کون ہوگا آئی ایم ایف طے کر رہا ہے، معاشی دہشت گردی سے ہرطبقے کا معاشی قتل کیا گیا، جو ایک پاکستان کا دعویٰ کرتے تھے، عوام کو تکلیف اور امیروں کو ریلیف دے رہے ہیں۔

4:56PM :




‘اگلے 24 گھنٹوں کے دوران قافلہ آگے بھی جا سکتا ہے’

سینئر تجزیہ کار حامد میر کا کہنا ہے اگلے 24 گھنٹوں کے دوران آزادی مارچ کا قافلہ آگے بھی جا سکتا ہے۔




جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے حامد میر کا کہنا تھا آزادی مارچ میں بہت بڑی تعداد میں عوام موجود ہے اور یہ لوگ بہت منظم ہیں۔




ان کا کہنا تھا مارچ میں موجود میں لوگوں سے جب پوچھا کہ آپ لوگ کتنے دن کے لیے یہاں آئے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ ہم ایک دو روز کے لیے نہیں بلکہ 10 سے 15 روز تک یہیں رہیں گے۔ مزید۔۔۔

4:13PM : 




شہبازشریف آزادی مارچ جلسہ میں شرکت اور خطاب کے بعد روانہ ہوگئے

3:46PM : 




‘عوام کا سمندر سلیکٹڈ وزیراعظم کو بہا لے جائے گا’

شہباز شریف خطاب کر رہے ہیں۔

مسلم لیگ ن کے رہنما شہباز شریف نے کہا کہ ہم موجودہ اتحادیوں کے ساتھ مل کر چھ ماہ میں ملک کو ٹھیک کر دیں گے۔




شہباز شریف نے کہا کہ یہاں ٹھاٹھے مارتا سمندر گواہی دے رہا ہے یہ سمندر سلیکٹڈ حکومت  اور سلیکٹڈ وزیراعظم کو خس و خاشاک کی طرح بہا لے جائے گا۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ لاکھوں لوگ جمع ہیں جس پر مولانا فضل الرحمان کو مبارکباد دیتا ہوں، تبدیلی پہلے نہیں آئی تھی تبدیلی اب آئی ہے۔ 




مزید پڑھیں: حکومت جادو ٹونے سے چل رہی اور تعیناتیاں پھونکیں مار کر ہو رہی ہیں: شہباز شریف

3:20PM:

‘عمران خان لبنان کے وزیراعظم  کی طرح مستعفی ہو جائیں’




رہنما جے یو آئی عبدالغفور حیدر ی نے جلسے کے شرکاسے خطاب میں کہا کہ عمران خان لبنان کے وزیراعظم کی طرح عوام کی آواز سنیں اورکابینہ سمیت مستعفی ہوجائیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان یاد رکھیں یہ ایک یا دو دن کا دھرنا نہیں بلکہ یہ تحریک ہے جسے انجام تک پہنچائے بغیر پیچھے نہیں ہٹیں گے۔




انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کب تک ملک اور عوام کو جھوٹ کی بنیاد پر چلاتے رہیں گے۔ 

انہوں نے بتایا کہ آج جلسے کے بعد قائدین آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔ 




3:00PM:

جے یو آئے کے جلسے  کی تیاریاں مکمل کر لی گئیں۔

2:00PM :

جلسہ گاہ میں نماز جمعہ کی ادائیگی 





یاد رہے کہ کراچی سے 27 اکتوبر کو مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں شروع ہونے والے آزادی مارچ کا قافلہ گزشتہ رات اسلام آباد پہنچا تھا۔

گزشتہ روز اسلام آباد کے سیکٹر ایچ نائن کے میٹرو ڈپو گراؤنڈ میں آزادی مارچ سے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی نے بھی خطاب کیا تھا۔

مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف اور پیپلز پارٹی شیر پاؤ کے سربراہ آفتاب شیر پاؤ نے بھی آزادی مارچ کے جلسے سے خطاب کیا تھا۔

جلسے کے شرکاء نے میٹرو ڈپو گراؤنڈ میں ہی نماز جمعہ ادا کی۔ مولانا فضل الرحمان اور دیگر سیاسی قائدین نے بھی کنٹینر پر ہی نماز جمعہ ادا کی۔

آج آزادی مارچ کے جلسے سے جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان خطاب کریں گے اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کی آمد بھی متوقع ہے۔

جے یو آئی ف کے آزادی مارچ میں شرکت کے لیے سیاسی جماعتوں کے قائدین اور کارکنوں کی آمد کا سلسلسہ جاری ہے۔




جے یو آئی ف کے مرکزی رہنما مفتی کفایت اللہ بھی ہری پور جیل سے رہائی کے بعد آزادی مارچ میں شرکت کے لیے اسلام آباد کی جانب روانہ ہو گئے ہیں۔

مفتی کفایت اللہ کو چند روز قبل اسلام آباد سے مانسہرہ پولیس نے گرفتار کر کے ہری پور جیل منتقل کر دیا تھا جہاں سے گزشتہ روز انہیں ضمانت پر رہائی ملی تھی۔




یہ بھی پڑھیں: 31 اکتوبر کو آزادی مارچ  میں کیا ہوا؟




اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں