174

یہ حکومت ناجائز ہے، کسی کا باپ ہم سے اسے جائز نہیں منواسکتا، فضل الرحمان

یہ حکومت ناجائز ہے، کسی کا باپ ہم سے اسے جائز نہیں منواسکتا، فضل الرحمان

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی۔ف) کی قیادت میں اپوزیشن جماعتوں کے آزادی مارچ کا آج 12 واں روز ہے اور ٹھنڈ کے باوجود شرکاء اسلام آباد کے ایچ 9 گراؤنڈ میں موجود ہیں۔




جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم عمران خان سے فوری مستعفی ہونے اور نئے انتخابات سمیت دیگر مطالبات کررکھے ہیں تاہم حکومت اور اپوزیشن میں وزیراعظم کے استعفے اور نئے انتخابات کے معاملے پر ڈیڈ لاک برقرار ہے۔




آج آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے کہا کہ ’ایک دفعہ کہہ دیا کہ یہ حکومت ناجائز ہے تو کسی کا باپ بھی اسے ہم سے جائز نہیں منواسکتا، اب وقت آگیا ہے کہ ان حکمرانوں سے حساب لیا جائے‘۔




جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مطالبات

آزادی مارچ کی قیادت کرنے والی جمعیت علمائے اسلام (ف) نے بظاہر 10 مطالبات سامنے رکھے ہیں۔




ان مطالبات میں ناموس رسالت کے قانون کا تحفظ، ریاستی اداروں کے وقار کی بحالی اور اداروں کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال سے روکنا، انسانی حقوق کا تحفظ اور آزادی اظہار رائے کو یقینی بنانا، مہنگائی کو روکنا اور عام آدمی کی زندگی کو خوشحال بنانا اور موجودہ حکومت کو ختم کرکے عوام کو اس سے نجات دلانا اور نئے انتخابات کرانا وغیرہ شامل ہے۔




حکومت اور اپوزیشن کے درمیان دو اہم مطالبات وزیراعظم عمران خان کے استعفے اور نئے انتخابات کے معاملے پر ڈیڈلاک ہے۔




پلان بی پر عمل درآمد کیلئے جے یو آئی کا اجلاس بے نتیجہ




آزادی مارچ کے پلان بی پر عمل درآمد کے لیے جمیت علمائے اسلام (ف) کی مرکزی قیادت کا اجلاس مولانا فضل الرحمان کی رہائشگاہ پر ہوا تاہم اس میں کوئی نتیجہ نہ نکل سکا۔




ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں صوبائی اور ضلعی قیادت شریک ہوئی۔




ذرائع کا کہنا ہے کہ مجلس عاملہ کے اجلاس میں شریک جے یو آئی (ف) کے صوبائی امراء نے مشاورت کا وقت مانگ لیا ہے۔




جے یو آئی ف کے اجلاس میں آزادی مارچ کے انتظامات کا جائزہ لیا گیا، مذاکرات کے حوالے سے حکومت کی غیر سنجیدگی پر بھی بات چیت ہوئی۔




ذرائع کا کہنا ہے کہ جے یوآئی ف کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس کل ظہر بعد دوبارہ ہو گا۔




جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدری کا کہنا ہے کہ اجلاس میں احتجاج کو ملک بھر میں پھیلانے پر مشاورت ہو گی، اگلے قدم کے لیے ساتھیوں سے تجاویز لیں گے جو رہبر کمیٹی کے سامنے رکھی جائیں گی، حتمی فیصلہ رہبر کمیٹی کریگی۔مزید پڑھیں۔۔۔۔




کسی کو پاکستان کے نظریے، آئین اور جمہوریت سے کھیلنے نہیں دیں گے: فضل الرحمان




گزشتہ روز مولانا فضل الرحمان نے آزادی مارچ کے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج غرور کا پہاڑ ریت کا صحرا بن گیا ہے، ہم نے ان حکمرانوں کو غرور خاک میں ملا دیا ہے، ہم ان حکمرانوں کو تسلیم نہیں کرتے، یہ کرسی پر بیٹھے رہیں لیکن عوام انہیں حکمران نہیں مانتی۔




سربراہ جے یو آئی ف کا کہنا تھا کہ فاٹا کے حوالے سے عوام کو سبز باغ دکھائے گئے، کہا گیا کہ ہم فاٹا کو ہر سال 100 ارب روپیہ دیں گے اور 10 سال تک مسلسل دیتے رہیں گے، لیکن آج تک ایک پیسہ نہیں دیا۔




حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ نااہلی کا یہ عالم ہےکہ اقبال کے حوالے سے 9 نومبر کو محسوس ہی نہیں ہونے دیا گیا، اس طرح پاکستان نہیں چلا کرتا، پاکستان کی شناخت اس کا نظریہ، آئین اور جمہوریت ہے، کسی کو پاکستان کے نظریے، آئین اور جمہوریت سے کھیلنے نہیں دیں گے۔




سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ ایک سال میں چینی، چاول اور آٹا کئی گنا مہنگا ہو گیا، 60 سے 70 فیصد ہماری برآمدات کا دار و مدار زراعت پر ہے لیکن حکومت کی زرعی پالیسی میں کپاس کا ذکر ہی نہیں، ہمارا اسٹیٹ بینک بھی خسارے میں جا رہا ہے۔




انہوں نے کہا کہ ایک منظور نظر، نااہل شخصیت کی ملوں میں 40 فیصد چینی ذخیرہ کی گئی، کیا اس کے لیے پاکستان حاصل کیا گیا تھا اور قربانیاں اسی لیے دی گئی تھیں۔




مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمیں کہتے ہیں کہ عدالت کے فیصلے کو سامنے رکھتے ہوئے جلسہ کریں، ہم نے کہا تم نے کتنی عدالتوں کے فیصلوں کو مدنظر رکھتے ہوئے دھرنے کیے۔




اسلام آباد اس لیے ہدف ہے کہ یہ دار الحکومت ہے: فضل الرحمان




جیو نیوز کے پروگرام جرگہ میں گفتگو کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ ہر پارٹی نے انتخابی دھاندلی کا مشاہدہ کیا، دھاندلی کی تحقیقات کے لیے سربراہ بھی حکومتی رکن کو بنایا گیا، ایک سال ہو گیا لیکن تحقیقاتی کمیٹی کے قواعد و ضوابط بھی نہیں بنائے گئے۔




انہوں نے کہا کہ اسلام آباد اس لیے ہدف ہے کہ یہ دار الحکومت ہے، یہ دھرنا نہیں آزادی مارچ ہے اور ہمارے مارچ کے پیچھے دنیاوی طاقت ہمارے کارکن ہیں، دھرنے سے ہماری جماعت کے نظریاتی اہداف کو تحفظ مل گیا ہے۔




مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں اور میرے کارکن ایک دوسرے سے راضی ہیں، تحریک کی کوئی حد نہیں ہوتی، منزل مقاصد کا حصول ہوتا ہے اور کارکنوں نے کہا کہ وہ بیٹھے ہیں اور بیٹھے رہیں گے۔




این آر او کو بدنام کر دیا گیا ہے: سربراہ جے یو آئی ف







انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اور بلاول نے مارچ نومبر تک ملتوی کرنے کامشورہ دیا تھا، ہم نے کہا کہ سردیاں بڑھ جائیں گی پھر آنہیں سکیں گے۔




این آر او سے متعلق سوال پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ این آر او کو بدنام کر دیا گیا ہے، اس کا مقصد ملک کو جمہوریت کی طرف لے جانا ہے، دونوں بڑی پارٹیاں چارٹر کے ذریعے ملکی سیاست میں واپس آئی تھیں۔




سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ ہم سے بیک ڈور سے بھی لوگ مل رہے ہیں لیکن کوئی غیر ملکی سفارتخانہ بیچ میں نہیں ہے۔




کشمیر سے متعلق بھارتی اقدامات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت کی ناکام سفارت کاری کی وجہ سے کشمیر پر یہ دن دیکھنا پڑا، جب تک ہم تھے حالات کنٹرول رکھے کہ بھارت ایسا اقدام نہ کر سکے، عمران خان نے کہا تھا مودی کی حکومت آئے گی تو مسئلہ کشمیر حل ہو جائے گا۔




فیس سیونگ ہمیں نہیں انہیں چاہیے: مولانا فضل الرحمان




فیس سیونگ سے متعلق سوال پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمیں محفوظ راستے کی ضرورت نہیں، ضرورت اُن کو ہے۔




حکومتی ٹیم کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ استعفے سے کم نہیں تو اس کے برابر کی صورت سامنے آئے، عمران خان کا استعفیٰ لینے کے لیے حکمت عملی تبدیل ہو سکتی ہے۔

دھرنے سے دیگر سیاسی جماعتوں کو فائدہ پہنچنے سے متعلق سوال پر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ان کے دباؤ سے حلیف جماعتوں کو فائدہ ملتا ہے تو خوشی ہو گی




اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں