155

پشاور ہائیکورٹ نے جے یو آئی (ف) کو سڑکیں بند کرنے سے روک دیا

پشاور ہائیکورٹ نے جے یو آئی (ف) کو سڑکیں بند کرنے سے روک دیا

پشاور ہائیکورٹ نے جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ۔ ف) کو سڑکیں بند کرنے سے روک دیا۔




جے یو آئی جے یو آئی (ف) کی جانب سے دیے جانے والے دھرنےکیخلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ میں سماعت جسٹس اکرام اللہ اور جسٹس وقار احمد نے کی۔

جسٹس اکرام اللہ نے کہا کہ ’ہم حکم امتناعی جاری کرتے ہیں، عمل درآمد کرانا حکومت کا کام ہے‘۔




درخواست گزار نے مؤقف اپنایا تھا کہ سڑکیں بند کرنا شہریوں کی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

دھرنے کیوں دیے جارہے ہیں؟




خیال رہے کہ مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں جمعیت علمائے اسلام (ف) اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کا آزادی مارچ 27 اکتوبر سے شروع ہوا اور ملک بھر سے قافلے 31 اکتوبر کی شب اسلام آباد میں داخل ہوئے تھے۔




پاکستان مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتوں نے آزادی مارچ کی حمایت کی تاہم ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے دھرنے کی مخالفت کی تھی۔




اسلام آباد کے ایچ 9 گراؤنڈ میں آزادی مارچ کے شرکاء نے 14 روز قیام کیا، اس دوران روز سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان شرکاء سے خطاب کرتے رہے۔




یکم نومبر کو اپنے خطاب میں مولانا نے وزیراعظم عمران خان کو مستعفی ہونے کیلئے 48 گھنٹوں کی مہلت دی تاہم یہ مہلت ختم ہوگئی اور وزیراعظم مستعفی نہیں ہوئے۔

13 نومبر کو مولانا فضل الرحمان نے اسلام آباد میں دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ملک بھر میں دھرنے شروع کرنے کا اعلان کردیا۔




جے یو آئی نے وزیراعظم عمران خان کے استعفے اور نئے انتخابات سمیت متعدد مطالبات کررکھے ہیں تاہم حکومت اور اپوزیشن کے درمیان وزیراعظم کے استعفے اور قبل از وقت انتخابات کے مطالبے پر ڈیڈ لاک ہے




اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں