83

ملک کا ہر شہری آئین کی عمل داری دیکھنا چاہتا ہے لیاقت بلوچ

ملک کا ہر شہری آئین کی عمل داری دیکھنا چاہتا ہے لیاقت بلوچ

ایبٹ آباد(فرح ستی سٹی رپوٹر)جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی نائب صدر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ 2018 کا الیکشن دھاندلی زدہ ہے لوگوں نے 35 سال برسر اقتدار رہنے والوں سے دلبرداشتہ ہوکر صبر سے کام لیا لیکن 1 کروڑ نوکریاں اور 50 لاکھ گھروں کا اعلان کرنے والوں نے بے روزگاری عام کرکے صنعتیں بھی بند کردیں ، ملک کا ہر شہری آئین کی عمل داری دیکھنا چاہتا ہے




،لیکن یہاں ترجیحات صرف اقتدار کا حصول ہے اسی لئے ملک معاشی بحران کا شکار ہے،جس سے جمہوریت کے نظام کو لپیٹ کر صدارتی نظام لانے کی باتیں کی جارہی ہیں، معاشرے کےفساد کو ختم کرنے کے لئے اپنی سوچ وفکر کو اسلامی سانچے میں ڈھالنے بغیر کامیابی ممکن نہیں ہے




بنیادی آکائی فرد کو درست سمت چلنے کی ضرورت ہے ،وہ جمعرات کے روز جلال بابا آڈیٹوریم میں امیر پی 39 امجد خان جدون اور 12 مقامی امراء سے عہدوں کا حلف لینے کی تقریب میں خطاب کر رہے تھےاس موقع پر مرکزی مجلس شوری کے رکن عبدالرزاق عباسی، ضلعی




امیر ساجد قریش عباسی ،جنرل سیکرٹری حافظ جاوید ،صوبائی مجلس شوری کے رکن قاضی ارشد ایڈووکیٹ،سابق امیدوار قومی اسمبلی سعید خان مغل ، سابق ممبر ضلع کونسل سردار فخر عالم گل،سابق امیدوار صوبائی اسمبلی امجد خان جدون، گلفراز مغل ،الخدمت فاونڈیشن کے صدر سردار سرور کے




علاوہ مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے مقامی قائدین، جماعت کے ارکان ،وکلاء ،شہری بھی بڑی تعداد میں شریک تھے،حلف برداری کی تقریب میں سابق امیدوار صوبائی اسمبلی عبدالرزاق عباسی،ضلعی امیر ساجد قریش عباسی ، نومنتخب امیر پی کے 39 امجد خان جدون ،اور دیگر نے بھی خطاب کیا




،مرکزی نائب امیر لیاقت بلوچ کا کہنا تھا راہ حق پر چلنے سے آنے والی پریشانی سے گھبرانا نہیں چائیے اسلام تو دین فطرت ہے معاشرے سے جھوٹ ،غیبت، ظلم وفساد ختم ہونے چاہیں انسانیت کو جرائم سے پاک ہونا چاہیے، انہوں نے کہا ایک کروڑ نوکریوں اور 50 لاکھ گھروں کا دعوی کیا گیا لیکن معاملات الٹ ہیں بے روزگاری بڑھ گئی پاکستان کو مستقبل کی تاریکی میں ڈالا جا رہا ہے




کشمیر جبر کا شکار ہیں اور ہم یہاں سے سنتے ہیں آخری گولی تک جنگ لڑیں گے لیکن عملی طور پر کوئی اقدام نہیں اور انڈیا 35 اے کے تحت کشمیر کو ہڑپ کر رہا ہے ہم مانتے ہیں 72 سال سے سفارت کاری کی ناکامی اور یک سو نہ ہونے سے یہ معاملہ سامنے آیا انہوں نے کہا




کہ سفارتی محاذ پر واضح روڈ میپ دیا جائے کشمیر شمشیر کے بغیر حاصل کرنا ممکن نہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی فساد کیوں پیدا ہوا اپوزیشن سراپا احتجاج ہے ،پارلیمنٹ اسمبلیاں دست و گریباں ہیں عمران خان کی بدزمانی اور بد کلامی اور وزراء جلتی پر تیل ڈالنے سے ملک میں مدوجزر پیش کیا ،ریاست کے ادارے بالا دست ہیں پارٹیوں میں جمہوریت نہیں ہے




یہ فلسفہ قیادت کے پاس اختیار آئے ہم نے بہت اتار دیکھے ہیں حقیقت میں پاکستان کو آئین کی بالا دستی کی ضرورت ہے ،اور اپنی زات سے بالا تر ہونے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا میاں شہباز شریف سے بات ہوئی کہ حکومت کی سنگ دلی ہے میاں نواز شریف کو بائر علاج کی ضرورت ہے یہ جو لمحوں کی تاخیر ہوتی ہے برسوں بھگتنا پڑتا ہے ہم اپوزیشن کے مطالبات کو مانتے ہیں




لیکن بدقسمتی سے اتحاد بنتے ہیں جماعت اسلامی مخلص ہو کر چلتی ہے لیکن اتحادی سیاست بکھر جاتی ہے اس لئے جماعت اسلامی اپنے لائحہ عمل خود طے کرتی ہے ،انہوں نے موجودہ مہنگائی کی لہر کو بھی تشویش ناک قرار دیا ،انہوں نے مسلہ کشمیری پر حکمرانوں کی بد دلی پر افسوس کا اظہار کیا




، اس کے سد باب کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے ۔انہوں نے ملک کے چھوٹے انتظامی یونٹ کے قیام کی بھی حمایت کی ہے ہزارہ سمیت جنوبی پنجاب سمیت دیگر صوبوں کا قیام ناگزیر ہے




اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں