69

خیبرپختونخوا حکومت کی تعلیمی ایمرجنسی کا نفاذ بے اثر ہورہا ہے عوام

خیبرپختونخوا حکومت کی تعلیمی ایمرجنسی کا نفاذ بے اثر ہورہا ہے عوام

ڈیرہ اسماعیل خان(نمائندہ خصوصی))تعلیمی ایمرجنسی کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے، 500 گھروں پر مشتمل بستی بزدار میں صرف ایک پرائمری سکول، تعلیم کی شمع پر پروانوں کا رش طلبہ کی




تعداد تقریباً 250 تک جاپہنچی، پرائمری تعلیم حاصل کرنے کے بعد بستی کے بچوں کا مستقبل تاریک ہونے لگا، مزید تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمند بچوں کیلئے مڈل سکول نہ ہونے کی وجہ سے علاقے کے بچوں پر منفی اثرات مرتب، اکثر بچے بے راہ روی کا شکار ،




تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت کی تعلیمی ایمرجنسی کا نفاذ بے اثر ہورہا ہے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل پروآ یونین کونسل کڑی شموزئی کی بستی بزدار جو کہ تقریباً 500 گھروں پر مشتمل ہے محکمہ تعلیم کی چشم پوشی کی وجہ سے ہزاروں نفوس پر مشتمل بستی بزدار میں بچوں کو پڑھانے کے لیے صرف ایک پرائمری سکول ہے جس میں بچوں کی تعداد




تقریباً 250 تک جا پہنچی ہے سکول میں چار کمروں پر مشتمل پرائمری سکول بزدار میں بچوں کے لیے جگہ کم پڑ گئی ہے، سکول میں سہولیات کی بھی کمی ہے، عوامی و سماجی حلقوں نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان، مشیر تعلیم ضیاء اللّٰہ بنگش، ایم این اے محمد یعقوب شیخ،




ایم پی اے مولانا لطف الرحمن، کمشنر ڈیرہ جاوید مروت،ڈپٹی کمشنر ڈیرہ سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ بستی بزدار میں پرائمری سکول کو مڈل سکول کا درجہ دیا جائے اور بستی بزدار میں پرائمری سکولز کی تعداد بڑھائی جائے تاکہ پسماندہ علاقے کے بچے زیور تعلیم سے آراستہ ہو سکیں




اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں