127

ضلع مہمند ختلف معدنیات سے مالامال سوران درہ کے عوام بنیادی سہولیات سے محروم

ضلع مہمند ختلف معدنیات سے مالامال سوران درہ کے عوام بنیادی سہولیات سے محروم

ضلع مہمند (افضل صافی سٹی رپورٹر)ضلع مہمند ختلف معدنیات سے مالامال سوران درہ کے عوام بنیادی سہولیات سے محروم۔تقریبا آٹھ ہزار گھرانوں میں تاحال لڑکوں کے ہائی سکول اور لڑکیوں کی پرائمری سکول کا کوئی ادارہ موجود نہیں۔لڑکیاں نسل در نسل نا خواندہ جوان ہورہی ہیں جبکہ علاقے کے




عوام کو صحت کی سہولیات میسر نہیں۔ علاقے کے پہاڑ لاکھوں میٹرک ٹن ماربل،کرومیٹ اور نپرائیٹ کے معدنیات سمیت آثار قدیمہ اور گھنے جنگلات سے بھرے پڑے ہیں۔دہشت گردی کے خلاف فوجی آپریشن سے تمام آبادی اجڑ گئے ہیں جن میں 50 فیصد عوام نے اپنے مدد آپ کے تحت جبکہ ان کے




برعکس 50 فیصد آبادی ملبے کے ڈھیرے پڑے ہیں۔مقامی عوام کا ذریعہ معاش مال مویشی کے نسل ختم ہو گیا ہے۔اور زرخیز زمین بنجر اور آبنوشی کی کنویں مٹی اور گندگی سے بھر گئے ہیں۔دہشت گردی کے خلاف فوجی آپریشنز میں استعمال ہونے والی بارود سے علاقے میں توت کے درخت خشک جبکہ لوگوں میں چمڑے کے خارش اور آنکھوں کی بیماری پھیلنے کا انکشاف




۔تفصیلات کے مطابق ہیڈکوارٹر غلنئی سے تقریبا 50 کلومیٹر دورافتادہ تحصیل بائزئی کا پسماندہ علاقہ سوران کا مقامی صحافیوں نے تفصیلی دورہ کیا اور وہاں کے مقامی باشندوں کے ساتھ درپیش مسائل پر مکمل نشست ہوا۔سوران درہ دہشت گردی سے پہلے آٹھ ہزار گھرانوں پر مشتمل تھا




اور ذریعہ معاش کے لئے محنت مزدوری،کھیتی باڑی اور مال مویشی کے ریوڑ پالتے تھے۔مگر 12 سال پہلے دہشت گردی کے خلاف فوجی آپریشنز سے وہاں کے مقامی باشندوں کے تمام تر سہولیات اور گھر بار تباہ ہو گئے اور عوام پناہ گزین کیمپوں میں چھ ماہ تک زندگی بسر کرنے پر مجبور ہو گئے




۔حالانکہ مقامی آبادی موسی خیل قوم میں کوئی بھی اپنا دہشت گرد نہ تھا بلکہ غیر مقامی دہشت گردوں نے یہاں پناہ لے رکھی تھی۔جن کے خلاف فوجی آپریشن ہوا اور یہاں کے غریب عوام کی آبادی مکمل تباہ ہو گئی۔چھ ماہ پناہ گزین کیمپوں میں زندگی بسر کرنے کے بعد جب علاقہ سیکیورٹی فورسز نے کلیئر کیا




تو تقریبا 50 فیصد لوگ واپس اپنے گھروں کو آئیں اور باقی ملک کے دوسرے حصوں میں چلے گئے۔واپس آنے والے لوگوں نے اپنا تباہ حال مکانات کی تعمیر اپنے مدد آپ کے تحت آباد کیا۔دوبارہ بحالی میں لوگ انتہائی مشکل سے گزر گئے۔ان کی بجلی کے لائنیں زمین بوس او سر کی چھتیں کے




نام و نشان مٹ گئے تھے جن میں اب تک 50 فیصد تباہ مکانات منہ بولتا ثبوت ہے۔مقامی لوگوں کو فوجی آپریشنوں میں تباہ شدہ مکانات کی معاوضوں سے تاحال محروم رکھے ہوئے ہیں۔علاقے سے ہجرت کر تے وقت کھڑی فصلیں اور مال مویشی چھوڑ کر گئے تھے مال مویشی دہشت گردوں کی




طرف سے نصب کی گئی بموں اور یا توپوں کی گولوں یا جنگلی درندوں سے مکمل نسل کشی ہوئی تھی اور ساتھ زرخیز زمین بنجر اور آبنوشی کنویں مٹی اور گندگی سے بھر گۓ تھے۔




اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں