60

نا بالغ بچوں کو ہتھکڑی لگانا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، مجیب الرحمان ایڈووکیٹ

نا بالغ بچوں کو ہتھکڑی لگانا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، مجیب الرحمان ایڈووکیٹ

ترنول(محمد اسحاق عباسی چیف رپورٹر)اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ عدالت کے ڈیوٹی مجسٹریٹ نے ترنول کے علاقہ میں پلاٹ پر قبضہ کیس میں کشمیر سے شادی کی تقریب میں آئے تین نابالغ بچوں سمیت پلاٹ کے مالک دو افراد کو دودن کے جسمانی ریمانڈ پر تھانہ ترنول پولیس کے حوالے کردیا ہے




جبکہ پولیس کی جانب سے ملزمان کا میڈیکل بھی نہیں کرایا گیا۔جمعرات کے روز اسلام آبا دکی ڈسٹرکٹ کورٹ کے ڈیوٹی مجسٹریٹ حفیظ احمد نے پلاٹ قبضہ کیس کی سماعت کی تو پولیس نے نابالغ جواد ولد محمد حنیف،احتشام ولد محمد آصف،شاویز خان عرف عبد اللہ ولد گل شہزاد سمیت دو ملزمان کو ہتھکڑیاں لگا کر عدالت کے روبرو پیش کیا اور ریمانڈ کی استدعا کر دی،




ملزمان کی جانب سے مجیب الرحمن ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ لائسنس یافتہ اسلحہ ہے پولیس کو لائسنس دکھایا گیا ہے اور عدالت کو بھی ب فارم اور اسلحہ لائسنس پیش کیے لہذا نابالغان کو ہتھکڑی نہیں لگائی جاسکتی جبکہ پولیس نے ہتھکڑی لگا رکھی ہے ان کا ریمانڈ بھی نہیں دیا جا سکتا ہے




جس پر عدالت نے زبانی طور پر پولیس کو ہدایت کی کہ معاملہ دیکھ لیں۔عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مجیب الرحمان ایڈووکیٹ نے کہاکہ مدعی مقدمہ اور تفتیشی افسر ایک ہی علاقہ سے ہیں اور وقوعہ سے کوئی گولی کا خول تک نہیں ملا نہ کوئی زخمی ہوا ہے




جن کے خلاف مقدمہ درج ہوا یہ پلاٹ کے مالک ہیں اور مدعی مقدمہ قبضہ کرنا چاہتاتھا نا بالغ بچوں کو ہتھکڑی لگانا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے ان طالب علموں کا پولیس نے کریمنل ریکارڈ بنا دیا ہے




کوئی میڈیکل تک نہیں کرایا گیا آئی جی پولیس کے اقدامات قابل تحسین ہیں لیکن تفتیشی افسران پہلے کی طرح جعلی وقوعے اور مقدمے اب بھی درج کر رہی ہے جو آئی جی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔




اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں