96

مجھ پہ چشمِ کرم اے میرے آقا کرناحق تو میرا بھی ہے رحمت کا تقاضہ کرنا

مجھ پہ چشمِ کرم اے میرے آقا کرناحق تو میرا بھی ہے رحمت کا تقاضہ کرنا

مانسہرہ(ابراراحمد سٹی رپورٹر)مجھ پہ چشمِ کرم اے میرے آقا کرناحق تو میرا بھی ہے رحمت کا تقاضہ کرنامیں کہ زرہ ہوں مجھے وسعتِ صحرا دےدےکہ تیرے بس میں ہے قطرے کو دریا کرنامیں ہوں بےکس تیرا شیوہ ہے سہارہ دینامیں ہوں بیمار تیرا کام ہے اچھا کرناتو کسی کو بھی اٹھاتا نہیں اپنے در سےکہ تیری شان کے شایاں نہیں ایسا کرناتیرے صدقے وہ اُسی رنگ میں خود ہی ڈوباجس نے جس رنگ میں چاہا مجھے رسوا کرنایہ تیرا کام ہے اے آمنہ کے درِ یتیم

ساری امت کی شفاعت تنِ تنہا کرناکثرتِ شوق سے اوصاف مدینے میں ہیں گم نہیں کُھلتا کہ مجھے چاہیے کیا کیا کرنا شاملِ مقصدِ تخلیق یہ پہلو بھی رہابزمِ عالم کو سجا کر تیرا چرچا کرنابصراحت ورفعنالک ذکرک میں ہے
تیری تعریف کرنا تجھے اونچا کرناتیرے آگے وہ ہر اک منظرِ فطرت کا ادبچاند سورج کا وہ پہروں تجھے دیکھا کرناتبِ اقدس کے مطابق وہ ہواؤں کا خیرام دھوپ میں دوڑ کے وہ ابر کا سایہ کرناکنکروں کا تیرے اعجاز سے وہ بول اٹھناوہ درختوں کا تیری دید پہ جھوما کرناوہ تیرا درس کہ جھکنا تو خدا کے آگےوہ تیرا حکم کہ خالق کو ہی سجدہ کرناچاند کی طرح تیرے گرد وہ تاروں کا ہجوم
وہ تیرا حلقہ اصحاب میں بیٹھا کرناکعبہ قوسین کی منزل پہ یکایک وہ طلبشبِ اسرا وہ بلانا تجھے دیکھا کرنادشمن آجائے تو اٹھ کر وہ بچھانا چادرحسنِ اخلاق سے غیروں کو بھی اپنا کرناکوئی فاروق سے پوچھے کہ کسے آتا ہےدل کی دنیا کو نظر سے تہہ وبالا کرنااُن صحابہ کی خشت وار نگاہوں کو سلام
جن کا مسلک تھا طوافِ رخِ زیبا کرنامجھ پہ محشر میں نصیر اُن کی نظر پڑھ ہی گئیکہنے والے اسے کہتے ہیں خدا کا کرنا




اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں