لاک ڈاؤن کے باعث مزدور وں کے بچے سوکھی روٹی پانی میں ڈبو کر کھانے پر مجبور
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کیے گئے لاک ڈاون کے باعث جہاں دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد متاثر ہیں وہیں دیہاڑی دار طبقے کے لیے دو وقت کی روٹی کا بندوبست کرنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔
بدین میں محنت کشوں کے بچے سوکھی روٹی پانی میں ڈبو کر کھانے پر مجبور ہیں جب کہ اسلام آباد میں دیہاڑی کی تلاش میں نکلنے والے پولیس کو دیکھ کر بھاگنے پر مجبور ہیں۔
گھر میں دال دلیہ تک ختم ہوگیا جس کے باعث پشاور میں مزدور طبقے کے گھروں میں فاقوں کی نوبت آگئی، سڑکوں کے کنارے ضرورت مندوں کی قطاریں لگ گئیں۔
مختلف شہروں میں کھانے پینے کی چیزیں بھی مہنگی ہوگئیں، اسلام آباد میں چینی اور آٹے کی قیمتیں بھی بڑھ گئیں جب کہ یوٹیلٹی اسٹورز پر آٹا اور چینی نایاب ہو گیا۔
فیصل آباد میں آٹے کی قلت کا مسئلہ شدت اختیار کرگیا، یوٹیلٹی اسٹورز پر بھی آٹا غائب جب کہ سرکاری سیلز پوائنٹس پر خریداروں کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔
دوسری جانب وزیر اعظم کا کہنا ہے نہیں چاہتے کہ کورونا وائرس کے خوف کی وجہ سے لوگ بھوک سے مرنا شروع ہوجائیں، بے روزگاری سے متاثر ایک کروڑ 20 لاکھ افراد کو احساس پروگرام کے تحت 12 ہزار روپے کی امداد پہنچائی جائے گی ۔
تاجروں میں ٹیکس ری فنڈ کے چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے پاکستان میں کورونا کا پھیلاؤ دنیا کے دیگر ملکوں کی طرح نہیں، تعمیراتی صنعت اور تعمیراتی کاموں کو شرائط و ضوابط کے ساتھ کھولنے کی حکمت عملی بنائی جا رہی ہے، کل تعمیراتی صنعت کے لیے بڑے پیکیج کا اعلان بھی کیا جائے گا۔