حکومت سخت کارروائی کرے گی، کسی کو موجودہ صورتحال سے غیر قانونی فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی وزیراعظم عمران خان
اسلام آباد (فائزہ شاہ کاظمی بیورو چیف ) وزیراعظم عمران خان کی کورونا کی صورتحال اور حکومت کی جانب سے کئے گئے اقدامات کے بارے میں میڈیا بریفنگ وزیراعظم عمران خان نے کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال میں ضروری اشیاء کی ذخیرہ اندوزی، ناجائز منافع خوری اور سمگلنگ کے مرتکب عناصر کو خبردار کرتے ہوئے دو ٹوک انداز میں اعلان کیا ہے
کہ حکومت ایسے کسی بھی اقدام پر سخت کارروائی کرے گی، کسی کو موجودہ صورتحال سے غیر قانونی فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، لاک ڈائون میں سب سے زیادہ فکر معاشرے کے غریب اور کمزور طبقات کی ہے، انتہائی نگہداشت کے مریضوں کے لئے سہولیات دستیاب ہیں جبکہ متوقع حالات سے نمٹنے کے لئے بھی انتظامات کئے جا رہے ہیں، کورونا ایک قومی مسئلہ ہے
اس حوالے سے تمام فیصلے اتفاق رائے سے کئے گئے ہیں، انہیں سیاسی رنگ دینے سے گریز کیا جائے۔ ہفتہ کو یہاں کورونا کی صورتحال اور حکومت کی جانب سے کئے گئے اقدامات کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کورونا سے پیدا ہونے والی صورتحال بالکل نئی ہے،
اس کے لئے دنیا کی کوئی حکومت بھی تیار نہیں تھی، ہم نے 13 مارچ سے اقدامات شروع کر دیئے تھے، جب ملک میں کورونا کے 26 کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔ انہون نے کہا کہ اس حوالے سے بتداریج اقدامات کئے گئے ہیں، پاکستان میں 25 اپریل تک کورونا کے کیسز 50 ہزار تک پہنچنے کے خدشات ظاہر کئے گئے
تاہم بروقت اقدامات کے نتیجہ میں یہ تعداد 12 سے 15 ہزار کے درمیان رہنے کا اندازہ لگایا گیا ہے، اس پر قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتاہوں۔ وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں رواں ماہ کے لئے ہمارے ہسپتالوں میں انتہائی نگہداشت کی ضروریات کا سامان اور آلات دستیاب ہیں، تاہم اگے مہینے 15 مئی سے 25 مئی تک صورتحال مشکل ہو سکتی ہے،
اگر عوام نے احتیاطی تدابیر کا سلسلہ اسی طرح برقرار رکھا تو حالات قابو میں رہ سکتے ہیں تاہم حکومت متوقع حالات کی تیاری کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈائون کا فیصلہ کرتے ہوئے غریب آبادیوں اور اس کے اثرات کو مدنظر رکھ کر فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستانی کی حیثیت سے کورونا سے زیادہ لاک ڈائون کی وجہ سے ملک کے غریب طبقہ کو درپیش سائل کی وجہ کے بارے میں فکر مند ہوں۔
انہوں نے کہا کہ مغربی دنیا میں محنت کشوں اور مزدوروں کی رجسٹریشن کا ڈیٹا ہے جس کی بنیاد پر ان کی امداد کی جاتی ہے لیکن پاکستان میں 70 سے 80 فیصد محنت کشوں کی رجسٹریشن کا انتظام نہیں اور نہ ہی سوشل سیکورٹی کا نظام ہے، ان مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا احساس پروگرام شروع کیا ہے
، میرٹ اور سیاسی مداخلت کے بغیر 12 ہزار روپے فی خاندان دینا شروع کئے ہیں، اس کے علاوہ دیگر کو روزگار کی سہولت دینے کے لئے تعمیرات کا شعبہ کھولنے کا کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ تعمیرات کے شعبہ میں سرمایہ کاری کی سب کو دعوت دی ہے تاکہ غریب لوگوں کے لئے روزگار کے مواقع کھلیں۔
وزیراعظم نے ملک کی پولیس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ لاک ڈائون برقرار رکھنے کے لئے آپ پر دبائو موجود ہے لیکن آپ غریب لوگوں پر سختی کرنے کی بجائے انہیں سمجھائیں، اس طرح عوامی رائے عامہ بنانے والے افراد بھی اس حوالے سے لوگوں کی رہنمائی کریں۔
وزیراعظم نے رمضان المبارک کے پیش نظر صدر مملکت کی علماء مشائخ سے مشاورت کو سراہتے ہوئے کہا کہ عبادات کے ساتھ احتیاطی تدابیر بھی ضروری ہیں، اس حوالے سے اتفاق رائے سے اقدامات کرنے کے فیصلے کئے گئے ہیں، تمام علمائے کرام اور عوام ان فیصلوں کے مطابق سفارشات اور احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد یقینی بنائیں، اسی طرح کنسٹریشن سمیت جو دیگر شعبے کھولے گئے ہیں
وہ بھی احتیاطی تدابیر کو مدنظر رکھتے ہوئے کام کریں، یہ سب کے مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا بحران کے باعث ضروری اشیاء کی ذخیرہ اندازی کا خدشہ ہے، آٹا اور چینی بحران میں بھی پیسہ بنایا گیا ہے، اب اگر کوئی بھی ذخیرہ اندوزی کرے گا اس پر سخت ایکشن لیا جائے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس حوالے سے آرڈیننس لے آئے ہیں، اب ذخیرہ اندوزی کرنے پر ملازمین کو نہیں بلکہ مالکان کو گرفتار کیا جائے گا، ملک کے غریب عوام کی قیمت پر ناجائز منافع خوری کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ گندم کی سمگلنگ کو روکنے کے لئے بھی سخت ایکشن لیا جائے گا،
کسی صورت قیمتیں بڑھنے نہیں دیں گے کیونکہ اس سے براہ راست غرب عوام متاثر ہوں گے، قیمتیں بڑھنے کی صورت میں غریب لوگوںکو حکومت کی جانب سے جو امداد دی جا رہی ہے اس کی افادیت کم ہو جائے گی۔ اس لئے ذخیرہ اندوزی، ناجائز منافع خوری اور سمگلنگ کرنے والوں کو خبردار کرتا ہوں
کہ اب کسی قسم کی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ سیاست ہر ملک میں ہوتی ہے لیکن کسی قومی بحران کی صورت میں جہاں سب سے زیادہ اثر ملک کے غریب طبقے پر پڑے وہاں ایسی سیاست نہیں ہونی چاہیے جس سے قومی اتحاد کی کوششیں متاثر ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے دن سے جو اقدامات کئے وہ آج درست ثابت ہو رہے ہیں، حکومت کو تمام اکائیوں اور اداروں کے ساتھ ہم آہنگی کے ذریعے حقائق پیش کرتی ہے، حقائق کو چھپانے کا تاثر درست نہیں ہے، یہ انتہائی حساس معاملات ہیں، انہیں سیاسی رنگ دینے کی کوشش نہ کی جائے
کیونکہ ایسا کرنا کسی کے مفاد میں نہیں ہو گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ کورونا سے پیدا ہونے والے بحران سے بیرون ملک مقیم پاکستانی بہت متاثر ہوئے ہیں، ہم بیرون ملک محنت مزدوری کرنے والے پاکستانیوں کی مشکلات سے آگاہ ہیں، انہیں یقین دلاتا ہوں کہ ہم آپ کو بھولے نہیں
بلکہ ہمیں آپ کی بہت فکر ہے، ہم نے ایئرپورٹس پر سکریننگ اور ٹیسٹنگ کا انتظام کیا گیا ہے، اسی طرح آپ کی محفوظ وطن واپسی کو یقینی بنانے کے لئے سفری سہولیات کے دیگر اقدامات بھی کئے جا رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ چھوٹے کاروباروں اور غریب طبقات کی حالات کو بہتر بنانا ہمارے لئے بڑی ترجیح ہے، اگر ان کے حالات بہتر ہوئے تو اس کا مطلب ہے ہم یہ جنگ جیت جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مدینہ کی ریاست کی مثال ہمارے سامنے ہے جس میں غریب طقبہ کی فلاح و بہبود کے ذریعے مسلمان عظیم قوم بنے، چین نے بھی اپنے غریب طبقات کی فلاح پر توجہ دی، ہم بھی اپنے ملک کے کمزور اور غریب طبقات پر توجہ مرکوزکرتے ہوئے اس چیلنج سے نمٹیں گے،
اس حوالے سے نبی ۖ کی سنت پر عملدرآمد کریں گے اور جتنے بھی اقدامات کریں گے وہ اسی طقبہ پر مرکوز ہوں گے، مشکل وقت ابھی آنا ہے، اس کے لئے خود کو تیار کرنا ہے، رضا کار ٹائیگر فورس کا قیام اسی تیاری کا حصہ ہے جو مشکل وقت میں غریب بھائیوں کی مدد کرے گی۔ وزیراعظم نے کہا
کہ یہ وقت ہے کہ امیر طبقہ اور صاحب حیثیت بھی اپنے حصے کا کردار ادا کریں، ہم انصار مدینہ کی طرز پر قربانی کے جذبے کے ذریعہ ایک عظیم قوم بن کر ابھریں گے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر اسد عمر، حماد اظہار، معاون خصوصی معید یوسف بھی موجود تھے۔