حکومت کو ایس او پیز بنا کے تعلیمی اداروں کو کھولنا ہو گاحافظ بشارت 183

حکومت کو ایس او پیز بنا کے تعلیمی اداروں کو کھولنا ہو گاحافظ بشارت

حکومت کو ایس او پیز بنا کے تعلیمی اداروں کو کھولنا ہو گاحافظ بشارت

اسلام آباد( محمد اسحاق عباسی چیف رپورٹر)حکومت کو ایس او پیز بنا کے تعلیمی اداروں کو کھولنا ہو گاحافظ بشارت پرائیویٹ ایجوکیشنل سوسائٹی کے مرکزی صدر حافظ بشارت نے بات کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ ان کی اطلاعات کے مطابق حکومت شاید چھٹیوں کو بڑھا کر ستمبر تک لے جائے۔بشارت کہتے ہیں

کہ مارچ سے پنجاب اور اسلام آباد میں سکول بند ہیں، یہاں تک کہ ان کے انتظامی امور کے دفاتر بھی بندش کا شکار ہیں جن کی وجہ سے بچوں کی پڑھائی کا حرج تو ہو ہی رہا ہے مگر سکولوں کے انتظامی امور بھی رک گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا: ‘صرف 15 سے 20 فیصد تک فیس جمع ہو سکی ہے، جس کی وجہ سے پورے پاکستان میں 15 لاکھ سے 20 لاکھ اساتذہ جو نجی سکولوں میں پڑھاتے ہیں ان کی تنخواہوں کا مسئلہ ہی حل نہیں

ہو پا رہا۔مالکان کے بلڈنگز کے کرایہ اسی طرح آن لائن سروسز بھی بہت سے سکول نہیں دے پا رہے کیونکہ سکولوں کے دفاتر کھلیں گے تب ہی آپ وہاں بیٹھیں گے اور آن لائن کلاسز لیں گے اور اگر یہ چھٹیاں ستمبر تک گئیں تو بچوں کی پڑھائی سمیت سب کچھ برباد ہو جائے گا

۔بشارت نے مزید بتایا کہ 98 فیصد نجی سکول مڈل کلاس طبقے سے تعلق رکھنے والے سکول ہیں جب کہ ایلیٹ سکول بمشکل ایک یا دو فیصد ہیں۔یہ دو فیصد شاید اپنا بچاؤ کر لیں مگر لو کاسٹ سکولوں کے لیے چھ ماہ کا یہ لاک ڈاؤن برداشت کرنا ناممکن ہو جائے گا کیونکہ ان میں سے بیشتر کو فیس ہی وصول نہیں ہوئی۔

‘ان کا کہنا تھا: ‘پاکستان میں دو لاکھ سات ہزار نجی سکول ہیں جن میں سے 85 فیصد سکولوں کی فیس دوہزار روپے کے لگ بھگ ہے یا اس سے کم ہے، 13 فیصد سکول 5 ہزار روپے ماہانہ فیس لیتے ہیں جب کہ ایک فیصد نجی سکولوں کی فیس دس ہزار روپے کی حد میں ہے۔

ایک فیصد ہی نجی سکول ایسے ہیں جن کی فیس دس ہزار روپے سے اوپر ہے یا وہ ڈالر میں فیس لیتے ہیں۔ اسی طرح 85 فیصد نجی سکولوں کے بچوں کے پاس نہ انٹرنیٹ تک رسائی ہے اور نہ ان کے والدین کے پاس اتنا شعور ہے کہ وہ انہیں آن لائن کلاسز کروائیں۔حکومت کو سکول کھولنے ہی پڑیں گے،

انہیں چاہیے کہ شفٹیں بنا دیں۔ پری سکول سے پرائمری تک کے بچے پہلی شفٹ میں آئیں، جو بچے پہلے پانچ کلاسوں میں بیٹھتے تھے وہ دس کلاسوں میں بٹھائیں اس طرح سماجی دوری کا بھی خیال رکھا جاسکے گا اور انہیں 11 بجے تک چھٹی دے دی جائے، اس کے بعد بڑی کلاسوں کے بچوں کو بلا لیں۔’




اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں