اٹھارویں ترمیم اور سندھ حکومت کی دوغلی پالیسی
قصور (مقصود انجم کمبوہ بیوروچیف )!آج سب کو احساس ہوا ہوگا کہ اٹھارویں ترمیم پر نظر ثانی کی کس قدر ضرورت ہے, صوبوں کو اختیارات دے کر وفاقی حکومت کو کھوکھلا کرکے چھوڑ دیا گیا ہے بلکہ یوں کہے ایک ہی ملک میں دو حکومتیں تشکیل دی گئیں ہیں.
وفاقی حکومت سے پوچھیں تو کہتی ہے سندھ میں حکومت پی پی پی کی ہے جس پر ہمارا اختیار نہیں, سندھ حکومت سے پوچھیں تو وفاقی حکومت پر برس پڑتی ہے اور سندھی بیچارے کسمپری کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے…
کرونا وائرس کے پیش نظر ملک بھر میں جلسے جلوسوں اور اجتماعات پر پابندی عائد ہے.لیکن اس کے باوجود سندھ میں آج یوم علی رضی اللہ عنہ کے موقع پر جلوس نمودار ہوئے,
بلکہ وفاقی دار الحکومت اسلام آباد میں بھی باقاعدہ جلوس نکالے گئے.وزرات داخلہ نے باقاعدہ نوٹیفیکشن جاری کیا تھا کہ آخری عشرے میں کسی بھی قسم کی اجتماعات پر پابندی ہوگی تاہم اس کے باوجود خصوصا سندھ حکومت نے وفاقی حکومت کے احکامات کو بالا طاق رکھتے ہوئے اجتماعات کو نا صرف ہونے دیا, بلکہ خود سندھ حکومت کے ترجمان اس میں شریک رہے.
اہل تشیع کو پورا حق ہے کہ وہ اپنے مذہبی رسومات کو بھر پور طریقے سے ادا کریں, لیکن جہاں نماز جیسی اہم عبادت کا اجتماع کے ساتھ پڑھنے کی اجازت نہیں, میڈیا والے مساجد کے بند دروازوں سے نمازیوں کو تلاش کرتے رہے وہاں اس طرح کا اجتماع کیا معانی رکھتے ہیں؟یہ کیا
مسلکوں کے درمیان تفریق کرکے ان کا گھتم گھتا کرنے کی مترادف نہیں ؟
حکومت کو چاہیے وہ اٹھارویں ترمیم پر نظر ثانی کرکے صوبوں سے اختیارات لے کر سندھ کی عوام کو جبر و ظلمت سے نکالے جو پی پی پی اور وڈیروں کے ہاتھوں کئی سالوں سے یرغمال ہے ..شاہد خان…