وزیراعظم عمران خان کا کورونا وائرس کی صورتحال سے متعلق اعلیٰ سطح کے اجلاس کے بعد اظہار خیال 93

وزیراعظم عمران خان کا کورونا وائرس کی صورتحال سے متعلق اعلیٰ سطح کے اجلاس کے بعد اظہار خیال

وزیراعظم عمران خان کا کورونا وائرس کی صورتحال سے متعلق اعلیٰ سطح کے اجلاس کے بعد اظہار خیال

اسلام آباد(یورو رپورٹ)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سمارٹ لاک ڈاﺅن ہی پاکستان جیسے ملک کے لئے کورونا وائرس سے نمٹنے کا واحد حل ہے، کورونا کا پھیلاﺅ بھی روکنا ہے اور معیشت کا پہیہ بھی چلانا ہے تاکہ غریب پر بوجھ نہ پڑے، عوام نے احتیاط نہ کی تو مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا، عوام نے احتیاط نہیں کی اس لئے وائرس تیزی سے پھیلا، اب لاک ڈاﺅن نہیں کریں گے

لیکن مخصوص ایریاز بند کرائیں گے اور ایس او پیز پر عملدرآمد کرانے اور کورونا کا پھیلاﺅ روکنے کے لئے سختی کریں گے، عوامی مقام پر ماسک پہننا لازمی ہو گا، عوام پر منحصر ہے کہ احتیاطی تدابیر پر عمل کر کے حالات کو بگڑنے سے بچائیں، صوبوں کے دورے بھی کروں گا اور کورونا کے پھیلاﺅ کی

صورتحال اور ایس او پیز پر عملدرآمد کو خود مانیٹر کروں گا۔ وہ ہفتہ کو یہاں پنجاب میں کورونا وائرس کی صورتحال سے متعلق اعلیٰ سطح کے اجلاس کے بعد اظہار خیال کر رہے تھے۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، صوبائی وزرائ، وزیراعظم کے معاونین خصوصی بھی موجود تھے

۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج میں کورونا کی وباءکے حوالے سے تیاریوں کا جائزہ لینے اور آئندہ کی حکمت عملی اور اقدامات پر غور کرنے کے لئے لاہور آیا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومتی اقدامات اور تیاریوں کا جائزہ لیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایک تاثر یہ تھا کہ کورونا وائرس تیزی سے پھیلنے کی وجہ سے دوبارہ لاک ڈاﺅن ہو گا لیکن میں واضح کر دوں کہ

ہم ایسا لاک ڈاﺅن نہیں چاہتے جس سے ہر چیز بند ہو جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سنگا پور اور نیوزی لینڈ سمیت مختلف ممالک جن کی آبادی کم اور وسائل زیادہ ہیں انہوں نے لاک ڈاﺅن کیا کیونکہ وہ لاک ڈاﺅن افورڈ کر سکتے ہیں، ہمارے حالات ان سے مختلف ہیں، ہماری آبادی بہت زیادہ ہے اور خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے والوں کی بڑی تعداد ہے، لاک ڈاﺅن سے معاشی سرگرمیاں رک جاتی ہیں

اور غریب، دیہاڑی دار طبقہ شدید متاثر ہوتا ہے اور بیروزگاری کی وجہ سے اپنے بیوی بچوں کا پیٹ پالنے کے قابل نہیں رہتا، ہمارے لئے سمارٹ لاک ڈاﺅن ہی واحد حل ہے تاکہ معیشت کا پہیہ چلتا رہے اور غریب پر بوجھ بھی نہ پڑے اور کورونا کا پھیلاﺅ بھی رک جائے۔ وزیراعظم نے کہا

کہ نیویارک جو دنیا کا سب سے امیر شہر ہے اور وہاں کے صحت کا بجٹ ہمارے مجموعی بجٹ سے بھی دو تین گنا ہے، وہاں کا میئر کہہ رہا ہے کہ لاک ڈاﺅن کی وجہ سے نیویارک کا دیوالیہ نکل چکا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اتنے سخت لاک ڈاﺅن کے باوجود نیویارک میں اموات کی تعداد بے

تحاشا زیادہ ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ لاک ڈاﺅن سے معیشت تباہ ہو جاتی ہے اور جتنی دیر معیشت بند رہے گی یہ ملک کے لئے تباہ کن ہو گا، ہم نے بھی لاک ڈاﺅن کیا ہے لیکن ملک کی معاشی صورتحال کی وجہ سے ہر چیز کو بالکل بند نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کی صورتحال کی وجہ سے بجٹ بنانے میں بھی مشکلات کا سامنا تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ

انہوں نے ہمیشہ یہ بات کی ہے کہ عوام نے احتیاط نہ کی تو مشکل کا سامنا کرنا پڑے گا جب لوگ جمع ہوں گے تو وائرس پھیلے گا، اب یا تو ہم لاک ڈاﺅن کر کے غریبوں کو کچل دیں یا عوام ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایس او پیز پر عمل کریں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اگر زیادہ تعداد میں لوگ اس وباءکا شکار ہو گئے تو ہسپتالوں میں جگہ نہیں رہے گی، اس لئے بار بار عوام کو کہہ رہے ہیں

کہ احتیاط کے ساتھ اپنی سرگرمیاں کریں، ہسپتالوں میں بھی اب رش ہو چکا ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ اجلاس میں مشاورت سے فیصلہ کیا ہے کہ اب تک ہم عوام پر چھوڑ رہے تھے لیکن عوام نے احتیاط نہیں کی اور صورتحال کو سنجیدہ نہیں لیا، اگر یہ وباءتیزی سے پھیلے گی تو ہم خاص طور پر اپنے بزرگوں اور بیماروں کی جانیں خطرے میں ڈالیں گے، ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں

کہ اب سختی کرنا پڑے گی، مکمل لاک ڈاﺅن نہیں کریں گے لیکن مخصوص ایریاز بند کئے جائیں گے اور اس سلسلے میں ٹائیگر فورس کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہے، یہ فورس انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرے گی اور ایس او پیز پر پوری طرح عمل کرانے میں انتظامیہ کی مدد کرے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس وباءکو پھیلنے سے روکنے کے لئے سب سے اہم چیز ماسک کا استعمال ہے، کسی کو بھی اب عوامی مقام پر ماسک کے بغیر نہیں جانے دیا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مخصوص ایریاز کو بند کرنے سے بھی عوام کو مشکلات کا سامنا ہو گا اور غریب پر اس کا اثر پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں غریب عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں کیونکہ وہاں حکومت نے ایک دم سے سخت لاک ڈاﺅن کیا، ہم اپنے عوام کو اب تک سخت لاک ڈاﺅن سے بچاتے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹائیگر فورس کا آنے والے دنوں میں بہت اہم کردار ہے، عوام نے بے احتیاطی کی تو کورونا وائرس اس کے نتیجہ میں تیزی سے پھیلے گا اور مزید مسائل پیش آئیں گے، آنے والے دنوں میں حالات کتنے بگڑتے ہیں، یہ عوام پر منحصر ہیں، جتنی عوام احتیاط کریں گے

اتنے ہی حالات قابو میں رہیں گے اور عوام اگر بے احتیاطی کریں گے تو حالات زیادہ بگڑیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں نے عوام سے کہا کہ معاشی حالات کی وجہ سے لاک ڈاﺅن ختم کر رہے ہیں تو لوگوں نے سمجھا کہ بیماری ختم ہو گئی اور عوام کی بے احتیاطی کی وجہ سے کیسز کی تعداد بڑھی۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ باقی صوبوں کے بھی دورے کریں گے اور صورتحال کو خود

پی ایم سیکرٹریٹ سے مانیٹر کریں گے اور دیکھیں گے کہ کس صوبے میں کن شعبوں میں ایس او پیز پر کتنا عملدرآمد ہو رہا ہے، صوبائی حکومتوں کے ساتھ اس سلسلے میں کو آرڈینیٹ کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ماسک کے استعمال سے کورونا کا پھیلاﺅ 50 فیصد تک سلو ہو سکتا ہے،

اس لئے عوام لازمی طور پر ماسک کا استعمال کریں۔ وزیراعظم نے کہا کہ بزرگوں اور بیماروں کو زیادہ خطرہ ہے اس لئے باقی لوگ لاپرواہی کا مظاہرہ کرتے ہیں لیکن اب سب کے لئے ماسک پہننا ضروری ہو گا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ پنجاب میں 10 ہزار بیڈز دستیاب ہیں، اس وقت 3 ہزار 55 مریض داخل ہیں جن میں 215 کریٹکل اور 193 وینٹی لیٹرز پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ضروری طبی سہولیات سے آراستہ ایک ہزار بیڈ فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے اور ڈریپ نے امریکہ سے انجکشن منگوانے کی بھی اجازت دی ہے، یہ ٹرائل انجکشن ہیں۔ صوبائی وزیر خزانہ ہاشم جواں بخت نے اس موقع پر کہا کہ احتیاطی تدابیر کی خلاف ورزیاں روکنے اور ایس او پیز پر عمل کے لئے ٹائیگر فورس استعمال کی جائے گی

۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی عثمان ڈار نے کہا کہ 10 لاکھ رجسٹرد رضا کاروں میں سے سو دو لاکھ اپنی ذمہ داریاں سنبھال چکے ہیں، ایس او پیز پر عملدرآمد کا کامیاب تجربہ مساجد میں کیا جا چکا ہے، ٹائیگر فورس نے مساجد میں ایس او پیز پر بھرپور عمل کرایا اور رمضان المبارک کے دوران مساجد بند نہیں ہوئیں اور مساجد سے کوئی کورونا نہیں پھیلا۔ انہوں نے کہا کہ ٹائیگر فورس ایس او پیز پر عملدرآمد میں انتظامیہ کی معاونت کرے گی




اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں