بی آر آئی اور سی پیک سے باہمی روابط کے فروغ، دیرپا اقتصادی و سماجی ترقی کے اہداف کے حصول میں مدد ملے گی،وزیر خارجہ 81

بی آر آئی اور سی پیک سے باہمی روابط کے فروغ، دیرپا اقتصادی و سماجی ترقی کے اہداف کے حصول میں مدد ملے گی،وزیر خارجہ

بی آر آئی اور سی پیک سے باہمی روابط کے فروغ، دیرپا اقتصادی و سماجی ترقی کے اہداف کے حصول میں مدد ملے گی،وزیر خارجہ

اسلام آباد (فائزہ شاہ کاظمی سے)وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بی آر آئی اور سی پیک سے باہمی روابط کے فروغ، دیرپا اقتصادی و سماجی ترقی کے اہداف کے حصول میں مدد ملے گی، پاکستان اور چین، سی پیک منصوبوں کی بروقت تکمیل کیلئے تمام ضروری اقدامات اٹھا رہے ہیں،

عالمی وبائی چیلنج سے نبرد آزما ہونے کیلئے ہمیں اتحاد، یکجہتی اور کثیر الجہتی تعاون کی ضرورت ہے، بیلٹ اینڈ روڈ سے منسلک ممالک کو کورونا وائرس کی وبا کے معاشی مضمرات کے ازالے کیلئے آگے

بڑھ کر مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانا ہوں گی۔ وہ جمعہ کو بیلٹ اینڈ روڈ بین الاقوامی تعاون و کرونا عالمی وبائی چیلنج کے حوالے سے منعقدہ اعلٰی سطحی بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔

وزیر خارجہ نے چین اور اس کی قیادت کو اس بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی کا خصوصی طور پر شکر گزار ہوں جو اس

اہم موضوع کو لے کر آگے چل رہے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کرونا عالمی وبا نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ اس وبا نے جہاں صحت عامہ کو تباہی سے دوچار کیا ہے وہاں عالمی سیاست، معاشرت اور معیشت کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے ۔کرونا وائرس کی وبا کے باعث معیشتیں سست روی کا شکار ہو چکی ہیں، لوگ بڑی تعداد میں بے روزگار ہو رہے ہیں ،

عالمی نظام ترسیل بری طرح متاثر ہو چکا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے اپنی حالیہ رپورٹ میں اس بحران کو گریٹ ڈپریشن کے بعد سب سے بڑے بحران سے تشبہ دی ہے جو 2008 ء کے معاشی بحران سے کہیں زیادہ ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ آج اس عالمی وبائی چیلنج سے نبرد آزما ہونے کیلئے

ہمیں اتحاد، یکجہتی اور کثیر الجہتی تعاون کی ضرورت ہے کیونکہ یہ وائرس کسی سرحدی حدود و قیود کو نہیں مانتا اور نہ ہی مذہب یا قومیت کی تخصیص کرتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آج ہمیں اس وبا سے نمٹنے کیلئے چین کی کاوشوں کو سراہنا ہو گا۔ پاکستان میں جب اس وبا نے پنجے گاڑے

تو چین نے ہماری بے پناہ مدد کی۔چینی حکومت نے ہماری معاونت کیلئے4 ملین ڈالر، 330000 ٹسٹنگ کٹس،390 وینٹی لیٹرز 830000 این 95 ماسک، 5.8 ملین سرجیکل ماسکس،42000 حفاظتی لباس اور دیگر قیمتی سامان بھجوایا۔ چینی صدر شی کی خصوصی ہدایت پر چینی ڈاکٹروں کی ٹیم نے پاکستان کے مختلف صوبوں کا دورہ کیا اور اپنے تجربات سے

ہمارے ڈاکٹرز کی رہنمائی کی۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا پاکستان میں پھیل رہی ہے اس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے ہم نے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں۔وزیر اعظم عمران خان نے غریب طبقے کی مالی معاونت کیلئے 8 ملین ڈالر کے خصوصی پروگرام کا آغاز کیا۔ وزیر اعظم نے

احساس ایمرجنسی کیش پروگرام متعارف کروایا جس میں 12 ملین خاندانوں کی مالی معاونت کی فراہمی شامل ہے ۔ ہم نے ملک میں کورونا وائرس کی وبا کی صورت حال کو دیکھتے ہوئے ”سمارٹ لاک ڈاؤن” کی پالیسی کو اختیار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کورونا وائرس کی وبا کے حوالے سے،

ڈیٹا اکٹھا کرنے، اور دیگر امور میں مقامی انتظامیہ کی معاونت کیلئے ایک ملین نوجوان رضاکاروں پر مشتمل ورک فورس تشکیل دی ہے۔کورونا وائرس کی وبا کے دوران روزگار سے محروم ہونے والوں کو ہم اپنے دس ارب درخت اگانے کے بڑے منصوبے میں دوبارہ روزگار فراہم کر رہے ہیں۔

پاکستان میں نظام صحت میں بہتری لانے کیلئے 595 ملین ڈالر کی مالیت کے خصوصی منصوبے (پی پی آر پی) کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر شی جن پنگ نے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کی بنیاد روابط کے فروغ، معاشی ترقی اور غربت کے خاتمے جیسے مقاصد کو پیش نظر رکھتے ہوئے،

رکھی۔کورونا وائرس کی وبا کے بعد (بی آر آئی) اور پاک چین اقتصادی راہداری تجارتی و معاشی نقل و حرکت کا مرکز ہوں گے جن سے باہمی روابط کے فروغ، دیرپا اقتصادی و سماجی ترقی کے اہداف کے حصول میں مدد ملے گی۔وزیر خارجہ نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا کے باوجود، خطے کی

تعمیر و ترقی کو پیش نظر رکھتے ہوئے، پاکستان اور چین، سی پیک منصوبوں کی بروقت تکمیل کیلئے تمام ضروری اقدامات اٹھا رہے ہیں۔آج کی اس عالمی کانفرنس کے موضوع کو مدنظر رکھتے ہوئے

میں چند تجاویز آپ کے سامنے رکھوں گا۔بیلٹ اینڈ روڈ سے منسلک ممالک، متحد ہو کر کورونا وائرس کی وبا کے انسداد کیلئے مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے کے عزم کا اعلان کریں۔اس مشکل وقت میں ضروری ہے کہ ہم قومیت، رنگ، نسل اور دیگر امتیازی حیثتوں کو پس پشت ڈالتے ہوئے،

عالمگیریت اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کریں اور ہر اس سازش کی کھل کر مخالفت کریں جس میں کسی خاص ریاست، قوم، مذہب سے وابستہ لوگوں کو کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کا ذمہ دار قرار دیکر ان کی تضحیک کی جاتی ہو۔ہمیں ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کرنا ہے

چین کی کرونا وبا کے انسداد کیلئے کی جانے والی کامیاب کاوشیں، ہمارے لیے مشعل راہ ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارے وبائی امراض کے ماہرین، طبی ماہرین، پیرامیڈیکل سٹاف اور محققین کو باہمی روابط کے ذریعے اس وبا کے انسداد کیلئے مشترکہ کاوشوں کو بروئے کار لانا ہو گا

اس مقصد کیلئے پاکستان ”ہیلتھ سلک روڈ” کے قیام کی تجویز سے متفق ہے اور اسے عملی جامہ پہنانے کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ کورونا وائرس کے خلاف ویکسین جب بھی سامنے آئے اس کی دستیابی کو سب کے لیے بلا تخصیص یقینی بنایا جائے۔

اس وبا کے معاشی مضمرات کو مکمل جانچنے کیلئے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔پاکستان، شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے پلیٹ فارم پر غربت کے خاتمے کیلئے ”سینٹر آف ایکسیلنس” کے قیام کی تجویز پیش کر چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ سے منسلک ممالک کو اس وبا کے معاشی مضمرات کے ازالے کیلئے آگے بڑھ کر مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانا ہوں گی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج میں آپ کی توجہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے 80 لاکھ نہتے مظلوم کشمیریوں کی حالت زار کی طرف دلاؤں گا جو 5 اگست سے مسلسل بھارتی افواج کے محاصرے میں ہیں

اور اب اس وبا کی وجہ سے دوہرا لاک ڈاؤن بھگت رہے ہیں۔انہوں نے عالمی برادری سے گذارش کی کہ وہ ان مظلوموں کو بھارتی استبداد سے نجات دلانے اور اس بلاجواز کرفیو کے خاتمے کیلئے بھارت پر دباؤ ڈالیں تاکہ ان مظلوموں کو خوراک اور ادویات کی فراہمی ممکن ہو سکے۔

کورونا وائرس کی عالمی وبا کے چیلنج سے نمٹنے اور معاشی مضمرات سے نمٹنے کے لئے ہمیں جلد اور موثر اقدامات کرنا ہوں گے۔ہمیں بی آر آئی کے پلیٹ فارم سے امن، ترقی اور خوشحالی جیسے مشترکہ اہداف کے حصول کیلئے مل کر کوششیں جاری رکھنا ہوں گی




اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں